مواعظِ انبیاء: حضرت سلیمان علیہ السلام
※ ٭کلام کی کثرت میں کچھ نہ کچھ گناہ ہوگا۔ مگر وہ جو اپنے لبوں کو روکے رہتا ہے بڑادانا ہے۔
※ ٭ ملائم جواب غصہ کو کھو دیتا ہے مگر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔
※ ٭ وہ چیز جس کے لیے عبادت بھی کام نہیں دیتی اس کا نام کبرہے۔
※ ٭ صاحب فہم پر ایک جھڑکی احمق پر سو کوڑوں سے زیادہ اثر کرتی ہے۔
※ ٭ دانا اپنی دانائی کو چھپاتا ہے؛ لیکن احمق اپنی حماقت کی منادی کرتا ہے۔
※ ٭ اللہ کی راہ سیدھے لوگوں کے لیے توانائی ہے اور بد کرداروں کے لیے ہلا کت۔
※ ٭ وہ شخص جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہو گا مگر جو گناہ کا اقرار کرتاہے اور اسے چھوڑدیتا ہے اس پر رحمت ہو گی۔
※ ٭جھگڑا صرف معذوری سے پیدا ہوتا ہے؛ لیکن عقل ان کے ساتھ ہے جو مصلحت کو پسند کرتے ہیں۔
※ ٭ برے؛ نیکیوں کی اور شریر؛ راست بازوں کی اطاعت قبول نہیں کرتے۔
※ ٭ ہر ایک محنت میں فائدہ ہے؛ لیکن زبانی جمع خرچ سے مفلسی آتی ہے۔
※ ٭ راستی اور انصاف اللہ کے نزدیک قربانی کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
※ ٭ سخن جو موقع پر کہا جائے سونے کے سیبوں کی مانند ہے جو روپہلی ٹوکریوں میں موجود ہوں۔
※ ٭ وہ جو عالم ہے باتیں کم کرتا، سرد مزاج اور خردمند ہے۔ احمق بھی جب تک چپ رہے عقل مند شمار ہوتا ہے۔
※ ٭ وہ جو بیوقوف کے ہاتھ کوئی پیغام بھیجتا ہے اپنے پاؤں آپ کاٹتاہے۔
※ ٭ سچا آدمی سات مرتبہ بھی گرتا اور اٹھتا ہے؛ لیکن شریر آدمی بلا میں گر کر پڑا رہتاہے۔
※ ٭وہ شخص جو غریبوں پر ظلم کرتا ہے اپنے خالق کی حقارت کرتا ہے اور جو مفلسوںپر رحم کرتاہے اس کی عزت کرتا ہے۔
※ ٭ نیکی قوم کو اعلیٰ بنادیتی ہے؛ لیکن گناہ بے عزت کرتا ہے۔
※ ٭گھر اور مال وہ میراث ہے جو باپ سے حاصل ہوتی ہے؛ لیکن دانشمند بیوی نعمت خداوندی ہے۔
※ ٭ اللہ تعالیٰ کا خوف عقل کی انتہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خوف سے عمر میں اضافہ ہوتاہے اور شرپسند کی عمر کم ہو جاتی ہے۔
※ ٭ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے کینہ رکھتا ہے۔ اونچی آنکھیں، جھوٹی زبان، وہ دل جو بڑے منصوبے بنائے، وہ گواہ جو جھوٹ بولے، وہ شخص جو بھائیوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرے، وہ پاؤں جو جلدی برائی کی طرف دوڑے اور وہ ہاتھ جو بے گناہ کو نقصان پہنچائے۔
※ ٭ بیوقوف کو اس کی حماقت کی مانند جواب مت دے۔ ایسا نہ ہو کہ تو بھی اس کی مانند ہو جائے۔
※ ٭ عمدہ تعلیم سب سے اچھا جہیز ہے۔
※ ٭کسی شخص کی بہترین مالیت یہ ہوسکتی ہے کہ وہ پورے طور پر تعلیم یافتہ ہو۔
※ ٭تعلیم بہترین خیرات ہے۔
※ ٭شریر کی بدکاریاں اس کو پکڑ لیں گی اور وہ اپنے ہی گناہ کی رسیوں میں جکڑا جائے گا۔
※ ٭جھگڑے کو پیشراس کے کہ تیز ہو جائے چھوڑدو۔
※ ٭ وہ جس کے دل میں برائی ہے بھلائی نہ پائے گا اور جس کی زبان میں نکتہ چینی ہے آفت میں گرے گا۔
※ ٭ وہ جو مسکین پر ہنستا ہےگو یا اس کے بنانے والے کی حقارت کرتا ہے۔
※ ٭ جاہل اپنے دل میں جو کچھ ہے ظاہر کرتا ہے مگر دانش مند اسے آخر موقع تک چھپائے رکھتا ہے۔
※ ٭ ہر شخص سچادوست تلاش کرتا ہے؛ لیکن خود سچا بننے کی زحمت گوارا نہیں کرتا۔
※ ٭ ایک مخلص اور دانا دوست پھل دار درخت کی مانند ہوتا ہے۔ اگر اس کے نیچے بیٹھو گے تو سایہ دے گا اور اگر اوپر چڑھ گئے تو پھل پاؤ گے۔
※ ٭ اگر تو کسی کے ساتھ رشتہ دستی قائم کرنا چاہے تو بایں خیال کہ وقت مصیبت وہ تیرے کام آئے تو پہلے اس کو غصہ میں لا کر آزما۔ اگر بحالت غضب اس کو منصف پائے تو اس کی دوستی پرمائل ہو وگرنہ بچارہ۔
※ ٭ سچادوست جان دوم ہے اور چشم سوم۔
※ ٭ جس طرح دشمن احسان کے ساتھ دوست ہو جاتے ہیں اسی طرح سے دوست جوروجفا سے دشمن بن جاتے ہیں۔
※ ٭ نیکی کر اور مخلوق کو طریقہ نیکی سکھلا اور بدی سے دور رہ اور خلق کو بھی بدی سے دور رکھنے کی کوشش کر۔
※ ٭ بری اور شریر عورتوں سے خدا تعالیٰ کی پناہ میں رہ اور نیک عورتوں سے بھی پرہیز رکھ کہ ان کی طرف میلان کا نتیجہ شرہی شرہے۔
※ ٭ جس بات کاتو علم نہیں رکھتامنہ سے مت کر اور جو جانتا ہے مستحق کو بتانے میں دریغ نہ کرے۔
※ ٭ اگر بات کرنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے۔
※ ٭غصے میں ہاتھ کی اور دسترخوان پر پیٹ کی حفاظت کرو۔
※ ٭ اگر تو کوئی کام کسی کے سپرد کرے تو دانا کےسپرد کر۔ اگر دانا میسر نہ ہو تو خود کر ورنہ ترک کردے۔
※ ٭ لوہے کا کلہاڑا لکڑی کے جنگل سے ایک چھلکا تک نہیں اتار سکتا جب تک خود اس کے ساتھ لکڑی کا دستہ شامل نہ ہو۔
※ ٭ وہ بات جو دشمن سے پوشیدہ رکھے دوست سے بھی پوشیدہ رکھ! ممکن ہے کہ یہ بھی کسی دن دشمن بن جائے۔
※ ٭ اپنے دل پر بھروسہ کر۔ کسی سے محبت یا نفرت کرنے کے معاملے میں محتاط رہ۔
※ ٭مصائب سے نہ گھبراؤ، ستارے ہمیشہ تاریکی میں چمکتے ہیں۔
※ ٭ جب خلقت کے پاس جاؤ تواپنی زبان کی حفاظت کرو۔
※ ٭محتاجی دین کوتنگ، عقل کو ضعیف اور مروت کو زائل کر دیتی ہے۔
※ ٭ شہوت دل میں اس طرح پوشیدہ ہوتی ہے جیسے پتھرمیں آگ۔
※ ٭ عقلمند کے لیے مناسب ہے کہ وہ اپنے گھروالوں میں بچے کی طرح اور قوم میں جوانوں کی طرح رہے۔
※ ٭ جو اپنے آپ کو پہچانے اس کو تو بھی پہچان۔
※ ٭ جو آدمی جتنازیادہ بولتا ہے اتناہی کم عقل ہے۔
*****************************************************************************************************************