مواعظِ انبیاء: حضرت عیسیٰ علیہ السلام
※ ٭ میںمردے کو زندہ کرنے سے عاجز نہیں ہوا؛ لیکن احمق کی اصلاح سے عاجز آگیاہوں۔
※ ٭پاک چیزیں کتوں کو نہ دو اور سچے موتی سوروں کے آگے نہ ڈالو، ایسا نہ ہو کہ وہ انہیں پاؤں کے نیچے روند ڈالیں اور پلٹ کر تمہیں پھاڑ دیں۔
※ ٭ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔
※ ٭عبادت کے غرور اور تکبر سے گناہ کی شرمندگی بہتر ہے۔
※ ٭ تو اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو تو دیکھتا ہے مگر اپنی آنکھوں کے شہتیر کو نہیں دیکھتا۔
※ ٭جس کے دل میں کسی انسان کے لیے نفرت ہے اور وہ کہتا ہے کہ اسے خداسے محبت ہے تو وہ جھوٹا اور مکار ہے؛ کیونکہ خدا کے بندوں سے محبت ہی خداسے محبت ہے۔
※ ٭ جو تم چاہتے ہو اسے تم اسی صورت میں پاسکتے ہو جبکہ تم اس پر صبر کروجو تم نہیں چاہتے۔
※ ٭ بیوقوفوں کے پاس دانائی کی بات مت کرو، تم ان پر ظلم کر وگے۔ اور جو دانائی کے اہل ہیں ان کو دانائی سے مت روکو ورنہ تم ان پر ظلم کروگے، اور ظالم کا مقابلہ نہ کرو ورنہ تمہاری فضیلت باطل ہو جائے گی۔ کام تو صرف تین ہی ہیں۔ اول وہ کام جن کی بھلائی بالکل ظاہر نہ ہو۔ دوم وہ کام جن کی برائی بالکل ظاہر نہ ہو اس سے بچو۔ سوم وہ کام جس میں اختلاف ہو اس کو اللہ کی طرف لوٹادو۔
※ ٭عورت اور محبت لازم و ملزوم ہیں۔
※ ٭ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لیے دعا مانگو؛ کیونکہ خداوند کریم اپنے سورج کو نیک و بد دونوں پر چمکاتا اور راست باز اور بدکار دونوں پر مینہ برساتاہے۔
※ ٭ جھوٹے نبیوں سے خبردارر ہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے لباس میں آتےہیں مگر باطن میں بھیڑئیے ہیں۔ ان کے اعمال سے تم انہیں پہچان لو گے۔ کیا جھاڑیوں سے انگور اور اونٹ کٹاروں سے انجیرحاصل کرسکتے ہیں۔
※ ٭کسی کی عیب جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے۔ جس پیمانے سے تم ناپتےہواسی سے تمہارے واسطے ناپا جائے گا۔
※ ٭جس کسی نے بری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کرچکا۔
※ ٭ بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ پس اگر تیری آنکھ درست ہو تو تیرا سارا بدن روشن ہوگااور تیری آنکھ خراب ہو تو سارا بدن تاریک ہوگا۔
※ ٭ اگر کوئی تمہارے ایک رخسار پر تھپڑ مارے تو دوسرارخسار اس کے آگے کر دو۔
※ ٭ عمل صالح وہ ہے جس پر لوگوں سے کوئی امید نہ رکھی جائے۔
※ ٭موت سے بڑھ کر کوئی سچی چیز نہیں اور امید سے بڑھ کر کوئی چیز جھوٹی نہیں۔
※ ٭ جو کی روٹی کھانا، صاف پانی پینا اور کھلے میدان میں سورہنا مرنے وانے کے لیے بہتر ہے۔
※ ٭جو چیزباہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے وہ ناپاک نہیں کر سکتی۔ اس لیے کہ وہ اس کے د ل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور پاخانے میں نکل جاتی ہے۔ بلکہ جو کچھ آدمی سےنکلتا ہے وہی ناپاک کرتا ہے۔ (یعنی آدمی کے اندر سے برے خیالات، حرام کاریاں، چوریاں، خونریزیاں، لالچ، مکروفریب، بدنظری، شہوت ،بدگوئی،شیخی اور بیوقوفی یہ سب اندر سے نکل کر اسےنا پاک کرتی ہیں)۔
※ ٭ اونٹ کا سوئی کے سوراخ میں سے گزرناآسان ہےبہ نسبت اس کے کہ ایک دولت مند جنت میں داخل ہو جائے۔
※ ٭ دانا وہ ہے جو کم بولے اور زیادہ سنے۔ (حضرت داؤد علیہ السلام)
※ ٭یارب العالمین جب تو مجھے دیکھے کہ میں ذکر کرنے والوں کی مجلس سے اٹھ کر غافلوں کی مجلس میں جا رہا ہوں تو میرے پاؤں توڑدے۔ بلاشبہ میرے اوپر تیرا یہ انعام ہو گا۔ (حضرت داؤد علیہ السلام)
※ ٭صدق وصفاکا نشان یہی ہے کہ دل میں خواہش ہی نہ ہو کہ لوگ اسے کسی جگہ بھی جانتے یا پہچانتے ہوںہوں۔(حضرت ایوب علیہ السلام)
*****************************************************************************************************************