Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani
میں اپنی ان کاوشوں کو اپنے والد گرامی سید محمود اشرف الاشرفی جیلانی رحمۃ اللّٰه علیہ ابن حضرت سید شاہ محمد فاضل اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللّٰه علیہ ابن حضرت سید شاہ خلیل اشرف الاشرفی الجیلانی رحمۃ اللّٰه علیہ برادر حقیقی حضرت سید شاہ حسین اشرف الاشرفی الجیلانی سجادہ نشیں آستانۂ عالیہ رحمۃ اللّٰه علیہ اور اپنی والدہ کے نام معنون کرتا ہوں.
اللّٰه رب العزت سے دعا ہے کی اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمارے والدین پر رحمت فرمائے، ان کی مغفرت و بخشش فرمائےـ
آمین!!!

حضرت غوثُ العالَم محبوبِ یزدانی سُلطان مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی قُدّس سرّہٗ النورانی رحمتہ اللّٰه علیہ سلسلۂ چشتیہ بہشتیہ کے مشہور ومعروف بزرگ ہیں، آپ کی ذاتِ بابرکات مجموعۂ کمالات تھی، ایک جیّد عالم ، پائے کے محقّق وبلند مرتبہ صوفی اور صاحبِ کشف وکرامات بزرگ تھے۔
آپ کی حیاتِ طیّبہ پر سیکڑوں کتابیں لکھی جاچکی ہیں، متقدّمین میں شیخ عبدالرحمٰن چشتی رحمتہ اللّٰه علیہ نے اپنی کتاب ”مرأۃ الاسرار“ میں و حضرت شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمتہ اللّٰه علیہ نے ”اخبار الاخیار“ میں اور حضرت مولانا وجیہہ الدین لکھنوی رحمتہ اللّٰه علیہ نے اپنی تصنیف ”بحر ذخّار“ میں حضرت غوث العالم کا تذکرہ لکھا ہے،ان اکابر تذکرہ نگاروں کا شمار حضرت غوث العالم کے اوّلین تذکرہ نگاروں میں ہوتا ہے۔
متأخرین میں حضرت شیخ المشائخ مولانا الحاج ابو احمد سید محمد علی حسین اشرفی میاں رحمتہ اللّٰه علیہ نے ”صحائف اشرفی“ حضرت محدّث اعظم کچھوچھوی رحمتہ اللّٰه علیہ نے ”حیات غوث العالم“ سید صباح الدین عبدالرحمٰن نے ”بزمِ صوفیہ“ مطبوعہ دارالمصنفین اعظم گڈھ ،ڈاکٹر سید وحید اشرف کچھوچھوی استاد شعبۂ اردو وفارسی مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی بڑودہ نے ” حیات سیّد اشرف جہانگیر “ حضرت مولانا سید اشرف قدیر نے ”ذکرِ اشرف“ مولوی اعجاز احمد صاحب کھیتا سرائے نے ”مناقب اشرفیہ“ حضرت مولانا سید نعیم اشرف صاحب قبلہ جائس نے ”محبوبِ یزدانی“ سید عبدالباری صاحب نے ”اشرف جہانگیر“ سید شمیم اشرف صاحب نے ”اشرف السمنانی“ تحریر فرمائی، اور اس کے علاوہ آپ پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں، اگر چہ ان ساری کتابوں کا موضوع ایک ذاتِ گرامی ہے لیکن “ہر گُل را رنگ وبوئے دیگر اسْت“ کے مصداق ہر کتاب الگ رنگ وخصوصیت کی حامل ہے، مگر اِس حقیقت پر سب کو اتفاق ہے کہ آپ کی سوانح کا اصل ماخذ وسرچشمہ ”لطائف اشرفی“ ومکتوباتِ اشرفی“ ہیں۔
اور ان میں سوانح نگار کو حسب ذیل مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے:۔
(۱ ) ”لطائف اشرفی“ میں حضرت کے حالات زندگی بالترتیب نہیں لکھے گئےہیں؛ بلکہ چند لطائف کے علاوہ جو آپ کے حالات زندگی سے متعلق ہیں مختلف لطائف میں مختلف موضوعات کے تحت ہزاروں صفحات میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کون سا واقعہ کب اور کس سفر میں پیش آیا؟۔
(۲) ابتدائی حالات زندگی ”لطائف اشرفی“ میں نہیں ملتے ؛ بلکہ ابتدائی حالاتِ زندگی کا علم ”مکتوباتِ اشرفی“ سے ہوتا ہے۔
(۳) ”لطائف اشرفی“ ”مکتوباتِ اشرفی“ کی اصل عبارت میں مُرورِ ایّام یا (قلمی)نقل درنقل ہونے کی وجہ سے قصداً یا سہواً جو تغیر وتبدیلی واقع ہوئی ہے اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
یہی وجہ ہے کہ آپ کی سوانح میں مندرجہ ذیل باتیں آج بھی اختلافی ہیں:۔
(۱) تاریخِ پیدائش ووفات۔
(۲) تعمیر روضۂ مقدّسہ کی ابتداء پہلے سفر میں ہوئی یا دوسرے سفر میں؟
(۳) ”باب رتن“ (جن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک ہندوستانی صحابی رسول ﷺ ہیں) ان سے آپ کی ملاقات ہوئی یا نہیں ہوئی؟
(۴) حضرت شیخ شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللّٰه علیہ کی نماز جنازہ پہلے سفر میں پڑھائی یا دوسرے سفر میں؟
(۵) حالات وواقعات کی صحیح ترتیب میں۔
اس کے علاوہ کچھ اختلاف تو محض تذکرہ نگاروں کے ماخذکی غلطی کا نتیجہ ہیں۔ مثلاً: کمال پنڈت کی شخصیت کے بارے میں ۔
تاریخ پیدائش ووفات پر تو اکثر تذکرہ نگاروں نے بحث وتحقیق کی ہے، لیکن آپ کی سوانح پر پہلی تحقیقی کتاب برادر گرامی ڈاکٹر سیّد وحید اشرف کچھوچھوی نے ”حیات سیّد اشرف جہانگیر“ کے نام سے لکھی اور اس کے علاوہ ”لطائف اشرفی“ اور اس سلسلے میں اور دوسرے موضوعات پر تحقیقی مضامین بھی لکھے، جو ہندوستان کے معیاری رسالوں میں شائع ہوئے۔ مجھے اس کتاب سے بڑی مدد ملی، اور اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب جب میں حضرت کی حیاتِ طیّبہ لکھنے کا ارادہ کیا، میں نے اس کتاب سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے۔
بِلاشبہ اردو زبان میں حضرت غوث العالَم پر بہت کتابیں لکھی جا چکی ہیں؛ لیکن ان میں اکثر وبیشتر کتابیں صرف کچھ حالات وواقعات اور کشف وکرامات کے تذکروں تک محدود ہیں، آپ کی خدمات، تعلیمات، تبلیغ اسلام حد یہ کہ ان میں آپ کے علم اورروحانیت پر بھی روشنی نہیں ڈالی گئی ہے۔
ان میں بعض کتابیں ایک خاص مقصد کے تحت لکھی گئی ہیں، اور ان میں کسی خاص پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے؛ لیکن اس وحدت میں بھی کثرت کے جلوے نمایاں ہیں، اور ان کی افادیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے علاوہ چند گرانقدر کتابیں بھی ہیں جو معیاری ، ادبی، معلومامتی اور مفید ہیں، جن میں پورے شرح وبسط کے ساتھ ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے؛ لیکن یہ کتابیں اہلِ علم حضرات کے لیے ہیں ان کی حیثیت عوامی نہیںہے، میں نے ان سبھی کتابوں سے استفادہ کیا ہے، وقت کے تقاضے کے تحت حضرت غوث العالم کی حیات وخدمات پر کسی ایسی کتاب کی ضرورت تھی جو جامع ومانع اور مستند ہونے کے ساتھ ساتھ عام فہم اور آسان اسلوب میں ہو تاکہ اس سے عوام وخواص یکساں مستفید ہوسکیں۔
میں نے اپنی اس کتاب ” حیات غوث العالم محبوبِ یزدانی سلطان سید اشرف اشرف جہانگیر سمنانی “ کے ذریعہ اس عوامی ضرورت کو پورا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اور تحقیق وتفتیش سے قصداً گریز کیا ہے، اس لیے کہ یہ بات عوامی مزاج کے خلاف ہے ، اب اس بات کا فیصلہ کہ میں اس کوشش میں کس حد تک کامیاب ہواہوں، اپنی کم علمی اور ادبی بے بضاعتی کے اعتراف کے ساتھ کتاب کے ناظرین پر چھوڑتا ہوں ”گر قبول اُفتد زہے نصیب“


※ حضرت غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ النورانی کا اجمالی تعارف
※ حضرت شیخ علاء الدولہ سمنانی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ جلال الدین بخاری جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ اخی سراج الحق والدین آئینۂ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ علاء الدین پنڈوی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ حاجی صدرالدین چراغ ہند رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ کبیر رحمتہ اللّٰه علیہ
※ سید عبدالرزاق نورالعین رحمتہ اللّٰه علیہ
※ امام عبداللہ یافعی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت سید علی ہمدانی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ ابوالغیث یمنی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت نظام الدین یمنی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ خدمات وتبلیغ دین واشاعت اسلام
※ ملک الامراء حضرت شیخ ملک محمود رئیس بدھڑ رحمتہ اللّٰه علیہ
※ روح آباد رسول پور درگاہ شریف
※ حضرت مولانا شمس الدین اودھی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ کبیر رحمتہ اللّٰه علیہ کا وصال
※ حضرت شیخ شرف الدین یحیٰ منیری رحمتہ اللّٰه علیہ کی نماز جنازہ
※ سفر فارس اور حضرت حافظ شیرازی رحمتہ اللّٰه علیہ سے ملاقات
※ حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبند رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت ابوالوفاء خوارزمی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ درویش وہی کھاتا ہے جو حلال ہو
※ سلطان المرشدین رحمتہ اللّٰه علیہ کا وصال
※ حضرت نور قطب عالم پنڈوی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ امراء اور بادشاہوں سے تعلقات
※ علم شریعت کی اہمیت اور شریعت کی پابندی
※ حاجی الحرمین حضرت سید شاہ ابوالحسن عبدالرزاق نورالعین رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ نظام الدین غریب الیمنی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ کبیر رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ محمد دریتیم رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ شمس الدین اودھی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ قاضی حجت رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ ابوالوفاء خوارزمی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ ملک العلماء حضرت شہاب الدین دولت آباد رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ مولانا اعلام الدین جائسی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ الاسلام شیخ احمد گجراتی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ صفی الدین ردولوی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ رفیع الدین اودھی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ سلیمان محدث رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ معروف الدیموی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ عثمان ابن خضر رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ راجا رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ سید عبدالوہاب رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ سماء الدین ردولوی رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ خیرالدین رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ قاضی محمد رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ ابوالمکارم امیر علی بیگ رحمتہ اللّٰه علیہ
※ حضرت شیخ جمشید بیگ رحمتہ اللّٰه علیہ
※ نماز ارکان اسلام کا مجموعہ ہے
※ نماز فجر سے پہلے اور بعد کے وظائف
※ قبل طلوع آفتاب وقبل غروب کے وظائف
※ بعد طلوع آفتاب کے وظائف ونوافل
※ زوال اور زوال کے بعد کے وظائف ونوافل
※ نماز عشاء کے بعد وظائف ونوافل
※ حیات غوث العالم محبوب یزدانی ایک نظر میں
※ ماخذ
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972