فرمان نبوی صلی اللّٰه علیہ وسلّم
※ مومن میں دو باتیں کبھی جمع نہیں ہو سکتیں، بُخل اور بد خلقی۔
※ جنّت میں مکّار اور کنجوس کبھی داخل نہیں ہوگا اور نہ وہ شخص جوخیرات دے کر احسان جتائے۔
※ تاجر لوگوں کا حشر دروغ گو اور نافرمان لوگوں کے ساتھ ہوگا، لیکن وہ تاجر جنہوں نے نیکی کی اور پرہیزگاری اختیار
کی، اس سے متثنیٰ ہوں گے۔
※ جس نے اپنے بھائی کو ایسی بات کا مشورہ دیا، جس کے
متعلق وہ خود جانتا ہو کہ یہ بات دوسری ہے تو اس نے
دراصل اس کے ساتھ خیانت کی۔
※ تین قسم کے افراد ایسے ہیں جن سے خداوندعالم بات کرے
گا نہ ان پر نگاہِ رحمت ڈالے گا، نہ ان کے کسی عمل کو پسند کرے گا اور یہ لوگ دردناک عذاب میں مبتلا ہوں گے۔
بوڑھا زناکار، ظالم بادشاه مغرورفقیر-
※ سب سے زیادہ شریر وہ لوگ ہیں، جو چغل خوری کرتے
پھرتے ہیں ، دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں۔ پاک اور بری الذمہ لوگوں کی طرف عیب لگاتے ہیں۔
※ نرم مزاج اور نرم خوشخص پردوزخ کی آگ حرام ہے۔
※ پڑوسی کو ستانے والا دوزخی ہے، خواہ وہ تمام رات عبادت کرے اور تمام دن روزہ رکھے۔
※ جو شخص بوڑھوں کی تعظیم اور بچوں پر شفقت نہ کرےوہ میری اُمّت میں سے نہیں ہے۔
※ مومن کی مثال کھیتی کے پودوں کی ہے، جسے ہوا کبھی جھکا دیتی ہے،کبھی سیدھا کردیتی ہے اور منافق کی مثال صنوبرکے درخت کی ہے جو کھڑا رہتا ہے، حتیٰ کہ ایک ہی دفعہ |
اکھڑ جاتا ہے۔
※ ایسے آدی سے ملنا بے کار ہے، جس سے تم خیرخواہی کرو اور وہ تمہارا خیر خواہ نہ ہو۔
※ بخیل اللّٰه سے دور ہے، جنّت سے دور ہے، لوگوں سےدور ہے اور دوزخ سے قریب ہے۔
※ میں اور میری اُمّت کے لوگ تکلف سے بری ہیں۔
※ جوموت کو یاد رکھے اور اس کی اچھی تیاری کرے تو وہ سب سے زیادہ عقل مند ہے۔
※ دنیا کی محبت سب گناہوں کی سردار ہے اور ایک اسی چیز کی محبت تجھے اندھا، گونگا اور بہرہ کر دیتی ہے۔
※ چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
※ ایک دوسرے کی خوشامد نہ کرو، یہ ایسا ہے جیسے کسی کو ذبح کرنا۔
※ سادگی ایمان کی علامت ہے۔
※تمام بری خصلتوں میں دو سب سے بری ہیں
(۱) انتہائی کنجوی
(۲) انتہائی بزدلی۔
※ میوہ دار درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔
※ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے، جیسے آگ لکڑی کو اور
صدقہ گناہوں کو ایسے بجھادیتا ہے، جیسے پانی آگ کو۔
※ جو آدمی خونی رشتوں سے قطع تعلق کرے، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
※ ایک آدی بات کرے اور وہ راز کی بات ہو تو وہ امانت ہے۔
※خرید و فروخت میں قسم سے باز رہو، وہ مال بکوادیتی ہے
مگر پھر اسے مٹادیتی ہے۔
※ اللّٰه دوباتوں کو پسند کرتا ہے
(ا) بردباری
(۲) میانہ روی۔
※دو خصلتیں مومن میں نہیں ہوتیں
(۱) کنجوسی
(۲) بد خلقی۔
※ دوزخ میں پہنچانے والا کام جھوٹ بولنا ہے۔
※ رشوت لینے اور دینے والے دونوں دوزخی ہیں۔
※ انصاف کی گھڑی برسوں کی عبادت سے بہتر ہے۔
※ جب مانگو تو خدا سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللّٰه سے چاہو۔
※ جوشخص سونے چاندی کے برتن میں کھاتا ہے۔ اللّٰه اس کے پیٹ کو جہنم کی آگ سے بھر دے گا۔
※ جہنمی لوگ خود پسند، خود پرست ، متکبر حریص اور
بخیل ہوتے ہیں۔
※ اللّٰه جس کی بہتری چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطافرما دیتا ہے۔
※ جو بات تم کوشک میں ڈالے وہ چھوڑ دو۔
※ مرض یا مصیبت کی وجہ سے اللّٰه تعالیٰ مون کےگناہوں کو اس طرح کم کردیتا ہے جس طرح خزاں میں درختوں کے پتے گرتے ہیں۔
※ ٭تم اپنے مال کے ذریعے لوگوں کو خوش نہیں کر سکتے۔ لہٰذا خندہ پیشانی اور حسن خلق کے ذریعے سے انہیں خوش رکھا کرو۔
※ ٭قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کو پکارتاہے تو اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہونے کی وجہ سے منہ موڑ لیتا ہے۔ وہ پھر پکارتا ہے اللہ پھر منہ موڑ لیتا ہے۔ وہ پھر پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے کہ میرے بندے نے میرے سوا کسی اور کو پکارنے سے انکار کر دیا ہے لہٰذ میں نے اس کی دعا منظور کرلی۔
※ ٭اپنی کمائی پاک رکھو تمہاری دعا قبول ہو گی۔
※ ٭بہترہے وہ شخص جو دیر میں خفا ہو اور جلد راضی ہو جائے اور بدتر وہ شخص ہے جو جلد غصہ میں آجائے اور دیر سے راضی ہو۔
※ ٭مجھے غریبوں میں تلاش کرو کیونکہ غریبوں کے ذریعے سے ہی تمہیں مدد اور روزی ملتی ہے۔
※ ٭دو بھیڑئیے جو ریوڑ میں چھوڑ دیئے جائیں اس قدر فساد برپا نہیں کرتے جس قدر انسان کی دولت اور مرتبہ کی حرص اس کی دنیا میں فسادڈالتی ہے۔
※ ٭جہاں شبہ کی گنجائش ہو وہاں قبل اس کے کہ کوئی منہ کھولے خود اپنی بریت کا اظہار کردینا چاہیے۔
※ ٭ جو شخص اپنے ظالم کو بددعا دیتا ہے وہ اپنا بدلہ لے لیتا ہے۔
※ ٭جس نے جنگل میں سکونت اختیار کی وہ علم و عقل سے خالی رہا۔ جوشکار کے پیچھے لگا رہا وہ غافل رہا- جو امراء کے دروازے پر آیا وہ فتنہ میں پڑا. جس قدرکہ ان کے نزدیک ہوا اتنا ہی خداسے دور ہوا۔
※ ٭ انسان خدا کا اور خدا اس کا راز ہے۔
※ ٭سچی اور میٹھی بات بھی ایک صدقہ ہے۔
※ ٭جو قاضی بنایا گیا اس کی حالت یوں ہوئی کہ جیسے بغیر چھری کے ذبح کیا گیا۔
※ ٭دنیا بیماروں کی جگہ ہے اور لوگ اس میں بیماروں کی طرح ہیں۔
※ ٭جب توکسی عالم کو دیکھے کہ وہ اپنے دینی امور میں آسانیاں پیدا کرنے میں مشغول ہے تو جان لے کہ اس سے کچھ بھی نہیں ہو سکے گا۔
※ ٭جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کرنا چاہتا ہے تو اس کو اپنے نفس کےعیوب دکھادیتا ہے۔
※ ٭تم میں سے کوئی شخص بھی صرف اپنے عمل سے نجات نہیں پائے گا۔
※ ٭خوا ہش نفس اور شہوت ابن آدم کی سرشت میں رکھ دی گئی ہے۔ خواہش کا چھوڑدینا بندہ کو امیر کردیتا ہے اور اس کی پیروی کرنا امیر کو اسیر بنا دیتاہے۔
※ ٭ اگر تم اللہ کو پہچان لیتے جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے تو سمندروں پر پاؤں پاؤںچلتے اور تمہاری دعاسے پہاڑ اپنی جگہ سے ہل جاتے۔
※ ٭فعل بد سے پشیمانی؛توبہ ہے۔
※ ٭ ایک ساعت کی محبت کا حق ہمیشہ دوست کے حق میں دعائے خیر کرنا ہے اور برا ہے وہ دوست کہ تجھے اس کے ساتھ مدارات سے زندگی بسر کرنا پڑے۔
※ ٭شيطان اکیلے آدمی کے ساتھ ہوتا ہے اور دو سے وہ دور ہوجاتا ہے۔
※ ٭حکمت مؤمن کی کھوئی ہوئی چیز ہے۔جہاں پائے وہ اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے۔
※ ٭نیک لوگوں کی صحبت نیکی کرنے سے بہتراور برے لوگوں کی صحبت بدی کرنے سے بدتر ہے۔
※ ٭جھوٹ بھی دراصل منافقت کا حصہ ہے۔
※ ٭شرافت نسب بھی ایک نعمت ہے۔
※ ٭ کسی فاسق کی برائی کرنا غیبت نہیں ہے۔
※ ٭ فاجروں کے عیوب کی پردہ د ری سے کب تک جھجکو گے؟ لوگوں کو ان کے شرسے ہوشیار کرنے کے لیےان کی پردہ د ری کرو۔
※ ٭ جس نے کسی کے عیب کو دیکھا اور اس کی پردہ پوشی کی اس نے گویا ایک درگور انسان کو زندہ کر دیا۔
※ ٭ جو آدمی لوگوں سے مال جمع کرنے کے لیے بھیک مانگتا ہے وہ انگارے جمع کر رہاہے۔ تھوڑے انگارے جمع کرے یا زیادہ یہ اس کی اپنی مرضی ہے۔
※ ٭اچھا شخص وہ ہے جس کی عمر دراز اور عمل نیک ہوں اور بد ترین وہ ہے جس کی عمر دراز اور عمل خراب ہوں۔
※ ٭ پانچ چیزوں پر یہ پانچ سزائیں ملتی ہیں۔ جو قوم عہد شکنی کرتی ہے اللہ تعالیٰ اس پر اس کے دشمن مسلط کر دیتاہے۔ جو قوم احکام الٰہی کے خلاف فیصلہ کرتی ہے اللہ تعالیٰ ان کو تنگ دست کردیتا ہے۔ جس قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے اس میں طاعون پھیل جاتی ہے۔ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے وہاں زرعی پیداوار میں برکت نہیں رہتی اور قحط سالی پھیل جاتی ہے۔ جو قوم زکوٰۃ نہیں دیتی الله تعالیٰ ان پر (رحمت) کی بارش نازل نہیں کرتا۔
※ ٭ دعا عبادت کا مغز ہے۔
※ ٭جو شخص نرمی کی صفت سے محروم کردیا گیا وہ سارے خیر سے محروم کیا گیا۔
※ ٭ جب کسی فاسق آدمی کی تعریف کی جاتی ہے تو عرش کانپ اٹھتا ہے۔
※ ٭بےشک بعض اشعار میںدانائی کی بات اور بعض تقریروں میں جادو کا سا اثرہوتا ہے۔
※ ٭آدمی اس شخص کے ساتھ ہے جس سےوہ محبت کرتا۔
※ ٭مومن کی فراست سےبچو؛ کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔
※ ٭ اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند فرماتا ہے۔
※ ٭ صبر وہ ہے جو مصیبت کی پہلی ٹھوکر لگنے پر کیا جاتاہے۔
※ ٭ جو اپنے دوست کو کسی گناہ کا طعنہ دے وہ اس گناہ کا مرتکب ہونے سے پہلے نہیں مرے گا۔
※ ٭ ایمان کے بعد بڑی نعمت نیک عورت ہے۔
※ ٭ ایک عورت دوسری عورت سے اس قدر گھل مل کر نہ رہے کہ وہ اس کی خصلتیں اپنے شوہر سے یوں بیان کرنے لگے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہاہے۔
※ ٭ عورت پوشیدہ رکھی جانے والی مخلوق ہے۔ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف جھانکتا ہے۔
※ ٭ جب کوئی عورت مرے اور اس کا خاوند اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں جائےگی۔
※ ٭عورت، نماز اور خوشبو مجھے پسند ہیں۔ تم میں اچھا وہ ہے جو اپنی عورتوں سے اچھا سلوک کرے۔
※ ٭ایماندار آدمی اپنی بیوی سے ناراض نہ رہا کرے؛ کیونکہ اگر اس کی کوئی عادت اسے ناپسند ہو توکوئی قابل پسند بھی ہوگی۔
※ ٭ اگر میں حکم دیتا کہ کوئی کسی کو سجدہ کرے تو بیوی کوحکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کوسجدہ کرے۔
※ ٭ عورت کی عزت؛ شریف الطبع لوگ ہی کرتے ہیں اور اس کی اہانت کمینے لوگوںکے سوا کوئی نہیں کرتا۔
※ ٭ برے دوستوں سےبچو؛ کیونکہ وہ تمہارا تعارف بن جاتے ہیں۔
※ ٭نیک دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے کی دکان کہ کچھ فائدہ نہ بھی ہو تو خوشبو ضرور آئے گی۔اور برادوست ایسے ہے جیسے بھٹی کی آگ نہ لگے تب بھی دھوئیں سے کپڑے ضرور خراب ہوں گے۔
※ ٭ غریبوں کے ساتھ دوستی رکھ اور امیروں کی مجلس سے حذر۔
※ ٭ جو شخص تلاش علم میں نکلا وہ اپنی واپسی تک گویا اللہ تعالیٰ کی راہ پر چلتا رہا۔
※ ٭ ایک عالم شخص شیطان پر ہزار عابد سے سخت تر ہے اور عالم کو عابد پر ایسی فضیلت ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کو تمام ستاروں پر؛ کیونکہ عالم؛ وارث انبیاء ہیں۔ اور انبیاء کی میراث نہ دینار تھی نہ درہم ؛بلکہ ان کی میراث علم تھا۔ پس جس نے وہ حاصل کیا اس نے بہت حاصل کیا۔
※ ٭ عالم کی فضیلت عابد پر ویسی ہے جیسے میری فضیلت امت پر۔
※ ٭علم تو نورِ خدا ہے جو گنہگاروں اور بد بختوں کو نہیں دیا جا سکتا۔
※ ٭ یہ علم کا نقص ہے کہ اس میں اضافے کا خیال نہ ہو۔ مزید علم کی خواہش نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ آدمی اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا رہا۔
※ ٭ سب سے بڑی خیانت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی سے جھوٹی بات اس طریقے سے بیان کرو کہ وہ اس کو سچ سمجھے۔
※ ٭ آدمی کو جھوٹا بنانے کے لیے کافی ہے کہ جو بھی کسی سے سنے ا سے بے تحقیق دوسروں کے آگے بیان کردے۔
※ ٭ مسلمانوں میں اس شخص کا ایمان کامل ہے جو ان سب میں خوش خلق ہو۔
※ ٭ جوشخص باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا چھوڑ دے میں اس کا ضامن ہوں کہ بہشت کے کنارے میں اس کو جگہ دے دوں۔ اور جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگر چہ مزاح اور خوش طبعی ہی کرنے والا ہو میں اس کو بہشت کے اندر گھر دلانے کا ضامن ہوں۔ اور جو شخص اپنا خلق سنوارے میں اس کو بہشت کے اوپر کے درجہ میں گھردلانے کا ضامن ہوں۔
※ ٭مومن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعنت کرنے والا اور نہ فحش بکنے والا زبان دراز۔
※ ٭ دینی امور کے اظہار میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو۔
※٭ جب کسی کی عیب گیری کا خیال تیرے دل میں پیدا ہو تو اس کے اظہارسے تجھ کو تیرا یہ خیال روک دے کہ مجھ میں بھی کچھ عیوب ہیں۔
※٭ خدا کے بندوں میں بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو خدا یاد آ جائے اور خدا کے بندوں میں بدترین بندے وہ ہیں جو ادھر ادھر کی چغلیاں لگاتے پھرتے،دوستوں میں جدائی ڈلواتے اور پاک لوگوں پرتہمت لگاتے ہیں۔
※ ٭ حیا ایمان کی علامت ہے اور ایمان جنت کا ذریعہ ہے اور بے حیائی گندگی ہے اور گندگی دوزخ کا موجب ہے۔
※ ٭حیاسے صرف بھلائی ہی حاصل ہوتی ہے۔
※ ٭ حیا اور ایمان دونوں باہم ملے ہوئے ہیں۔ جب ایک اٹھالیاجاتا ہے تود سرابھی اٹھالیا جاتا ہے۔
※ ٭ ا ے اللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں دنیاسے اٹھا اور مسکینوں کے گروہ میں میرا حشرفرما۔
※ ٭ میں قیامت کے روز تین آدمیوں کا مخالف ہوں گا۔ اول: اس شخص کا جو میرے نام پر عہد کرکےدغا کرے۔دوم: اس شخص کا جو آزاد شخص کو فروخت کر کے اس کا روپیہ کھائے۔ سوم: اس شخص کا جو مزدورسے پورا کام لے اور اس کی اجرت نہ دے۔
※ ٭ بڑے بڑے گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی دے۔لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی دے۔ حضورﷺنے ہاں! یہ اس طرح ممکن ہے کہ دوسرے کے باپ کو گالی دے اور وہ جواب میں اس کے باپ کو گالی دے۔
٭جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں زیادتی ہو تو اسے چاہئے کہ وہ رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔
※ ٭کسی شخص کو دین میں بصیرت زیادہ نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ اس کے اعمال میں اعتدال اور میانہ روی نہ آجائے۔
※ ٭ جو شخص خائن کی پردہ پوشی کرے وہ بھی اسی کی مثل ہے۔
※ ٭ جس شخص نے شہرت کے خیال سے کوئی کپڑا پہنا قیامت کے دن الله تعالیٰ اس کو ذلت اور رسوائی کالباس پہنائے گا۔
※ ٭اپنے مہمان کے ساتھ دروازے تک جانا لازم ہے۔
※ ٭ تم دوسروں کی رائے کی تقلید نہ کرو۔ تم کہتے ہو اگر لوگ ہم سے احسان کریں گے تو ہم بھی ان سے احسان کریں گے اور ہم پر ظلم کریں گے تو ہم بھی ان پر ظلم کریں گے (یہ ٹھیک نہیں )بلکہ اپنے دلوں کو برقرار رکھو۔ اگر لوگ تم پر احسان کریں تو تم بھی احسان کرو اور اگر برائی کریں تو تم ظلم نہ کرو۔
※ ٭ تم میں بہتروہ ہے جو دنیا کے لیےاپنے دین کو نہ چھوڑے اور نہ دنیا کو آخرت کی وجہ سے، اور لوگوں پر بارنہ ہو (اپنے اخراجات کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالے)
※ ٭ بدگمانی سے بچو کہ بدگمانی بڑی جھوٹی بات ہے اور کسی کی بات چھپ کر نہ سنا کرواورکسی کے عیب کی جستجو نہ کیا کرو۔
※ ٭ مسلمانوں کے راستے سے تکلیف اورٹھوکر کی چیزہٹا دیا کرو۔
※ ٭کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی سے ناراض ہو کر تین رات سے زیادہ ترک ملاقات کرے۔ جب وہ دونوں ملیں تو ایک دوسرے سے منھ پھیرلیں۔ ان میں سے اچھاوہ ہے جو سلام کرنے میں سبقت کرے۔
٭تم میں سے ہر شخص اپنے بھائی کے لیےآئینہ ہے۔ سو اگر اس میں کوئی بری بات دکھائی دے تو اسے دور کر دینی چاہئے۔
※ ٭ مسلمانوں کی باہمی محبت و شفقت کی مثال ایک جسم کی سی ہے کہ جب جسم کا کوئی حصہ تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم بخار و بے خوابی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
※ ٭ انسان کو لازم ہے کہ اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی منگنی پرمنگنی کرے۔
※ ٭ جو شخص لوگوں میں مشہور کرنے کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب لوگوں میں شائع کرے گا اور اس کو حقیر و ذلیل کرے گا۔
※ ٭ میں اس امت میں ایسے شخص سے اندیشہ کرتا ہوں جو بات تودانائی کی کرے ؛لیکن عمل اس کا ظالمانہ ہو۔
※ ٭ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے گھروں میں بغیر ان کی اجازت کے داخل ہونا حلال نہیں کیا اور نہ ان کی عورتوں کو مارنا اور نہ ان کے پھلوں کو کھانا حلال کیا ہے۔
※ ٭ جو شخص گھر میں جھانکے اس کو گھر میں آنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
※ ٭ جو شخص محض اللہ تعالیٰ کے لیے یتیم کے سر پر مہربانی سے ہاتھ پھیرے گا تو ہر بال کے عوض اس کے لیے بھلائی ہو گی۔
※ ٭ اللہ کے نزدیک سب گھروں میں محبوب تر گھروہ ہے جس میں یتیم کی عزت کی جاتی ہے۔
※ ٭ جو شخص یتیم کو اپنے کھانے پینے میں شریک کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کر دے گا بشرطیکہ وہ کسی ایسے گناہ کا مرتکب نہ ہو جو معافی کے قابل نہ ہو۔
※ ٭ عفو کرنے سے اللہ تعالیٰ آدمی کی عزت بڑھادیتا ہے۔
٭تین قسم کے آدمی جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ ایک دھوکہ دینے والا، دوسرا بخیل اور تیسرا احسان جتانے والا۔
※ ٭جس شخص سے کوئی علمی مسئلہ پوچھا جائے اور وہ اسے چھپائے تو قیامت کے دن ایسے شخص کے منہ میں آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔
※ ٭ جب ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کے ہاتھ نہ پکڑیں تو عنقریب اللہ تعالیٰ اس پر عذاب عام نازل کرے گا۔
※ ٭ میں احمقوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
※ ٭تندرستی کی حالت میں آدمی کا ایک درہم صدقہ کرنا موت کے وقت سو درہم صدقہ کرنے سے افضل ہے۔
※ ٭ جو شخص دوسرے مسلمان کو کافر کہتے ہیں تو ان دونوں میں سے ایک ضرور کافر ہو جاتا ہے۔
※ ٭ جب تم تعریف میں مبالغہ کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں خاک ڈال دو یعنی ان کی خو شامد کو قبول نہ کرو۔
※ ٭کوئی مرد کسی مرد کے ستر پر نظر نہ ڈالے اور کوئی عورت دوسری عورت کے ستر پر نظر نہ کرے۔ نہ مرد ایک کپڑے میں برہنہ جمع ہوں اور نہ عورتیں ایک کپڑے میں برہنہ جمع ہوں۔
※ ٭ مجلس میں کوئی شخص دوسرے کو اپنی جگہ سے اٹھا کر خود نہ بیٹھے؛ لیکن کھل کر بیٹھ جاؤ اور جگہ فراخ کر دو۔ خدا تم کو بافراغت جگہ دے گا۔
※ ٭ وہ شخص ہمارے گروہ سے نہیں جو چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بزرگوں کا ادب نہ کرے۔
※ ٭اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرماتاہے جو خریدنے ،بیچنے اور تقاضا کرنے میں نرمی اختیار کرے۔
٭جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے تکلیف سے نجات دے تو اسے چاہئے کہ تنگدست مقروض کو مہلت دےیا سارا قرض معاف کردے۔
※ ٭ جو غرور کی وجہ سے اپنے کپڑے کو دراز رکھے گا قیامت کے دن خداتعالیٰ اس پر رحمت کی نظر نہیں ڈالے گا۔
※ ٭ ہر امت کے لیے ایک فتنہ ہے۔ میری امت کا فتنہ مال ہے۔
※ ٭ دولت مندوں کے پاس کم جایا کرو ورنہ خدا کے احسانات کی قدر جاتی رہےگی۔
※ ٭وہ شخص بد ترین انسانوں میں سب سے برا ہے جو لوگوں کی خطاؤں سے در گذر نہیں کرتا۔ معذرت کو قبول نہیں کرتا اور کسی گنہگار کے گناہ معاف نہیں کرتا۔
※ ٭ جو شخص اس امت میں تفرقہ پیدا کرنا چاہے اس وقت جب کہ تمام قوم متفق ہو چکی ہو اس کی تلوار سے خبرلوخواہ وہ کوئی ہو۔
※ ٭ اگر لوگ یہ جان لیں کہ (رات کو) تنہاسفرکرنے میں کیا خدشات مضمر ہیں جو میں جانتا ہوں تو رات کو کوئی شخص اکیلا سفر نہ کرے۔
※ ٭ سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے جو تمہیں کھانے، پینے اور آرام کرنے سے باز رکھتاہے۔ پس تم میں سے جب کوئی اپنا مقصد حاصل کرلے تو اسے چاہئے کہ اپنے گھر بار کی طرف لوٹ آنے میں جلدی کرے۔
※ ٭ جب تم میں سے کوئی شخص بہت دنوں تک سفرمیں رہا ہو تو رات کے وقت اپنے اہل خانہ میں اچانک نہ آجائے۔
※ ٭آدمی کے لیے یہی گناہ کافی ہے کہ جن کی پرورش اور خبرگیری اس کے ذمہ ہے ان کی خبر گیری نہ کرے اور ان کو ضائع کر دے۔
※ ٭کسی باپ نے اپنی اولادکو نیک ادب سے اچھا کوئی عطیہ نہیں دیا۔
※ ٭بدترین شخص وہ ہے جو دو منہ رکھتا ہے۔ ایک منہ سے ایک کے پاس جاتا ہے اور دوسرے منہ سے دوسرے کے پاس جاتا ہے۔
※ ٭ جو گناہ سب سے زیادہ انسان کو جہنم کا مستحق بناتے ہیں وہ زبان اور شرمگاہ کے گناہ ہیں۔
※ ٭ جو شخص جھوٹی قسم کھائے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
※ ٭ سب سے بدتر کھانا اس شادی کا ہے جس میں مالدار بلائے جائیں اور محتاج چھوڑ دیے جائیں۔ اور جو شخص بلاعذر دعوت قبول نہ کرے اس نے خدا اور رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی۔
※ ٭ فاسقوں کی دعوت قبول نہ کرو۔
※ ٭ سود کھانے والے، کھلانے والے، کاتب اور گواہ سب برابر ہیں۔ سب پر خدا کی لعنت
*****************************************************************************************************************