نَعتِ رَسُول مقبول ﷺ, منقبت
Madeene ka Safara hai aur main nam deedah nam deedah
مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ، قدم لغزیدہ لغزیدہ
چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ، بدن لرزیدہ لرزیدہ
کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ
کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ
غلامانِ محمد دور سے پہچانے جاتے ہیں
دلِ گرویدہ گرویدہ، سرِ شوریدہ شوریدہ
کہاں میں اور کہاں اس روضہِ اقدس کا نظّارہ
نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ
مدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں
ہوا پاکیزہ پاکیزہ، فضا سنجیدہ سنجیدہ
بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ
وہی اقبؔال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
پروفیسر سید اقـــــــبال عـــــــظیم
Huzoor meri to saari bahaar aap se hai
حضورﷺ مری تو ساری بہار آپ سے ہے
میں بے قرار تھا میرا قرار آپﷺ سے ہے
میری تو ہستی ہی کیا ہے میرے غریب نواز
جو مل رہا ہے مجھے سارا پیار آپﷺ سے ہے
کہاں وہ ارضِ مدینہ کہاں میری ہستی
یہ حاضری کا سبب بار بار آپﷺ سے ہے
سیاہ کار ہوں آقاﷺ بڑی ندامت ہے
قسم خدا کی یہ میرا وقار آپﷺ سے ہے
محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے
سنہری جالیوں میں یارِ غار آپﷺ سے ہے
حضورﷺ آپ کی یادوں میں اشکِ رحمت ہے
یہ میری آنکھ ضیاء اشک بار آپﷺ سے ہے
Naat e Paak unko sunau sabz gumbad dekhkar
نعتِ پاک ان کو سناؤں سبز گنبد دیکھ کر
عشق میں آنسو بہاؤں سبز گنبد دیکھ کر
صدقۂ زہرہ بلالیں یانبی در پر مجھے
پیاس میں دل کی بجھاؤں سبز گنبد دیکھ کر
مانگتے ہیں جس جگہ سے آ کے سارے تاجدار
میں بھی جھولی کو بچھاؤں سبز گنبد دیکھ کر
ان کے در پر ہو میسر مستقل یوں حاضری
زندگی ساری بِتاؤں سبز گنبد دیکھ کر
ٹکٹکی باندھے میں دیکھوں روضۂ خیرالبشر
ہر گھڑی اپنی سجاؤں سبز گنبد دیکھ کر
میرے ہونٹوں پر درودوں کے ہوں نغمے ہر گھڑی
نور کی خیرات پاؤں سبز گنبد دیکھ کر
لِلّٰہ اب عمران عاجز کو بلا لیجئے حضور
اپنا غم رو کر سناؤں سبز گنبد دیکھ کر
Dar e Nabi par yeh umr beete ho hum pe lutf e dawaam aisa
درِ نبی ﷺ پر یہ عمر بیتے ہو ہم پہ لطفِ دوام ایسا
مدینے والے کہیں مقامی ہو اُن کے در پر قیام ایسا
یہ رفعتِ زکرِ مصطفیٰ ﷺ ہے نہیں کسی کا مقام ایسا
جو بعد زکرِ خدا ہے افضل ہے زکرِ خیرالانام ایسا
جو غمزدوں کو گلے لگا لے بروں کو دامن ميں جو چھپا لے
ہے دوسرا کون اِس جہاں میں سوائے خیرالانام ایسا
بلال تجھ پر نثار جاؤں کے خود نبی ﷺ نے تجھے خریدا
نصیب ہو تو نصیب ایسا غلام ہو غلام ایسا
مجھی کو دیکھو وہ بےطلب ہی نوازتے جا رہے ہیں پیہم
نہ میرا کوئی عمل ہے ایسا ، نہ میرا کوئی ہے کام ایسا
لبوں پہ نام ِ نبیﷺ جب آیا، گُریزپا حادثوں کو پایا
جو ٹال دیتا ہے مُشکلوں کو میرے نبیﷺ کا ہے نام ایسا
نماز اقصٰی میں جب پڑھائی تو انبیاء اور رُسُل یہ بولے
نماز ہو تو نماز ایسی امام ہو تو امام ایسا
ہیں جتنے عقل و خِرَد کے دعوے ، کب اُن کی گرد ِ سفر کو پہنچے؟
کوئی بھی اب تک سمجھ نہ پایا ، ہے مصطفیٰﷺ کا مقام ایسا
میں خالد اپنے نبی ﷺ پہ قربان ہے جن کا خُلقِ غظیم قرآں
ہے روشنی جس کی دو جہاں میں کہیں ہے ماہِ تمام ایسا
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
خالـــــــد محمـــــــود نقشـــــــبندی
Humein wo apna kahte hain, Mohabbat ho to aisi ho
ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو
ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو
وہ پتھر مارنے والوں کو دیتے ہیں دُعا اکثر
لاؤ کوئی مثال ایسی شرافت ہو تو ایسی ہو
اشارہ جب وہ فرمائیں تو پتھر بول اُٹھتے ہیں
نبوت ہو تو ایسی ہو رسالت ہو تو ایسی ہو
وہاں مُجرم کو ملتی ہیں پناہیں بھی جزائیں بھی
مدینے میں جو لگتی ہے عدالت ہو تو ایسی ہو
بنا دیتے ہیں سائل کو سکندر وہ زمانے کا
کریمی ہو تو ایسی ہو سخاوت ہو تو ایسی ہو
مُحمدﷺ کی ولادت پر ہوئے سب کو عطا بیٹے
اسے میلاد کہتے ہیں ولادت ہو تو ایسی ہو
زمین و آسماں والے بھی آتے ہیں غُلامانہ
حقیقت ہے یہی ناصر حکومت ہو تو ایسی ہو
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
ناصـــــــر حســـــــین شـــــــاہ
Qurbaan main unki bakhshish ke, maqsad bhi zaban par aaya nahi
قربان میں اُنﷺ کی بخشِش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
بِن مانگے دیا اور اتنا دیا، دامن میں ہمارے سمایا نہیں
آواز، کَرم دیتا ہی رہا، تھک ہار گئے لینے والے
منگتوں کی ہمیشہ لاج رکھی، محرُوم کوئی لوٹایا نہیں
رحمت کا بھرم بھی تُمﷺ سے ہے، شفقت کا بھرم بھی تُمﷺ سے ہے
ٹھکرائے ہوئے انساں کو بھی تُمﷺ نے تو کبھی ٹھکرایا نہیں
وہ رحمت کیسی رحمت ہے، مفہوم سمجھ لو رحمت کا
اُسکو بھی گلے سے لگایا ہے جسے اپنا کسی نے بنایا نہیں
ایمان مِلا اُنﷺ کے صدقے، قرآن مِلا اُنﷺ کے صدقے
رحمٰن ملا اُنﷺ کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں
خُورشیدِ قیامت کی تابش، مانا کہ قیامت ہی ہو گی
ہم اُنﷺ کے ہیں گھبرائیں کیوں، کیا ہم پہ نبیﷺ کا سایا نہیں
ہمدم ہیں وہی معذُوروں کے غمخوار ہیں سب مجبُوروں کے
سرکارﷺ مدینہ نے تنہا کس کس کا بوجھ اُٹھایا نہیں
وہ غارِ حِرا کی خِلوت ہو یا جلوتِ قُرب او ادنٰی
سرکارﷺ نے اپنی اُمّت کو رکھا ہے یاد، بھلایا نہیں
اُنﷺ کا تو شِعار کریمی ہے، مائل بہ کرم ہی رہتے ہیں
جب یاد کیا ہے صلے علٰی، وہﷺ آ ہی گئے، تڑپایا نہیں
اس مُحسنِ اعظمﷺ کے یُوں تو خالدؔ پہ ہزاروں اِحساں ہیں
قربان مگر اس اِحساں کے اِحساں بھی کیا تو، جتایا نہیں
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
خالـــــــد محمـــــــود نقشـــــــبندی
Manqabat - Dil o Jaan tujh par, fida Ghaus e Azam
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
دل و جان تجھ پر فدا غوث اعظم
میرے رہبر و رہنما غوث اعظم
سراپا کرم کی گھٹا غوث اعظم
محمد کے گھر کی ضیا غوث اعظم
علی، فاطمہ اور حسین و حسن کا
جہاں میں تو ہے دلربا غوث اعظم
تیرا فیض جاری یہاں روز شب ہے
نہیں بند راہ عطا غوث اعظم
مصیبت کے ماروں کا تو آسرا ہے
غریبوں کے دکھ کی دوا غوث اعظم
ملی دین و دنیا کی دولت تجھی سے
سبھی کا ہے تو پیشوا غوث اعظم
سر بزم یہ تیری شان ﷲ ﷲ
کریں تجھ پہ رشک اولیا غوث اعظم
مجھے بھیک کچھ تو پئے فاطمہ دے
میں ہوں تیرے در کا گدا غوث اعظم
ہوئے جس سے ظاہر ہیں وحدت کے جلوے
ہے وہ پر تو مصطفیٰ غوث اعظم
اٹھاؤں نہ سجدوں سے اپنی جبیں کو
ملے گر ترا نقش پا غوث اعظم
حوادث کے ہاتھوں نہ ڈوبے سفینہ
مدد کو ذرا میری آ غوث اعظم
بڑھے ہاتھ رومی کا تیری طرف ہی
اسے اپنا منگتا بنا غوث اعظم
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
خالـــــــد رومـــــــی
Manqabat- AseeroN ke mushkil kusha Ghaus e Azam
🌹🌹منــــــــقبت🌹🌹
اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
فقیروں کے حاجت روا غوث اعظم
غلاموں کو خطرہ نہیں بحرِ غم کا
کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم
قسم ہے کہ مشکل کو مشکل نہ پایا
کہا ہم نے جس وقت "یا غوث اعظم "
بھنور میں پھنسا ہے سفینہ ہمارا
بچا غوث اعظم ، بچا غوث اعظم
کہے کیا کسی کو حسن اپنے دل کی
سنے کون تیرے سوا غوث اعظم
✍🏻مولانا حسن رضا خان
Main nu Shauq Madeene Jawan da
مینوں شوق مدینے جاون دا
میرے دل دی حسرت ہور نئیی
اکو تانگ مدینے جاؤن دا
میرے دل دی حسرت ہور نئیں
ہن سوہنیآں تیری مرضی اے
ساڈا تے کوئی زور نئیں
تیرےنام دے تذکرے عرشاں تے
تیرے حسن دے چر چے فرشاں تے
کوئی تھاں نہیں ایسی جس تھاں تے...
تیرے عشق دا سوہنیاں شور نہیں
میرا روپ وی نہیں
میرا رنگ وی نہیں
مینو پیر مناون دا ڈھنگ وی نہی
میرآ عشق وی رومی ورگا نہی
میری جامی ورگی ٹور وی نہیں
میرادل اے کہندا اے حوصلہ رکھ
آقاﷺ دا بلاوا آوے گا
پر کی کریے بے صبری دا
دل ویچوں جاندا چور وی نہیں
تیرےقبر دے حافظاں لکھ واری
پئی دنیا بالے لکھ دیوے
جے دل وچ عشق نبی دانئی..
تیری روشن ہونی گور نہی...
اکو تانگ مدینے جاون دا...
بس دل دی حسرت ہور نہیں...
ہن سوہنیاں تیری مرضی اے
ساڈا تے کوئی زور نہیں
Huzoor meri to saari bahar aap se hai
حضور میری تو ساری بہار آپ سے ہے
میں بے قرار تھا میرا قرار آپ سے ہے
کہاں وہ ارض مدینہ کہاں میری ہستی
یہ حاضری کا سبب بار بارآپ سے ہے
میری تو ہستی کیا ہے میرے غریب نواز
جو مل رہا ہےمجھے سارا پیار آپ سے ہے
سیاہ کار ہوں آقا بڑی ندامت ہے
قسم خدا کی یہ میرا وقار آپ سے ہے
محبتوں کا صلہ کون ایسے دیتا ہے
سنہری جالیوں میں یار غارآپ سے ہے
یہ لفظ نعت کے جتنے ہیں آپ دیتے ہیں
یہ نعت گوئی میں میرا شمار آپ سے ہے
حضور آپ کی یادوں میں اشک رحمت ہے
یہ آنکھ تیری ضیا اشکبار آپ سے ہے
ہے ذکر آپ کا ایسا کہ آنکھ برآئے
یہ آنکھ تیری ضیاء اشکبار آپ سے ہے
Sab se oola wa aala hamara Nabi
سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمَارا نبی
سب سے بالا و وَالا ہمَارا نبی
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمَارا نبی
دونوں عالَم کا دُولہا ہمَارا نبی
بزمِ آخر کا شمع فَروزاں ہوا
نُورِ اوّل کا جلوہ ہمَارا نبی
جس کو شایاں ہے عرشِ خدا پر جلوس
ہے وہ سلطانِ والا ہمَارا نبی
بُجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمَارا نبی
جس کے تلووں کا دھووَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمَارا نبی
عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاں
سُوئے حق جب سدھارا ہمَارا نبی
خلق سے اَولیاء اَولیاء سے رُسل
اور رَسولوں سے اَعلیٰ ہمَارا نبی
حسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ مَلیحِ دِل آرا ہمَارا نبی
ذِکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو
نمکین حسن والا ہمَارا نبی
جس کی دو بُوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمَارا نبی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
ان کا اُن کا تمہارا ہمَارا نبی
قرنوں بدلی رَسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمَارا نبی
کون دیتا ہے دینے کو منھ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمَارا نبی
کیا خبر کتنے تارے کِھلے چھپ گئے
پر نہ ڈُوبے نہ ڈُوبا ہمارا نبی
مُلکِ کونین میں اَنبیا تاجدار
تاجداروں کا آقا ہمَارا نبی
لامکاں تک اُجالا ہے جس کا وہ ہے
ہر مکاں کا اُجالا ہمَارا نبی
سارے اچھّوں میں اچھّا سَمَجھیے جسے
ہے اُس اچھّے سے اچھّا ہمَارا نبی
سارے اُونچوں میں اُونچا سمجھیے جسے
ہے اُس اُونچے سے اُونچا ہمَارا نبی
انبیاء سے کروں عرض کیوں مالکو!
کیا نبی ہے تمہارا ہمَارا نبی
جس نے ٹکڑے کیے ہیں قمر کے وہ ہے
نُورِ وَحدت کا ٹکڑا ہمَارا نبی
سب چمک والے اُجلوں میں چمکا کیے
اندھے شیشوں میں چمکا ہمَارا نبی
جس نے مُردہ دِلوں کو دی عمر اَبد
ہے وہ جانِ مسیحا ہمَارا نبی
غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجے کہ ہے
بـیـکـسـوں کا سہَارا ہمَارا نبی
Woh sue lala zaar phirte hain
وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
تیرے دِن اے بہار پِھرتے ہیں
جو تِرے در سے یار پِھرتے ہیں
در بدر یُوں ہی خوار پِھرتے ہیں
آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پِھرتے ہیں
ان کے اِیما سے دونوں باگوں پر
خیلِ لیل و نہار پِھرتے ہیں
ہر چراغِ مزار پر قُدسی
کیسے پروانہ وار پِھرتے ہیں
اُس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پِھرتے ہیں
جان ہیں جان کیا نظر آئے
کیوں عَدو گِردِ غار پِھرتے ہیں
پُھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پِھرتے ہیں
لاکھوں قُدسی ہیں کام خدمت پر
لاکھوں گِردِ مزار پِھرتے ہیں
وردیاں بولتے ہیں ہرکارے
پہرہ دیتے سوار پِھرتے ہیں
رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم
مَوْل کے عیب دار پِھرتے ہیں
ہائے غافِل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں چار پِھرتے ہیں
بائیں رستے نہ جا مسافِر سُن
مال ہے راہ مار پِھرتے ہیں
جاگ سنسان بن ہے رات آئی
گُرگ بہرِ شِکار پِھرتے ہیں
نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
جیسے خاصے بِجار پِھرتے ہیں
کوئی کیوں پُوچھے تیری بات رضاؔ
تجھ سے کتّے ہزار پِھرتے ہیں
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
امـــــــام احـــــــمد رضـــــــا خان علیہ الرحمہ
Manqabat - Khuda ke fazl se hum par hai saaya Ghaus e Azam ka
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوث اعظم کا
بلیات و غم افکار کیوں کر گھیر سکتے ہیں
سروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوث اعظم کا
مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کو
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث اعظم کا
جواپنے کو کہےمیرا مریدوں میں وہ داخل ہے
یہ فرمایا ہوا ہے میرے آقا غوث اعظم کا
سجل ان کو دیا وہ رب نے جس میں صاف لکھا ہے
کہ جائے خلد میں ہر نام لیوا غوث اعظم کا
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کے
مصیبت ٹال دینا کام کس کا غوث اعظم کا
جہاز تاجراں گرداب سے فوراً نکل آیا
وظیفہ جب انہوں نے پڑھ لیا یا غوث اعظم کا
گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقاﷺ
سمجھ میں آنہیں سکتا معمہ غوث اعظم کا
شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب امراض مہلک سے
عجب دار الشفا ہے آستانہ غوث اعظم کا
نہ کیوں کر اولیا اس آستانے کے بنیں منگتا
کہ اقلیم ولایت پر ہے قبضہ غوث اعظم کا
بلاکر کافروں کو دیتے ہیں ابدال کا رتبہ
ہمیشہ جوش پر رہتا ہے دریا غوث اعظم کا
بلاداللہ ملکی تحت حکمی سے یہ ظاہر ہے
کہ عالم میں ہر اک شے پہ ہے قبضہ غوث اعظم کا
وولانی علی الاقطاب جمعاً صاف کہتا ہے
کہ ہر قطب ہے عالم میں چیلا غوث اعظم کا
فحکمی نافذ فی کل حال سے ہوا ظاہر
تصرف انس و جن سب پر ہی آقا غوث اعظم کا
سلاطین جہاں کیوں کر نہ ان کے رعب سے کانپیں
نہ لایا شیر کو خطرے میں میں کتا غوث اعظم کا
ہوئی اک دیو سے لڑکی رہا اس نام لیوا کی
پڑھا جنگل میں جب اس نے وظیفہ غوث اعظم کا
ہوا موقوف فوراً ہی برسنا اہل مجلس پر
جو پایا ابر باراں نے اشارہ غوث اعظم کا
نیا ہفتہ نیا دن سال نو جس وقت آتا ہے
ہر اک پہلے بجا لاتا ہے مجرا غوث اعظم کا
جو حق چاہے وہ یہ چاہیں جو یہ چاہیں وہ حق چاہے
تو مٹ سکتا ہے پھر کس طرح چا غوث اعظم کا
فقہیوں کے دلوں سے دھو دیا ان کے سوالوں کو
دلوں پر ہے بنی آدم کے قبضہ غوث اعظم کا
وہ کہہ کر قم باذن ﷲ جِلا دیتے ہیں مردوں کو
بہت مشہور ہے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
جِلایا استخوانِ مرغ کو دست کرم رکھ کر
بیاں کیا ہو سکے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
الی یا مبارک آتی تھی آواز خلوت میں
یہیں سے جان لے منکر تو رتبہ غوث اعظم کا
فرشتہ مدرسے تک ساتھ پہنچا نے کو جاتےتھے
یہ دربا الہٰی میں ہے رتبہ غوث اعظم کا
سفر سے واپسی میں دین اقدس کو کیا زندہ
محی الدین ہو ایوں نام والا غوث اعظم کا
جو فرمایا کہ دوشِ اولیا پر ہے قدم میرا
لیا سر کو جھکا کر سب نےتلوا غوث اعظم کا
دمِ فرماں خراساں میں معین الدین چشتی نے
جھکا کر سرلیا آنکھوں پہ تلوا غوث اعظم کا
نہ کیوں کر سلطنت دونوں جہاں کی ان کو حاصل ہو
سروں پر اپنے لیتے ہیں جو تلوا غوث اعظم کا
لعاب اپنا چٹایا احمد مختار نے ان کو
تو پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا غوث اعظم کا
رسولﷲﷺ نے خلعت پنہایا برسرِ مجلس
بجے کیوں کر نہ پھر عالم میں ڈنکا غوث اعظم کا
محرر چارسو مجلس میں حاضر ہوکے لکھتے تھے
ہوا کرتا تھا جو ارشاد والا غوث اعظم کا
اگر چہ مرغ سب کے بول کر خاموش ہوتے ہیں
مگر ہاں مرغ بولے گا ہمیشہ غوث اعظم کا
کھلے ہفتا دوراک آن میں علم لدنی کے
خزینہ بن گیا علموں کا سینہ غوث اعظم کا
ہمارا ظاہر و باطن ہے ان کے آگے آئینہ
کسی شے سے نہیں عالم میں پردہ غوث اعظم کا
پڑھی لاحول اور شیطاں کے دھوکے کو کیا غارت
علو م و فضل سے وہ نور چمکا غوث اعظم کا
قصیدے میں جناب غوث کے دیکھو نظرت کو
تو سوجھے دور کے ظاہر ہو رتبہ غوث اعظم کا
رہے پابند احکامِ شریعت ابتداہی سے
نہ چھوٹا شیر خواری میں بھی روزہ غوث اعظم کا
ہے جب عرشِ الٰہی پہلی منزل ان کے زینہ کی
تو پھر کس کی سمجھ میں آئے رتبہ غوث اعظم کا
Manqabat - Na poochhe ki kya Husain hai, Mera Baadshaah Husain Hai
نہ پوچھیے کہ کیا حسین ہے میرا بادشاہ حسین ہے میرا بادشاہ حسین ہے
عمل کا رہنما بھی جو شاہوں کا ہے شاہ بھی
ایسا شہنشاہ حسین ہے
سنو سنو یہ دین تو حسین کا ہمیں انعام ہے
یہ بات کس قدر حسیں جو کہہ گئے معین الدین
کہ دین کی پناہ حسین ہے
شہید وہ شہید ہے شہیدوں کو بھی جن پہ ناز ہے
یہ ہو چکا ہے فیصلہ نہ کوئی دوسرا خدا
نہ کوئی دوسرا حسین ہے
دعاؤوں میں نواؤں میں اُنہیں وسیلہ جو بنائے گا
نہ راستے میں موڑ ہے نہ واسطے میں موڑ ہے
ایسی سیدھی راہ حسین ہے
شہید کربلا کا نام جس کو ناگوار ہے
وہ بد نظر ہے بد نصب اُنہیں میں یہ شمار ہے
ارے اُو منکرِ ازل تو مر ذرا قبر میں چل
پتا چلے گا کیا حسین ہے
فنا کے بعد پھر مجھے نئی حیات مل گئی
عذاب سے عتاب سے مجھے نجات مل گئی
سوال جب کیا گیا ہے کون تیرا پیشوا
تو میں نے کہہ دیا حسین ہے
Main ji raha hoon shaan se Ishq e Nabi ke Saath
نعتِ سرورِ کونین ﷺ
میں جی رہا ہوں شان سے عشقِ نبی کے ساتھ
"وابسطہ زندگی ہے مری روشنی کے ساتھ"
جن کو حضور اپنا بنا لیتے ہیں غلام
مطلب نہیں وہ رکھتے ہیں شاہنشہی کے ساتھ
جن کے دلوں میں دیدِ نبی کا ہے اشتیاق
جاتے ہیں قبر میں وہ بہت ہی خوشی کے ساتھ
میری حیات تیرے کرم پر ہے منحصر
جی پاؤں گا نہیں میں تری بے رخی کے ساتھ
دربارِ مصطفٰی میں ادب کا رہے خیال
حاضر وہاں پہ ہونا بڑی عاجزی کے ساتھ
جائیں گے فضلِ رب سے قیامت میں خلد ہم
دامن پکڑ کے شاہِ امم کا خوشی کے ساتھ
وہ دامِ نجدیت میں کبھی آئیں گے نہیں
مسلک پہ جو رضا کے رہیں پختگی کے ساتھ
بہتر سبیل ہے یہ تمہاری نجات کی
نعتیں کہو ریاض سدا خوشدلی کے ساتھ
ریاض احمد برکاتی
Khusa ke fazl se hum par hai saaya Ghaus e Azam ka
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوث اعظم کا
بلیات و غم افکار کیوں کر گھیر سکتے ہیں
سروں پر نام لیووں کے ہے پنجہ غوث اعظم کا
مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کو
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث اعظم کا
جواپنے کو کہےمیرا مریدوں میں وہ داخل ہے
یہ فرمایا ہوا ہے میرے آقا غوث اعظم کا
سجل ان کو دیا وہ رب نے جس میں صاف لکھا ہے
کہ جائے خلد میں ہر نام لیوا غوث اعظم کا
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کے
مصیبت ٹال دینا کام کس کا غوث اعظم کا
جہاز تاجراں گرداب سے فوراً نکل آیا
وظیفہ جب انہوں نے پڑھ لیا یا غوث اعظم کا
گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقاﷺ
سمجھ میں آنہیں سکتا معمہ غوث اعظم کا
شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب امراض مہلک سے
عجب دار الشفا ہے آستانہ غوث اعظم کا
نہ کیوں کر اولیا اس آستانے کے بنیں منگتا
کہ اقلیم ولایت پر ہے قبضہ غوث اعظم کا
بلاکر کافروں کو دیتے ہیں ابدال کا رتبہ
ہمیشہ جوش پر رہتا ہے دریا غوث اعظم کا
بلاداللہ ملکی تحت حکمی سے یہ ظاہر ہے
کہ عالم میں ہر اک شے پہ ہے قبضہ غوث اعظم کا
وولانی علی الاقطاب جمعاً صاف کہتا ہے
کہ ہر قطب ہے عالم میں چیلا غوث اعظم کا
فحکمی نافذ فی کل حال سے ہوا ظاہر
تصرف انس و جن سب پر ہی آقا غوث اعظم کا
سلاطین جہاں کیوں کر نہ ان کے رعب سے کانپیں
نہ لایا شیر کو خطرے میں میں کتا غوث اعظم کا
ہوئی اک دیو سے لڑکی رہا اس نام لیوا کی
پڑھا جنگل میں جب اس نے وظیفہ غوث اعظم کا
ہوا موقوف فوراً ہی برسنا اہل مجلس پر
جو پایا ابر باراں نے اشارہ غوث اعظم کا
نیا ہفتہ نیا دن سال نو جس وقت آتا ہے
ہر اک پہلے بجا لاتا ہے مجرا غوث اعظم کا
جو حق چاہے وہ یہ چاہیں جو یہ چاہیں وہ حق چاہے
تو مٹ سکتا ہے پھر کس طرح چا غوث اعظم کا
فقہیوں کے دلوں سے دھو دیا ان کے سوالوں کو
دلوں پر ہے بنی آدم کے قبضہ غوث اعظم کا
وہ کہہ کر قم باذن ﷲ جِلا دیتے ہیں مردوں کو
بہت مشہور ہے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
جِلایا استخوانِ مرغ کو دست کرم رکھ کر
بیاں کیا ہو سکے احیائے موتٰی غوث اعظم کا
الی یا مبارک آتی تھی آواز خلوت میں
یہیں سے جان لے منکر تو رتبہ غوث اعظم کا
فرشتہ مدرسے تک ساتھ پہنچا نے کو جاتےتھے
یہ دربا الہٰی میں ہے رتبہ غوث اعظم کا
سفر سے واپسی میں دین اقدس کو کیا زندہ
محی الدین ہو ا
Ik main hi nahi un par Qurban, zamana hai
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے
اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے
آؤ درِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی، لجپال گھرانا ہے
ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے
یہ کہہ کر درِ حق سے لی موت میں کچھ مُہلت
میلاد کی آمد ہے، محفل کو سجانا ہے
قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اِس امت آسی کو کملی میں چھپانا ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے
پُر نور سی راہیں بھی گنبد پہ نگاہیں بھی
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رودادِ الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے
محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر" آخر سائل تو پرانا ہے
Do jahan mein dhoom hai, Har jaan tumhari Ya Rasool Allah
دو جہاں میں دھوم ہے ہر جاں تمہاری یارسولﷺ
آپ کی ہے منتظر قسمت ہماری یارسولﷺ
فرش کس کا آپ کا ہے عرش کس کا آپ کا
آپ ہی کے دم سے یہ رونق ہے ساری یا رسولﷺ
آپ ہی کے ہاتھ میں ہے آپ ہی اب کیجئے
اپنے حاجت مند کی حاجت براری یارسولﷺ
خواب میں ہی کیجیے بیدار قسمت کو میری
رحم کے قابل ہے میری دل فگاری یا رسولﷺ
یا رسولﷲﷺ دہائی ہے دہائی آپ کی
دیکھ لوں اب شکلِ نوری پیاری پیاری یا رسولﷺ
اپنے در پر اپنے منگتا کو بلا لیجئے حضور
در بدر پھرتا رہے کب تک بھیکاری یارسولﷺ
میرے سر پر پنجئہ دست کرم رکھ دیجیۓ
نہرِ رحمت کی ہوئی تھی جن سے جاری یا رسولﷺ
آپ کے در پر ہیں حاضر مثلِ سید بے شمار
ترکی و رومی و ہندی و بخاری یا رسولﷺ
Waah kya jood o karm hai shah e Batha Tera
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
واہ! کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرا تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرّہ تیرا
فیض ہے یا شہِ تسنیم نِرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا
اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا
فرش والے تری شوکت کا عُلو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
آسماں خوان، زمیں خوان، زمانہ مہمان
صاحبِ خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا
بحرِ سائل کا ہوں سائل نہ کنوئیں کا پیاسا
خود بجھا جائے کلیجا مِرا چھینٹا تیرا
چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یاں اس کے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچّے سورج وہ دل آرا ہے اجالا تیرا
دل عبث خوف سے پتّا سا اڑا جاتا ہے
پلّہ ہلکا سہی بھاری ہے بھروسا تیرا
ایک میں کیا مِرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارا تیرا
مفت پالا تھا کبھی کام کی عادت نہ پڑی
اب عمل پوچھتے ہیں ہائے نکمّا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
خوار و بیمار و خطاوار و گنہ گار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا
میری تقدیر بُری ہو تو بھلی کردے کہ ہے
محو و اثبات کے دفتر پہ کڑوڑا تیرا
تو جو چاہے تو ابھی میل مرے دل کے دھلیں
کہ خُدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا
کس کا منہ تکیے کہاں جائیے کس سے کہیے
تیرے ہی قدموں پہ مٹ جائے یہ پالا تیرا
تو نے اسلام دیا تو نے جماعت میں لیا
تو کریم اب کوئی پھرتا ہے عطیَّہ تیرا
موت سنتا ہوں سِتم تلخ ہے زہرابہٴ ناب
کون لادے مجھے تلووں کا غسالہ تیرا
دور کیا جانیے بدکار پہ کیسی گزرے
تیرے ہی در پہ مرے بیکس و تنہا تیرا
تیرے صدقے مجھے اک بوند بہت ہے تیری
جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا
حرم و طیبہ و بغداد جدھر کیجے نگاہ
جوت پڑتی ہے تِری نور ہے چھنتا تیرا
تیری سرکار میں لاتا ہے رضؔا اس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
Khusa ka zikr kare zikr e Mustafa na kare
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
درِ رسول پہ ایسا کبھی نہیں دیکھا
کویٌ سوال کرے اور وہ عطا نہ کرے
کہا خدا نے شفاعت کی بات محشر میں
مرا حبیب کرے کویٔ دوسرا نہ کرے
مدینے جا کے نکلنا نہ شہر سے باہر
خدانخواستہ یہ زندگی وفا نہ کرے
اسیر جس کو بنا کر رکھیں مدینے میں
تمام عمر رہایٔ کی وہ دعا نہ کرے
شعورِ نعت بھی ہو اور زبان بھی ہو ادیبؔ
وہ آدمی نہیں جو ان کا حق ادا نہ کرے
Do jahan mein dhoom hai, har ja tumhari Ya Rasool Allah
دو جہاں میں دھوم ہے ہر جاں تمہاری یارسولﷺ
آپ کی ہے منتظر قسمت ہماری یارسولﷺ
فرش کس کا آپ کا ہے عرش کس کا آپ کا
آپ ہی کے دم سے یہ رونق ہے ساری یا رسولﷺ
آپ ہی کے ہاتھ میں ہے آپ ہی اب کیجئے
اپنے حاجت مند کی حاجت براری یارسولﷺ
خواب میں ہی کیجیے بیدار قسمت کو میری
رحم کے قابل ہے میری دل فگاری یا رسولﷺ
یا رسولﷲﷺ دہائی ہے دہائی آپ کی
دیکھ لوں اب شکلِ نوری پیاری پیاری یا رسولﷺ
اپنے در پر اپنے منگتا کو بلا لیجئے حضور
در بدر پھرتا رہے کب تک بھیکاری یارسولﷺ
میرے سر پر پنجئہ دست کرم رکھ دیجیۓ
نہرِ رحمت کی ہوئی تھی جن سے جاری یا رسولﷺ
آپ کے در پر ہیں حاضر مثلِ سید بے شمار
ترکی و رومی و ہندی و بخاری یا رسولﷺ
Manqabat - Khalaq e Kaiyant ki Rahmat hain Ghaus e Paak
شہنشاہِ کرامت تاجدارِ ولایت سیدی حضور شیخ محی الدین عبدالقادر گیلانی غوث الاعظم دستگیر رضی اللہ عنہ کی شان عالی میں پیش کی گئی ادنی کاوش
خلاقِ کائنات کی رحمت ہیں غوثِ پاک
"سلطان دوجہاں کی عنایت ہیں غوث پاک"
لاریب بادشاہِ ولایت ہیں غوثِ پاک
انوارِ آفتابِ رسالت ہیں غوثِ پاک
سر تا بپا نبی کی عنایت ہیں غوثِ پاک
مولا علی کے باغ کی نکہت ہیں غوثِ پاک
شانِ حضور ، کانِ کرامت ہیں غوثِ پاک
گنجینۂِ فضیلت و برکت ہیں غوثِ پاک
تنہا بھی رہ کے ایک جماعت ہیں غوثِ پاک
یعنی کہ گنجِ فیض و کرامت ہیں غوثِ پاک
چھوٹی کبھی نہ ان سے کوئی سنتِ حضور
ایسے جہاں میں عاملِ سنت ہیں غوثِ پاک
تھامے رہے ہمیشہ ہی دامن وہ صدق کا
سب کے لئے مثالِ صداقت ہیں غوثِ پاک
مایوس ان کے در سے کوئی لوٹتا نہیں
فضلِ خدا سے بحرِ سخاوت ہیں غوثِ پاک
ٹھوکر سے ان کے مردے کو مل جاتی ہے حیات
رب کی عطا سے رکھتے وہ قدرت ہیں غوثِ پاک
انسان کیا اجناء پہ بھی ان کا رعب ہے
ایسے جہاں میں صاحبِ سطوت ہیں غوثِ پاک
نفرت مٹا کے بندۂ مولیٰ کے قلب سے
دیتے ہمیشہ درسِ محبت ہیں غوثِ پاک
ہم عاصیوں کے واسطے راحت ہیں غوثِ پاک
جنت کی روزِ حشر ضمانت ہیں غوثِ پاک
کمزور کیسے خود کو میں سمجھوں بتائیے
دونوں جہاں میں جب مری طاقت ہیں غوثِ پاک
انکی ہر اک ادا میں ہے جلوہ حضور کا
خوش خلق، خوش مزاج طبیعت ہیں غوثِ پاک
عصیاں سے کرتے توبہ، اسے سن کے سامعین
محفل میں جب بھی کرتے خطابت ہیں غوثِ پاک
خنجر ہیں وہ حضور کے گستاخ کے لئے
عشاق کے لئے گلِ شفقت ہیں غوثِ پاک
صندوقِ دل خزانے سے خالی نہیں مرا
اس میں رکھے جواہر و دولت ہیں غوثِ پاک
ان کے بغیر دل کا دھڑکنا محال ہے
کیوں کہ ریاض اس کی ضرورت ہیں غوثِ پاک
Manqabat - Zamane mein agar dekhi to Shan e Qadri dekhi
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
نبوت کے گلستاں میں ولایت کی کلی دیکھی
حقیقت کھل گئی جب سرزمیں بغداد کی دیکھی
تجلی ہی تجلی روشنی ہی روشنی دیکھی
دیارِ غوث کیا دیکھا مدینے کی گلی دیکھی
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
شاہ بغداد نے جس پر کرم کی ایک نظر ڈالی
بنا ہر کام اس کا ہوگئ سب دور بدحالی
میرے غوث الورٰی کی شان ہے کیا شان ہے عالی
سوالی آپ کے در سے کبھی لوٹا نہیں خالی
شہنشاہوں ہو سے بھی بڑھ کر سخاوت آپ کی دیکھیں
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
ندا دے گا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہے قادری کرلے نظارہ غوث اعظم کا
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
کبھی قدموں سے لپٹوں گا کبھی دامن میں مچلوں گا
بتا دوں گا کہ چھوٹتا ہے بندہ غوث اعظم کا
فرشتوں روکتے کیوں ہو مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث اعظم کا
لعاب اپنا چٹایا احمد مختار نے ان کو
تو پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا اعظم کا
جمیل قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوث اعظم کا
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
*مولانا جـــــــمیل الـــــــرحـــــــمٰن قادری
Mere maabood ko pyare mere Sarkar ke gesu
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
میرے معبود کو پیارے میرے سرکار کے گیسو
عروجِ حسن سے آگے میرے سرکار کے گیسو
گھماتی اُمِّ سلمیٰ پانی میں موئے مبارک کو
مریضوں کو شفا دیتے میرے سرکار کے گیسو
منیٰ میں بال کٹوا کر دیا جب حکم آقا نے
ابو طلحہ نے پھر بانٹے میرے سرکار کے گیسو
میرے آقا نے سجدوں میں زمیں کو بھی نوازا تھا
زمیں نے بارہا چومیں میرے سرکار کے گیسو
نکل آتی بنا کنگی کیے اِک مانگ ذلفوں میں
کچھ ایسے بیچ سے ہٹتے میرے سرکار کے گیسو
زیارت گیسوؤں کی ہے نبی کی دید کا حصہ
وہ ہے خوش بخت جو دیکھے میرے سرکار کے گیسو
فقط اس واسطے خالد نے ہر اِک معارکہ جیتا
اُنھوں نے ٹوپی میں رکھے میرے سرکار کے گیسو
Bekhud kiye dete hain, andaz hijabana
بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ
کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی
اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کر کے مُجھے دِیوانہ
اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ
جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا
اب موت کی سختِی تو برداشت نہیں ہوتِی
تُم سامنے آ بیٹھو دم نِکلے گا آسانہ
دُنیا میں مُجھے اپنا جو تُم نے بنایا ہے
محشر میں بِھِی کہہ دینا یہ ہے مرا دیوانہ
جاناں تُجھے مِلنے کی تدبِیر یہ سوچِی ہے
ہم دِل میں بنا لیں گے چھوٹا سا صنم خانہ
میں ہوش حواس اپنے اِس بات پہ کھو بیٹھا
تُو نے جو کہا ہنس کے یہ ہے میرا دیوانہ
پینے کو تو پِی لُوں گا پر عَرض ذرّا سی ہے
اجمیر کا ساقِی ہو بغداد کا میخانہ
کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں
وہ ہنس کے یہ فرمائیں دیوانہ ہے دیوانہ
جِی چاہتا ہے تحفے میں بھِیجُوں اُنہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانَہ
بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے
چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ
Manqabat - Chhooti hai to chhoote Duniya
🌹🌹منــــــــقبت🌹🌹
چھوٹتی ہے تو چُھوٹے دُنیا
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
اپنے گلے میں غوث کا پٹا
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
غوث کے در پر عمر گزاری
غوث کے در کے ہم ہیں بیکاری
اس کھوٹے سے خود کو باندھا
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
ولیوں نے دی اُن کو سلامی
ابدالوں نے کی ہے غلامی
اونچا رہے گا اُن کا جھنڈا
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
غوث کا دامن کیسے چھوڑیں
جسم و روح کا ناطہ اُن سے
اُن سے ٹھہرا دین کا رشتہ
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
اُن کے ہاتھ میں ہاتھ دیا ہے
خود کو اجاگر بیچ دیا ہے
اب نہ کبھی چھوڑیں گے واللہ
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
غوث پاک کے چاہنے والو
ساتھ عبید کے مل کے کہہ دو
مرتے دم تک انشاءاللہ
غوث کا دامن نہ چھوڑیں گے
Khaak sooraj se andhero ka azaala hoga
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہو گا
آپ آئیں تو میرے گھر میں اجالا ہو گا
حشر میں ہو گا وہ سرکار کے جھنڈے تلے
میرے سرکار کا جو چاہنے والا ہو گا
عشق سرکار کی شمع جلا لو دل میں
بعد مرنے کے بھی لحد میں اجالا ہو گا
جب بھی مانگو تو وسیلے سے انھیں کے مانگو
اس وسیلے سے کرم اور دو بالا ہو گا
حشر میں اس کو بھی سینے سے لگائیں گے حضور
جس گنہگار کو ہر اک نے ٹالا ہو گا
ماہ طیبہ کی تجلی بھی نرالی ہو گی
آپ کے گرد بھی اصحاب کا ہالہ ہو گا
صلہ نعت نبی پائے گا جس دن خالد
وہ کرم دیکھنا تم ،دیکھنے والا ہو گا
Apni rahmat ke samandar mein utar jaane de
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
سُوئے بطحا لئے جاتی ہے ہوائے بطحا
بوئے دنیا مجھے گمراہ نہ کر جانے دے
تیری صورت کی طرف دیکھ رہا ہوں آقا
پتلیوں کو اِسی مرکز پہ ٹھہر جانے دے
زندگی! گنبدِ خضرٰی ہی تو منزل ہے مری
مجھ کو ہریالیوں میں خاک بسر جانے دے
موت پر میری شہیدوں کو بھی رشک آئے گا
اپنے قدموں سے لپٹ کر مجھے مر جانے دے
خواہشِ ذات بہت ساتھ دیا ہے تیرا
اب جدھر میرے مُحَمّد ہیں اُدھر جانے دے
روک رضواں نہ مظفؔر کو درِ جنت پر
یہ مُحَمّد کا ہے منظورِ نظر جانے دے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مظـــــــفر وارثـــــــی
Main banda e aasi hoon, Khata kaar hoon maula
میں بندۂ عاصی ہوں خطا کار ہوں مولا
لیکن تری رحمت کا طلبگار ہوں مولا
وابستہ ہے امید مری تیرے کرم سے
تیرا ہوں فقط تیرا پرستار ہوں مولا
اک سوت کی انٹی مرے سانسوں کا اثاثہ
اور یوسفِ ہستی کا خریدار ہوں مولا
باہر کے اجالے مجھے کیا راہ سجھائیں
اندر کے اندھیروں میں گرفتار ہوں مولا
تاریخ بھی میری نہیں پہچانتی مجھ کو
کیسا میں یہ جغرافیہ بردار ہوں مولا
جن سے میں گزر جاؤں وہ در کھول دے مجھ میں
خود اپنے ہی رستے کی میں دیوار ہوں مولا
یہ نقطۂ اسود بھی مرے دل سے مٹا دے
سینے میں چھپے چور سے بیزار ہوں مولا
پھر تو مرے ایمان کو توانائی عطا کر
برسوں نہیں صدیوں سے میں بیمار ہوں مولا
پستی سے ابھرنے کی اگر شرط ہے سولی
سولی پہ بھی چڑھنے کو میں تیار ہوں مولا
اتنا ہی ڈبو دے مجھے دریائے عمل میں
جتنا بھی میں اب تشنہ کردار ہوں مولا
اک تیرا اشارہ ہو اور آسان ہو مشکل
اک لہر اٹھے اور میں اس پار ہوں مولا
Manqabat - Khila mere dil ki kali Ghaus e Azam
🌹🌹منــــــــقبت🌹🌹
کھلا میرے دل کی کلی غوث اعظم
مٹا قلب کے بے کلی غوث اعظم
مرے چاند میں صدقے آجا ادھر بھی
چمک اٹھے دل کی گلی غوث
ترے رب نے مالک کیا تیرے جد کو
ترے گھر سے دنیا پلی غوث اعظم
وہ ہے کون ایسا نہیں جس نے پایا
ترے در پہ دنیا ڈھلی غوث اعظم
کہا جس نے یا غوث اغثنی تو دم میں
ہر آئی مصیبت ٹلی غوث اعظم
نہیں کوئی بھی ایسا فریادی آقا
خبر جس کی تم نے نہ لی غوث اعظم
مری روزی مجھ کو عطا کردے آقا
ترے در سے دنیا نے لی غوث اعظم
نہ مانگوں میں تم سے تو پھر کس سے مانگوں
کہیں اور بھی ہے چلی غوث اعظم
صداگر یہاں میں نہ دوں تو کہاں دوں
کوئی اور بھی ہے گلی غوث اعظم
جو قسمت ہو میری بری اچھی کر دے
جو عادت ہو بد کر بھلی غوث اعظم
ترا مرتبہ اعلیٰ کیوں ہو نہ مولیٰ
تو ہے ابن مولیٰ علی غوث اعظم
قدم گردن اولیا پر ہے تیرا
ہے تو رب کا ایسا ولی غوث اعظم
جو ڈوبی تھی کشتی وہ دم میں نکالی
تجھے ایسی قدرت ملی غوث اعظم
ہمارا بھی بیڑا لگادو کنارے
تمہیں نا خدائی ملی غوث اعظم
تباہی سے ناؤ ہماری بچادو
ہوائے مخالف چلی غوث اعظم
تجھے تیرے جد سے انہیں تیرے رب سے
ہے علم خفی و جلی غوث اعظم
مرا حال تجھ پر ہے ظاہر کہ پتلی
تری لوح سے جا ملی غوث اعظم
خدا ہی کے جلوے نظر آئے جب بھی
تری چشم حق بیں کھلی غوث اعظم
فدا تم پہ ہو جائے نورؔی مضطر
یہ ہے اس کی خواہش دلی غوث اعظم
Meri ulfat madeene se yunhi nahi
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
میری الفت مدینے سے یونہی نہیں__
میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے...
میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھنچوں__
میرا دین اور ایمان مدینے میں ہے...!"
"اور پھر مجھے موت کا کوئی خطرہ نہ ہو__
موت کیا زندگی کی بھی پرواہ نہ ہو...
کاش سرکار اک بار مجھ سے کہیں__
اب تیرا جینا مرنا مدینے میں ہے...!"
"پھول کھلتے ہیں پڑھ پڑھ کے صلے علی__
چوم کر کہہ رہی ہے باد صبا...
ایسی خوشبو چمن کے گلوں میں کہاں__
جیسی خوشبو نبی کے پسینے میں ہے...!"
"اپنے روضے میں زندہ ہے میرا نبی__
روضہ جنت ہے شک تو نہ کرنا کبھی...
مردے جنت میں ہوتے نہیں دوستو__
اور وہ جنت کا ٹکڑا مدینے ہے...!"
Qabr jis dam meri taiyyar karai jaaye
قبر جس دم میری تیار کرائی جائے
خاک تھوڑی سی مدینے کی بھی ڈالی جائے
آب زم زم ہو میسر تو غسل دے دینا
چادر کفن بھی طیبہ سے منگائی جائے
اتنی گہری ہو لحد کہ میں کھڑا ہو جاؤں
دید جس دم مجھے آقاﷺ کی کرائی جائے
چشمِ بد قابل دیدار بنانے کے لئے
خاکِ پاک تھوڑی سی آنکھوں میں لگائ جاۓ
جب جنازہ کو میرے لے کے چلے میرے رقیب
نعت سرکار مجھے وہاں بھی سنائی جائے
ہم کو کاٹا بھی چھبے درد انھیں ہوتا ہے
اۓ ملک روح میری دھیرے سے نکالی جائے
کیا ہی اچھا ہو کہ سلماں کا بھرم رہ جائے
چادر کفن نا چہرے سے ہٹائی جائے
نقشہ نعلینِ نبیﷺ سر پہ میرے رکھ دینا
یہی صورت ہے کہ صورت یہ دکھائی جائے
'' ﺻَﻠّﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻋَﻠٰﯽ ﺣَﺒِﯿﺒِﮧ ﻣُﺤَﻤَّﺪٍ ﻭَّﺁﻟِﮧ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ ''
'' ﺻَﻠّﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻋَﻠٰﯽ ﺣَﺒِﯿﺒِﮧ ﻣُﺤَﻤَّﺪٍ ﻭَّﺁﻟِﮧ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ ''
Tu Shama e Risaalat hai Aalam tera parwana
Tu Maah e Nabuwat hai ai Jalwa e Janana۔۔۔!!!
Khaate hain tere dar ka, peete hain tere dar ka
Paani hai tera paani, daana hai tera daana۔۔۔!!!
Jab Saaqi e Kausar ke Chehre se naqaab utthe
Har dil bane paimaana, har aankh ho maiKhaana۔۔۔!!!
Kiyon aankh milai thee, kiyon aag lagai thee
Ab rukh ko chhupa baithe, karke mujhe deewaana۔۔۔!!!
Ji chahta hai tohfe mein, bhejun main unhe aankhein
Darshan ke to darshan hon, Nazraane ka nazraana۔۔۔!!!
Duniya mein mujhe tune, gar apna banaya hai Aaqa
Mahshar mein bhi kah dena, ye hai mera deewana۔۔۔!!!
Sang e Dar e Jaana par, karta hoon jabiN sai
Sajda na Samajh najdi, Sar deta hoon Nazraana۔۔۔!!!
Dil apna chamak utthe, Eemaan ki tal'at se
Kar aankein bhi noorani, ai jalwa e janana۔۔۔!!!
Peene ko to main pi loon, par shart zara si hai Aaqa
Ajmer ka saaqi ho, Baghdaad ka maikhaana۔۔۔!!!
Gir padke yahaan pahuncha, mar mar ke usey paaya
Chhootey na ilaahi ab sang e dar e janana۔۔۔!!!
Sarkaar ke jalwoN se raushan hai dil NOORI
Ta hashr rahe raushan, NOORI ka ye kashaana۔۔۔!!!
'' ﺻَﻠّﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻋَﻠٰﯽ ﺣَﺒِﯿﺒِﮧ ﻣُﺤَﻤَّﺪٍ ﻭَّﺁﻟِﮧ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ ''
Khaak mujh mein kamaal rakha hai
خاک مجھ میں کمال رکھا ہے
مصطفیٰﷺ نے سنبھال رکھا ہے
میرے عیبوں پہ ڈال کر پردہ
مجھ کو اچھوں میں ڈال رکھا ہے
میم سے مرضِ ہر دوا ہو کر
ہر مصیبت کو ٹال رکھا ہے
تیرے صدقے ترے کرم نے کریم
مجھ کو جگ میں خوشحال رکھا ہے
اُن کی رحمت نہیں فقط ہم پر
غیر کا بھی خیال رکھا ہے
دال سے دافعِ بلا ہیں یہ
یوں محمد میں دال رکھا ہے
اُن کے جلوؤں میں خود خدا کی قسم
رب نے اپنا جمال رکھا ہے
عاصیو! رب نے اُنؐ سے ملنے کو
نقش پائے بلال رکھا ہے
دے کے دلبر کو رب نے اپنا جمال
پاس اپنے جلال رکھا ہے
اک تری یاد کے سوا میں نے
دل سے سب کچھ نکال رکھا ہے
مصطفیٰﷺ کی شبیہ حُسیؓن و حَسؓن
نام پردے میں آل رکھا ہے
کوئی کہہ دے نہ اُنؐ کو ہم جیسا
یوں اُنہیں بے مثال رکھا ہے
جو فقیرانِ شاہِ بطحٰا ہیں
اُن کی گڈری میں لال رکھا ہے
تیرا اعجازؔ کب کا مر جاتا
تیرے ٹکڑوں نے پال رکھا ہے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
اعـــــــجاز احـــــــمد اعجاز قادری
Nematein banta jis samt woh zeeshan gaya
نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا
ساتھ ہی مُنشِیِ رحمت کا قلم دَان گیا
لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دِھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا تِرے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تَمنّا ہی رہی
ہائے وہ دِل جو ترے دَر سے پُر اَرمان گیا
دِل ہے وہ دِل جو تری یاد سے مَعمور رہا
سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا
انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
لِلّٰہِ الْحَمْد میں دُنیا سے مسلمان گیا
اَور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی
نَجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی اِحسان گیا
آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سے
پِھر نہ مانیں گے قِیامت میں اگر مان گیا
اُف رے مُنکِر یہ بڑھا جوشِ تَعَصُّب آخر
بِھیڑ میں ہاتھ سے کمبخت کے اِیمان گیا
جان و دل ہوش و خِرَد سب تو مَدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضاؔ سارا تو سامان گیا
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
امـــــــام احـــــــمد رضـــــــا خان علیہ الرحمہ
آ
🌹🌹Naat e Sarkaarﷺ🌹🌹
DiloN ke Gulshan Mahek Rahe HaiN
Ye kaif Kyun Aaj aa rahe haiN
Kuch aisa mahsoos ho raha hai
Huzoorﷺ tashreef La rahe haiN
NawaziahoN par nawazishein Gain
Inayaton par inayatein gain
Nabi ﷺ ki naatein suna suna kar
Hum apni qismat jaga rahe hain
Kahin pe raunaq hai mai kashon ki
Kahin pe mahfil hai dil jaloN ki
Wo kitne khush bakht hain jo apne
Nabi ﷺ ki mahfil saja rahe hain
Na paas pi ho to soona saajan
Wo jis se raazi wahi suhaagan
JinhoN ne pakda Nabi ﷺ ka daaman
Unhi ke ghar jagmaga rahe hain
Kahan ka mansab kahan ki daulat
Qasam khuda ki ye hai haqeeqat
Jinhein bulaaya hai Mustafa ﷺ ne
Wahi Madeene ko ja rahe hain
Main apne Khairul-wara ﷺ ke sadqe
Main unki ﷺ shaan e ata ke sadqe
Bhara hai aiboN se mera daaman
Huzoor ﷺ phir bhi nibha rahe hain
Banega jaane ka phir bahaana
kahega aakar koi deewaana
Chali Niyaazi tumhein Madeene
Madeene waale bula rahe hain
Apne Maalik ka main naam lekar
Bazm ki ibteda kar raha hoon
Ya Khuda aabroo rakh meri tu
Teri Hamd o Sana kar raha hoon
Tu jo chaahe to ban jaaye qismat
Mere sajdoN ki kya hai haqeeqat
Teri chaukhat pe sar ko jhuka kar
Qarz apna ada kar raha hoon
Main ne duniya ka dekha nazaara
Al-madad kah ke main ne pukaara
Mujh ko apni panahoN mein rakhna
bus yahi iltija kar raha hoon
Aaj mahfil mein baithe hain jitne
sab ke dil ki tamanna ho poori
sab ko Haaji bana de tu maula
main tadap kar dua kar raha hoon
Apne mahboob ka dar dikha de
mera soya muqaddar jaga de
Lutf duniya ko le aaj se main
apne dil se juda kar raha hoon
Ishq diyan agaN nahi laiyaan jaandiyaN
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
عشق دیاں اگاں نہیں لائیاں جاندیاں
لگ جان فیر نہیں بجھائیاں جاندیاں🌷
سب کچھہ وار کے حسین دسیا
ایویں تے نہیں یاریاں نبھائیاں جاندیاں🌷
چھرہ ہووے یار دا نگھاواں سامنے
ایویں تے نہیں گرداناں کٹائیاں جاندیاں🌷
سب کچھہ وار کے صدیق دسیا
اویں تے نہیں دولتاں لٹائیاں جاندیاں🌷
عشق دے سکول دا قانون وکھرا
ایتھے تے کتاباں نیں پڑھائیاں جاندیاں🌷
جنہاں دا علاج ہے دیدار یار دا
انہاں نوں دوائیاں نہیں پلائیاں جاندیاں🌷
سوہنے دا میلاد خود منایا رب نے
ایویں تےنہیں محفلاں سجائیاں جاندیاں🌷
Manqabat - Zamane mein agar dekhi to shaan e Qadri dekhi
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
نبوت کے گلستاں میں ولایت کی کلی دیکھی
حقیقت کھل گئی جب سرزمیں بغداد کی دیکھی
تجلی ہی تجلی روشنی ہی روشنی دیکھی
دیارِ غوث کیا دیکھا مدینے کی گلی دیکھی
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
شاہ بغداد نے جس پر کرم کی ایک نظر ڈالی
بنا ہر کام اس کا ہوگئ سب دور بدحالی
میرے غوث الورٰی کی شان ہے کیا شان ہے عالی
سوالی آپ کے در سے کبھی لوٹا نہیں خالی
شہنشاہوں ہو سے بھی بڑھ کر سخاوت آپ کی دیکھیں
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
ندا دے گا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہے قادری کرلے نظارہ غوث اعظم کا
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
کبھی قدموں سے لپٹوں گا کبھی دامن میں مچلوں گا
بتا دوں گا کہ چھوٹتا ہے بندہ غوث اعظم کا
فرشتوں روکتے کیوں ہو مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث اعظم کا
لعاب اپنا چٹایا احمد مختار نے ان کو
تو پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا اعظم کا
جمیل قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوث اعظم کا
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مولانا جـــــــمیل الـــــــرحـــــــمٰن قادری رضوی
ﺗﻮ ﺍﻣﯿﺮِ ﺣﺮﻡ ﻣﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮِ ﻋﺠﻢ
ﺗﯿﺮﮮ ﮔُﻦ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻟﺐ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﺐ ﮨﯽ ﻃﻠﺐ
ﺗﻮ ﻋﻄﺎ ﮨﯽ ﻋﻄﺎ ﺗُﻮ ﮐُﺠﺎ ﻣﻦ ﮐُﺠﺎ
ﺗﻮ ﺍﺑﺪ ﺁﻓﺮﯾﮟ ، ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﭘﻞ
ﺗﻮ ﯾﻘﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮔُﻤﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺳُﺨﻦ ﺗﻮ ﻋﻤﻞ
ﺗﻮ ﮨﮯ ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﺮﯼ ﻣﻌﺼﯿﺖ
ﺗﻮ ﮐﺮﻡ ﻣﯿﮟ ﺧﻄﺎ ﺗﻮ ﮐُﺠﺎ ﻣﻦ ﮐُﺠﺎ
ﺗﻮ ﮨﮯ ﺍﺣﺮﺍﻡِ ﺍﻧﻮﺍﺭ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﻣﯿﮟ ﺩﺭﻭﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﺳﺘﺎﺭ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﮐﻌﺒﮧ ﻋﺸﻖ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﭼﺎﺭ ﺳُﻮ
ﺗﻮ ﺍﺛﺮ ﻣﯿﮟ ﺩُﻋﺎ ﺗﻮ ﮐﺠﺎ ﻣﻦ ﮐﺠﺎ
ﺗﻮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﮞ
ﺗﻮ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﭩﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭘﯿﺎﺱ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﺮﺍ ﮔﮭﺮ ﺧﺎﮎ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﮨﮕﺬﺭ
ﺳﺪﺭۃُ ﺍﻟﻤُﻨﺘﮩﯽٰ ﺗﻮ ﮐُﺠﺎ ﻣﻦ ﮐُﺠﺎ
ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺮ ﺳﺎﻧﺲ ﺗﻮ ﺧﻮﮞ ﻧﭽﻮﮌﮮ ﻣﯿﺮﺍ
ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺣﻤﺖ ﻣﮕﺮ ﺩﻝ ﻧﮧ ﺗﻮﮌﮮ ﻣﯿﺮﺍ
ﮐﺎﺳﮧ ﺫﺍﺕ ﮨﻮﮞ ﺗﯿﺮﯼ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﮨﻮﮞ
ﺗﻮ ﺳﺨﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﺪﺍ ﺗﻮ ﮐﺠﺎ ﻣﻦ ﮐﺠﺎ
ﺩُﻭﺭﯾﺎﮞ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﻮ ﮨﭩﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ
ﺟﺎﻟﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﻟﭙﭩﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ
ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﮞ ﮨﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﺮﺟﻤﺎﮞ
ﺩﻝ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﮯ ﺻﺪﺍ ﺗﻮ ﮐﺠﺎ ﻣﻦ ﮐﺠﺎ
Kaabe ki raunaq kaabe ka Manzar
کعبے کی رونق کعبے کا منظر
اللہ اکبر اللہ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر
اللہ اکبر اللہ اکبر
حمد خدا سے تر ہیں زبانیں
کانوں میں رس گھولتی ہیں اذانیں
بس اک صدا آ رہی ہے برابر
اللہ اکبر اللہ اکبر
تیرے حرم کی کیا بات مولا
تیرے کرم کی کیا بات مولا
تا عمر لکھ دے آنا مقدر
اللہ اکبر اللہ اکبر
مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں
منظور ہوں گی مقبول ہوں گی
میزاب رحمت ہے میرے سر پر
اللہ اکبر اللہ اکبر
حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں
اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
کہ لایا کہاں مجھ کو میرا مقدر
اللہ اکبر اللہ اکبر
یاد آ گئی جب اپنی خطائیں
اشکوں میں ڈھلنے لگی التجائیں
رویا غلاف کعبہ پکڑ کر
اللہ اکبر اللہ اکبر
بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے
چوما ہے تجھ کو میرے خدا نے
اے سنگ اسود تیرا مقدر
اللہ اکبر اللہ اکبر
دیکھا صفا اور مروہ بھی دیکھا
رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا
دیکھا وہاں ایک سروں کا سمندر
اللہ اکبر اللہ اکبر
مولا صبیح اور کیا چاہتا ہے
بس مغفرت کی عطا چاہتا ہے
بخشش کے طالب پہ اپنا کرم کر
اللہ اکبر اللہ اکبر
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
صبـــــــیح الـــــــدین رحـــــــمانی
Zamane mein agar dekhi to Shan e Qadri dekhi
منـــــــقبت غـــــــوث اعـــــــظم
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
نبوت کے گلستاں میں ولایت کی کلی دیکھی
حقیقت کھل گئی جب سرزمیں بغداد کی دیکھی
تجلی ہی تجلی روشنی ہی روشنی دیکھی
دیارِ غوث کیا دیکھا مدینے کی گلی دیکھی
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
شاہ بغداد نے جس پر کرم کی ایک نظر ڈالی
بنا ہر کام اس کا ہوگئ سب دور بدحالی
میرے غوث الورٰی کی شان ہے کیا شان ہے عالی
سوالی آپ کے در سے کبھی لوٹا نہیں خالی
شہنشاہوں ہو سے بھی بڑھ کر سخاوت آپ کی دیکھیں
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
ندا دے گا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہے قادری کرلے نظارہ غوث اعظم کا
زمانے میں اگر دیکھی تو شانِ قادری دیکھی
کبھی قدموں سے لپٹوں گا کبھی دامن میں مچلوں گا
بتا دوں گا کہ چھوٹتا ہے بندہ غوث اعظم کا
فرشتوں روکتے کیوں ہو مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث اعظم کا
لعاب اپنا چٹایا احمد مختار نے ان کو
تو پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا اعظم کا
جمیل قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوث اعظم کا
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مولانا جـــــــمیل الـــــــرحـــــــمٰن قادری رضوی
Tere Haram ki kya baat Maula
تیرے حرم کی کیا بات مولا
تیرے کرم کی کیا بات مولا
تا عمر کر دے آنا مقدر
ﷲ اکبر اللّٰه اکبر اللّٰه اکبر
رب مجھ کو بُلائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
رمضان مبارک میں وہ سامنے کعبے کے
افطار کرائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
مایوس نہیں ہوں میں اللّٰه کی رحمت سے
وہ حج (عمرہ) پہ بُلائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
یوں خوش و خرد مفلوج ہوئے دل زوق تماشہ بھول گیا
پہنچا جو حرم کی چوکھٹ پر اک ابرِ کرم نے گھیر لیا
باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے کیا مانگا کیا کیا بُھول گیا
جب پہلی_نظر میری اُس کعبے پہ جائے گی
دل جھوم سا جائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
ان سانسوں کے رکنے سے اور موت کے آنے سے
وہ پہلے بُلائے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
میں کعبے کی چادر کو ہاتھوں سے پکڑ لوں گا
دل میرا بھر آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
بےتابی یہ حالِ دل پر وانہ سے مت پوچھو
جب لمحہ وہ آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
وہ دن بھی تو آئے گا میں کعبے کو دیکھوں گا
Meera waliyo ke Imam, de do panjatan ke Naam
میراں ولیوں کے امام
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
ڈالو نظر کرم سرکار اپنے منگتوں پر اک بار
ہم نے آس ہے لگائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے چاند میں صدقے آجا ادھر بھی
چمک اٹھے دل کی کلی غوث اعظم
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
تیرے رب نے مالک کیا تیرے جد کو
تیرے در سے دنیا پلی غوث اعظم
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
تیرا رتبہ اعلیٰ نہ کیوں ہو کہ مولا
تو ہے ابن علی غوث رضی اللہ عنہ اعظم
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
قدم گردنِ اولیاء پر ہے تیرا
قدم گردنِ اولیاء پر ہے ترا
تو ہے رب کا ایسا ولی غوث اعظم
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
تم جو بناؤ بات بنے گی دونوں جہاں میں لاج رہے گی
لجپال کرم اب کر دو منگتوں کی جھولی بھر دو
بھردو کا سہ پنبتنی خیر سے
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
تم پہ فدا ہو جائے نوری مضطر
یہ ہے اس کی خواہش دِلی غوث اعظم
یہ ہے اس کی خواہش دِلی غوث اعظم
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
ڈالو نظر کرم سرکار اپنے منگتوں پر اک بار
ہم نے آس ہے لگائی بڑی دیر سے
میرے میرا ہم نے آس ہے لگائی بڑی دیر سے
میراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
میرے میراں ہم نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
Ye sab tumhara karam hai aaqa, ki baat ab tak bani hui hai
یہ سب تمھارا کرم ہے آقا ﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔
ان کا کرم پھر ان کا کرم ہے ان کے کرم کی بات نہ پوچھو
۔۔۔۔۔۔۔
منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
غم سبھی راحت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
۔۔۔۔۔۔۔
قربان میں ان کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
۔۔۔۔۔۔۔
اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
۔۔۔۔۔۔۔
سیرتِ پاک تفسیر قرآن ہے میرے پیارے محمد کی کیا بات ہے
۔۔۔۔۔۔۔
بے کسوں سے ہے جنھیں پیار وہی آئے ہیں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
Qaseeda e Ghausiya with Urdu Translation
قصیدہ غوثیہ مع اردو ترجمہ
احباب گرامی اسے ایک بار مکمل پڑھیں اور حضور غوثِ اعظم رضی ﷲ عنہ کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوں
-----------------------------------------------------
★※★ ـ قصیدہ غوثیہ ـ ★※★
سَقَانِی الْحُبُّ کَاْسَاتِ الْوِصَالِ*
عشق و محبت نے مجھے وصل کے پیالے پلائے
فَقُلْتُ لِخَمْرَتِیْ نَحوِیْ تَعَالِ
پس میں نے اپنی شراب معرفت سے کہا کہ میری طرف آ
سَعَتْ وَمَشَتْ لِنحوِیْ فِیْ کُؤُسٍ
پیالوں میں "بھری ھوئی"وہ شراب میری طرف دوڑی
فَھِمْتُ بِسُکْرَتِیْ بَینَ الْمَوَالِیْ
پس میں اپنے احباب کے درمیان نشۂ شرابِ معرفت سے مست ھوگیا
فَقُلْتُ لِسَآئِرِ الْاَقْطَابِ لُمُّوْا
میں نے تمام اقطاب کو کہا کہ آپ بھی عزم کرو
بِحَالِیِْ وَادْخُلُوْ اَنتُمْ رِجَالِ
اور میرے حال میں داخل ھو جاؤ کیونکہ آپ میرے رفقاء ھیں
وَھُمُّوْا وَاشْرَبُوْا اَنتُمْ جُنُودِیْ
ہمت اور مستحکم ارادہ کرو اور جام معرفت پیؤ کہ تم میرے لشکری ھو
فَسَاقِیْ الْقَومِ بِالْوَافِیْ مَلَالِ
ساقی قوم نے میرے لئے لبالب جام بھر رکھا ھے
شَرِبْتُمْ فُضْلَتِیْ مِنْ بَعْدِ سُکْرِی
میرے مست ھونے کے بعد تم نے میری بچی ھوئی شراب پی
وَلَانِلْتُْم عُلُوّیْ وَاتّصَالِ
اور تم میرے بلند مرتبے اور قرب کو نہ پاسکے
مَقَامُکُمُ الْعُلٰی جَمْعًا وَّلٰکِنْ
اگرچہ آپ سب کا مقام بلند ھے پھر بھی
مَقَامَیْ فَْو قَکُمْ مَّازَالَ عَال
میرا مقام آپ کے مقام سے بلند تر ھے اور ہمیشہ بلند رھےگا
اَنَا فِیْ حَضْرَتِ التَّقْرِیْبِ وَحْدِی
میں بارگاہ قرب الھی میں یکتا اور یگانہ ھوں
یُصَرّفُنِیْ وَحَسَبِیْ ذُوالْجَلَالِ
اللہ تعالٰے مجھے ایک درجے سے دوسرے اعلٰی درجے کی طرف پھیرتا ھے اور وہ مجھے کافی ھے
اَنَاالْبَازِیُّ اَشھَبُ کُلّ شَیْخٍ
میں باز ھوں تمام شیوخ پر غالب ھوں
وَمَنْ ذَافِیْ الرّجَالِ اُعْطِیَ مِثَالِ
مردان خدا میں سے کون ھے جس کو میرے جیسا مرتبہ عطا کیا گیا ھے
کَسَانِیْ خِلْعَۃً بِطِرَازِ عَزْمٍ
اور اللہ تعالٰے نے مجھے "ارادۂ مستحکم " کے بیل بوٹے والی خلعت پہنائی
وَتَوَّجَنِیْ بِیِیْجَانِ الْکَمَالِ
اور تمام کمالات کے تاج میرے سر پر رکھے
وَاَطْلَعَنِیْ عَلٰی سِرّ قَدِیْمٍ
اللہ تعالٰے نے مجھے اپنے رازِ قدیم پر مطلع کیا
وَقَلَّدَنِیْ وَاَعْطَانِی سُؤَالِـ
اور مجھے عزت کا ہار پہنایا اور جو کچھ میں نے مانگا مجھے عطاکیا
وَوَلَّانِیْ عَلَی الْا َ قْطَابِ جَمْعًا
ﷲ تعالٰے نے مجھے تمام اقطاب پر حاکم بنایا ھے
فَحُکْمِیْ نَافِذ" فِیْ کُلّ ِ حَالِی
پس میرا حکم ہر حالت میں جاری ھے
فَلَوْ اَلْقَیْتُ سِرّ ِ یْ فِیْ بِحَارٍ
اگر میں اپنا راز دریاؤں پر ڈالوں
لَصَارَالْکُلُّ غَوْرً ا فِیْ الزَّوَلِ
تو تمام دریاؤں کا پانی زمین میں جذب ھوکر خشک ھوجائے
وَلَوْ اَلْقَیْتُ سِرّ ِ یْ فِیْ جِبَال ٍ
اگر میں اپنا راز پہاڑوں پر ڈالوں
لَدُکَّتْ وَاخْتَفَتْ بَیْنَ الرّ ِ مَالِ
تو وہ ریزہ ریزہ ھو کر ریت میں ایسے مل جائیں کہ ان میں اور ریت میں فرق نہ رھے
وَلَوْاَلْقَیْتُ سِرّ ِ فَوْقَ نَارٍ
اگر میں اپنا راز آگ پر ڈالوں
لَخَمِدَتْ وَانْطَفَتْ مِنْ سِرّ ِ حَالِ
تو میرے رازسے بالکل سرد ھوجائے اور اسکا نام ونشان باقی نہ رھے
وَلَوْ اَلْقَیْتُ سِرّ ِ یْ فَوْقَ مَیْتٍ
اگر میں اپنے زار کو مردہ پر ڈالوں
لَقَامَ بِقُدْرَۃِ الْمَـوْلٰی تَعَالِ
تووہ فوراً اللہ کی قدرت سے اٹھ کھڑا ھو
وَمَامِنْھَا شُھُوْر" اَوْدُھُوْر "
مہینوں اور زمانوں میں سے
تَمُرُّ وَ تَنْقَضِیْ اَلّاَ اَتَالِ
جو گزرچکے ھیں وہ میرے پاس حاضر ھوتے ھیں
وَتُخْبِرْنِیْ بِمَایَاْ تِیْ وَیَجْرِیْ
اور وہ مجھ کو گزرے ھوئے اور آنے والے وا…
Karam aaj balaaye baam aagaya hai
کرم آج بالائے بام آگیا ہے
زباں پر محمد کا نام آگیا ہے
درودوں کی بارش ہے کون و مکاں پر
کہ آج انبیاء کا امام آگیا ہے
مجھے مل گئی ہے دو عالم کی شاہی
مرا ان کے منگتوں میں نام آگیا ہے
مرے پاس کچھ بھی نہ تھا روز محشر
نبی کا وسیلہ ہی کام آگیا ہے
مزا جب ہے سرکار محشر میں کہہ دیں
وہ دیکھو ہمارا غلام آگیا ہے
چراغاں ہوا بزم ہستی میں فیروز
نگاہوں میں حسن تمام آگیا ہے
Meri ulfat Madeene se yun hi nahi
🌹🌹نـعت ســـــــرکـــــــارﷺ🌹🌹
میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں،
میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے۔
میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھچوں
میرا دین اور دنیا مدینے میں ہے
عرش اعظم سے جسکی بڑی شان ہے،
روضہ مصطفیٰ ﷺ جسکی پہچان ہے
جس کا ہم پلہ کوئی محلہ نہیں،
ایک ایسا محلہ مد ینے میں ہے
ھر مجھے موت کا کوئی خطرہ نہ ہو،
موت کیا زندگی کی بھی پرواہ نا ہو
کاش سرکار ﷺ اک بار مجھ سے کہیں،
اب تیرا مرنا جینا مدینے میں ہے
سرور دوجہاں سے دعا ہے میری،
آبدو چشم تر التجا ہے میری
انکی فہرست میں میرا بھی نام ہو،
جنکا روز آنا جانا مدینے میں ہے
میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں،
میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے۔
Phailaaye hue dil ke daamaaN, Baghdad chalo, Baghdad Chalo
بغــداد چـلو
خصوصی پیشکش , برائے عاشقانِ غوث الورٰی رضی اللہ تعالی عنہ ...
★★★
پھیلائے ہوئے دل کے داماں ، بغداد چلو ، بغداد چلو
کردیں گے کرم شاہِ جیلاں، بغداد چلو، بغداد چلو
امید کے دامن بھرتے ہیں، بگڑی ہوئ سبکی بنتی ہے
دن رات سخی کے روضے پر، خیرات کرم کی بٹتی ہے
ہوجاے گی ہر مشکل آساں ، بغداد چلو ، بغداد چلو
کاشانۂ اقدس پر آئے، تو چور بھی ہوجاے ابدال
دکھ درد کے مارے پہنچیں تو، اک پل میں وہ ہوجائیں خوشحال
ٹھہریں گے سبھی غم کے طوفاں، بغداد چلو ، بغداد چلو
مُردے کو جِلائیں قم کہکر، گمراہ کو وہ کردیں رہبر
ڈوبی تھی جو بارہ سال سے وہ، بارات کریں پَل میں باہر
اُس در پہ ملے گی سب کو اماں ، بغداد چلو، بغداد چلو
جو لوگ بھی اُنکے گُن گائیں
دارین کی عزت وہ پائیں
بن جاے وہ ذرے سے سورج ، جس پر بھی کرم وہ فرمائیں
ہے انکی ڈگر گلزار جناں ، بغداد چلو بغداد چلو ،
سرکار کے جلووں سے روشن، حضرت کا جمالِ انور ہے
وہ پھول ہیں باغ زہرا کے ، سیرت میں کمالِ حیدر ہے
ملتا ہے وہاں قربِ یزداں , بغداد چلو بغداد چلو
محبوب خدا ، محبوب نبی ، ہـے سیدِ جیلاں کی ہستی
حسنین کی آنکھوں کے تارے ، وہ شاہِ شہاں ، ولیوں کے ولی
پانا ہے جو فیضِ غوثِ زماں، بغداد چلو بغداد چلو
ہے خاک بھی انکی چوکھٹ کی، اعزاز و تقدس کا مَخزن
اور روضۂ اقدس کا منظر ، فردوس بریں کا ہـے دَرپن
بڑھتا ہے وہاں نورِ ایماں، بغداد چلو، بغداد چلو
چل دیکھ فریدی اُس در کی، کیا شان ہے اور کیا عظمت ہے
پھیلا ہے اجالا جنت کا ، ہر سمت برستی رحمت ہے
ہے فضل خدا کا نور وہاں، بغداد چلو، بغداد چلو ...
Humein Ghaus ul wara ki shan o shaukat yaad aati hai
غوث الوری کی شان وشوکت
***
🌹🌟🌹🌟🌹
ہمیں غوث الوری کی شان و شوکت یادآتی ہے
شہِ بغداد کی بـے مثل سیرت یاد آتی ہے
----------🌹---------
حسَن کاحُسن پایا اور حُسینِ پاک کی سیرت
اُنھیں دیکھو تو دونوں کی وجاہت یادآتی ہںے
----------🌹---------
صحابی، تابعی کےبعد ہر رتبہ اُنھیں حاصل
مچل جاتاہںےدل، جب اُنکی عظمت یادآتی ہںے
---------🌹--------
نبی کاہاتھ اُن پر، اور اُنکا سارے عالَم پر
شہ جیلاں کی یہ شانِ نیابت یاد آتی ہے
--------🌹-------
جِلایاآپ نےمُردوں کولفظِ "قُم بِاِذنی" سے
ہمیں، مُردے جِلانے کی کرامت یاد آتی ہںے
----------🌹---------
وہ جب چاہیں،جہاں چاہیں،پہنچ جاتےہیں لمحوں میں
گئےستّرکےگھر ؛ ہمکو وہ دعوت یاد آتی ہںے
---------🌹--------
عقیدت مندکوگرنے سے پہلےتھام لیتے ہیں
ہمیں انکی رسائ اور حمایت یاد آتی ہے
----------🌹--------
نِکالی دریا سے بارات برسوں بعد بھی زندہ
خدا نےجو اُنھیں بخشی وہ قدرت یاد آتی ہںے
-----------🌹----------
جمال ایساکہ جسمیں مصطفی کےحسن کا جلوہ
جلال ایسا کہ فاروقی عدالت یاد آتی ہںے
-----------🌹---------
صداقت میں، وہ اپنےوقت کےصدیق اکبر ہیں
شجاعت دیکھر حیدرکی جرأت یاد آتی ہںے
-----------🌹----------
کرم ایسا،کہ دیدیں چور کوابدال کا منصب
عطا ایسی کہ عثماں کی سخاوت یاد آتی ہںے
-----------🌹----------
کیابـےخوف اپنوں کو مُرِیدِی لاَ تَخَف" کہکر
عَزُومٌ قَاتِلٌ"سےاُنکی نصرت یاد آتی ہںے
-----------🌹----------
فقط انساں ہی کیا، جِنّ و مَلَک بھی جسکو سنتے تھے
زبانِ حق بیاں کی وہ خطابت یاد آتی ہے
-------🌹--------
زمانہ سید الطرفین کے اعزاز پر قرباں
رسول اللہ سے انکی قرابت یاد آتی ہے
----------🌹---------
شہِ کونین کے نقش قدم پر ہے قدم اُن کا
ہمیں انکی قیادت اور امامت یاد آتی ہے
-------------🌹------------
وفاوالے، محبت والے، اُن کا ذکر کرتے ہیں
ولی کےدشمنوں کو، کب وہ نعمت یاد آتی ہںے
----------🌹----------
چمک اُٹھّےدر و دیوار، سارا گھر مہک اُٹھّا
مرے گھر غوث کے آنے کی برکت یاد آتی ہںے
.---------🌹---------
ٹپکتی ہںے فریدی کے قلم سے غوث کی اُلفت
مَیں اُن کا ذکر کرتا ہوں عنایت یاد آتی ہںے
ـ-------🌹---------
🌹🌹 Naat e Sarkaar ﷺ🌹🌹
Qurbaan main unki bakhshish ke, maqsad bhi zabaN par aaya nahi
Bin maange diya aur itna diya, Daaman mein hamaare samaaya nahi
Eemaan mila unke sadqe, Quraan mila unke sadqe
Rahmaan mila unke sadqe, Wo kya hai jo hum ne paaya nahi
Unka to Shoaar kareemi hai, Mayal ba karam hi rahte hain
Jab yaad kiya ai Salle Ala, Woh aahi gaye tadpaya nahi
Jo Dushman e JaaN the unko bhi, di tumne amaaN apno ki tarah
Ye afoo wa karam ALLAH ALLAH, ye Khulq kisi ne paaya nahi
Woh rahmat kaisi rahmat hai, mafhoom samajh lo rahmat ka
Usko bhi galey se lagaya hai, Jise apna kisi ne banaya nahi
Monis hain wahi mazooroN ke, GhamKhwaar hain sab majbooroN ke
Sarkaar e Madeena ne tanha, kis kis ka bojh uthaaya nahi
Dil bhar gaye mangtoN ke lekin, dene se teri niyat na bhari
Jo aaya usey bhar bhar ke diya, Mahroom kabhi lautaaya nahi
Aawaaz e Karam deta hi raha, thak haar gaye lene waale
MangtoN ki hamesha laaj rakhi, Mahroom kabhi lautaaya nahi
Rahmat ka bharam bhi tumse hai, Shafqat ka bharam bhi tumse hai
Thukraaye hue insaan ko bhi, Tumne to kabhi thukraaya nahi
Khursheed qayaamat ki taabish, maana ki qayamat hi hogi
Hum unke hain ghabraayeN kiyun, kya humpe Nabi ka saaya nahi
Us Mohsin e Aazam ke yun to, KHALID pe hazaroN ehsaaN hain
Qurbaan magar us ehsaaN ke, EhsaaN bhi kiya to jataya nahi
Sune kaun qissa e dard, mere ghamgusaar chala gaya
سنے کون قصہ درد دل مــیــرا غمگسار چــلا گیا
جسے آشناؤں کا پاس تھا ، وہ وفا شعار چلا گیا
وہی بزم ہے وہی دھوم ہے ، وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
ہے کمی تو بـس میرے چــاند کی ،جو تہ مزار چلا گیا
وہ سخن شناس وہ دور ہیں، وہ گدا نواز وہ مہ جبیں
وہ حــسیں وہ بــحر عــلوم دیں، مــیرا تاجدار چلا گیا
کہاں اب سخن میں وہ گر میاں کہ نہیں رہا کوئی قدر داں
کہاں اب وہ شــوق میں مــســتیاں کہ وہ پر وقــار چلا گیا
جسے میں سناتا تھا درد دل وہ جو پوچھتا تھا غم دروں
وہ گدا نواز بچھڑ گیا ، وہ عطا شعار چلا گیا
بہیں کیوں نصیر نہ اشک غم رہے کیوں نہ لب پر میرے فغاں
ہمیں بے قرار وہ چھوڑ کر سر راہ گزار چلا گیا
Meri dhadkan mein ya Nabi
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
کوئی گفتگو ہو لب پر تیرا نام آ گیا ہے
تیرا ذکر کرتے کرتے یہ مقام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
درِ مصطفےٰ کا منظر میری چشمِ تر کے اندر
کبھی صبح آ گیا ہے کبھی شام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
یہ طلب تھی انبیاء کی رُخِ مصطفےٰ کو دیکھیں
یہ نماز کا وسیلہ اُنھیں کام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
دو جہاں کی نعمتوں سے تیرے در سے جو بھی مانگا
میرے دامنِ طلب میں وہ تمام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
وہ جو پی کے شیخ سعدی بلغ العلیٰ پکارے
میرے دستِ ناتواں میں وہی جام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
وہ ادیب جس نے محشر میں بپا کیا ہے محشر
وہ کہیں کہ آؤ دیکھو یہ غلام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
ﮐﻤﻠﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺤﻤﺪﷺ ﺗﻮﮞ ﺻﺪﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮞ
ﺟﻨﮯ ﺁ کےﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺨﺸﺶ وسیلہﻣﺤﻤﺪﷺ ﺩﺍ ﻧﺎﮞ
ﺟﻨﮯ ﺁ ﮐﮯ ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
ﺍودﮮ ﺑﺎجھوں ﮐﻮئیﺩﻧﯿﺎ ﺗﮯ ﭘﯿﺎﺭﺍ نئیں
ﺍودے ﻭﺭﮔﺎ ﮐﻮئی ﺟﮓ ﺗﮯ ﺳﮭﺎﺭﺍ نئیں
ﺟﮯ ﻧﺎ ﮬﻨﺪﮮ ﻣﺤﻤﺪﷺ ﻧﺎ ہندا جہاں
ﺟﻨﮯ ﺁ ﮐﮯ ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
ﮐﯿﻮﮞ ﻧﯽ ﻣﻨﮕﺪﮮ ﺗﺴﯽ ﮐﺎﻟﯽ ﮐﻤﻠﯽ ﺩﯼ ﭼﮭﺎﮞ
ﺟﻨﮯ ﺁ ﮐﮯ ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
ﻻﯾﺎ ﺑﺪﻭﺍﮞ ﻧﻮﮞ ﺳﯿﻨﮯ ﮐﻤﺎﻝ ﮬﻮﯾﺎ
ﮐﻮﺉ حبشی ﺗﻮﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝ ﮬﻮﯾﺎ
ﺁﺋﮯ ﺩﺭ ﺗﮯ ﺳﻮﺍﻟﯽ ﺗﮯ ﮐﯿﺘﯽ نئیں ناں
ﺟﻨﮯ ﺁ ﮐﮯ ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ لئی
ﻧﺎﻝ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺍﺷﺎﺭﮮ ﺗﻮﮞ ﭼﻦ ﺗﻮﮌﯾﺎ
ﮔﯿﺎ ﺳﻮﺭﺝ ﺍﮔﺎﮞ ﻭﻝ ﭘﭽﮭﮯ ﻣﻮﮌﯾﺎ
کلمہ ﺳﻮﮬﻨﮯ ﻣﺤﻤﺪﷺ ﺩﺍ ﭘﮍﮬﯿﺎ ﺑﺘﺎﮞ
ﺟﻨﮯ ﺁ کے ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
ﻭﯾﺮﯼ ﭘﺘﮭﺮ ﻭﯼ ﻣﺎﺭﻥ ﺗﮯ ﮬﻨﺴﺪﮮ ﺭﮬﮯ
ﻓﺮ ﻭﯼ ﺭﺍۂ ﺧﺪﺍ ﺳﺐ ﻧﻮﮞ ﺩﺳﺪﮮ ﺭﮬﮯ
ﺑﮍﯼ ﺻﻔﺘﺎﮞ ﺍﭺ ﭘﺮﯾﺎ ﺍﮮ ﺳﺎﺭﺍ ﻗﺮﺁﮞ
ﺟﻨﮯ ﺁ کے ﻏﺮﯾﺒﺎﮞ ﺩﯼ ﺑﺎنہہ پھڑ لئی
Thahri hui aankhon mein judai ki ghadi hai
ٹھہری ہوئی آنکھوں میں جدائی کی گھڑی ہے
شب آخری طیبہ کی میرے سر پہ کھڑی ہے
کیا عرض و تمنّا ہے کہ ملتے نہیں الفاظ
دنیائے تمنّا ہے جو ہونٹوں پہ اڑی ہے
روتے ہوئے سامانِ سفر باندھ رہے ہیں
محسوس یہ ہوتا ہے قیامت کی گھڑی ہے
کھنچتے چلے جاتے ہیں قدم سوئے حرم پھر
یہ شہرِ مدینہ سے نکلنے کی گھڑی ہے
لوٹا ہے مدینے سے ریاض اپنا بدن ہی
جو روح ہے وہ اب بھی مواجہ پہ کھڑی ہے
Ya Nabi salam alaika
🌹🌹ســــــــلام🌹🌹
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
ہو مبارک اہلِ عصیاں ہو گیا بخشش کا ساماں
آ گئی صبح بہاراں ہو گیا گھر گھر چراغاں
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
جشن میلاد النبیﷺؐ ہے نور کی چادر تنی ہے
روشنی ہی روشنی ہے ہر طرف یہ دھوم مچی ہے
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
تم حبیبِ کبریاہو اور امام الانبیاء ہو
دو جہاں کے پیشوا ہو شافع روزِ جزاہو
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
مرضِ عصیاں کو مٹانا نیک مجھ کو تم بنانا
راہ سنت پر چلانا اپنی الفت میں گمانا
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
آخری لمحے جب آئیں کاش وہ تشریف لائیں
اپنے جلووں میں گمائیں جھوم کرہم گنگنائیں
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
رحمتوں کے تاج والے دو جہاں کے راج والے
عرش کی معراج والے عاصیوں کی لاج والے
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
آمنہ بی بی کا جایا بارہوی تاریخ آیا
صبح صادق نے سنایا صلوۃاللہ علیک
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
کاش حاصل ہو حضوری دور ہو جائے یہ دوری
دیکھ لوں وہ شکلِ نوری دل کی حسرت ہو پوری
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
تم شفیع المذنبینﷺ ہو سرور دنیاودیں ہو
صادق الوعدوامیں ہو رحمت اللعالمینﷺ ہو
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
جان کر کافی سہارا لے لیا ہے در تمہارا
خلق کے وارث خدارا لو سلام اب تو ہمارا
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
مصطفیﷺخیرالوریٰ ہو سرورِ ہر دوسراہو
اپنے اچھوں کا تصدق ہم بدوں کو بھی نبھاہو
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیبﷺ سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
از طفیلِ غوث اعظم گنج بخشِ فیض عالم
صدقہء امام اعظم دور ہوں سبھی کے رنج و غم
یا نبی ﷺسلام علیک یا رسولﷺ سلام علیک
یا حبیب سلام علیک صلوٰۃ اللہ علیک
Main ki be waqaat o be maaya hoon
میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں
تیری محفل میں چلا آیا ہوں
آج ہوں میں تیرا دہلیز نشیں
آج میں عرش کا ہم پایا ہوں
چند پل یوں تیری قربت میں کٹیں
جیسے اک عمر گزار آیا ہوں
تیرا پیکر ہے کہ حالہ نور
جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں
جب میں ارضِ مدینہ کوچلا
دل ہی دل میں بہت اِترایا ہوں
یہ کہیں خامِہ ایماں ہی نہ ہوں
میں مدینے سے پلٹ آیا ہوں
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
احـــــــمد ندیـــــــم قاســـــــمی
Hui umeedain baar aawar, Madeena aane wala hai
ہوئیں امیدیں بار آور, مدینہ آنے والا ہے
جھکا لو اب ادب سے سر ، مدینہ آنے والا ہے
پِلا دے ساقیا ساغر ، مدینہ آنے والا ہے
عطا اب کیف و مستی کر ، مدینہ آنے والا ہے
عطا ہو مجھ کو چشمِ تر، مجھے دے دو دلِ مضطر
ذرا جلدی میرے دلبر ، مدینہ آنے والا ہے
تڑپنے کا قرینہ دو ، مجھے دوچاک سینہ دو
پئے شبیر اور شبر, مدینہ آنے والا ہے
مبارک ہو گنہگارو, خطا کارو, سیاہ کارو
تمہیں اب عاصیو کیا ڈر ! مدینہ آنے والا ہے
مدینے کے مسافر پر, چھما چھم رحمتوں کی اب
ہے بارش خوب زوروں پر, مدینہ آنے والا ہے
پڑھو اے زائرو مِل کر, درود ان پر سلام ان پر
لٹاو اشک کے گوہر ، مدینہ آنے والا ہے
ٹھر جا روحِ مضطر ، تو نکل جانا مدینے میں
خدارا اب نہ جلدی کر ، مدینہ آنے والا ہے
درود و پاک کے گجرے ، سلام و نعت کے تحفے
بڑھو اے زائرو لے کر ، مدینہ آنے والا ہے
خوشی سے زائرو جھومو, فضائیں جھوم کر چومو
بس آیا روضہُ انور ، مدینہ آنے والا ہے
نکال اب پاؤں سے جوتا, قریبِ طیبہ تو پہنچا
اے زائر ہوش اب تو کر، مدینہ آنے والا ہے
وہ برسا نور کا جھالا, سماں ہے خوب اجیالہ
ہے کیسا دل کشا منظر ، مدینہ آنے والا ہے
مبارک غم کے ماروں کو, مبارک بے سہاروں کو
کھلے ہیں رحمتوں کے در ، مدینہ آنے والا ہے
فضا ساری منوّر ہے ، ہوا کیسی معطر ہے
سماں رنگین و کیف آور ، مدینہ آنے والا ہے
میری ہو آرزو پوری ، مجھے مل جائے منظوری
بقیعِ پاک کی سرور ، مدینہ آنے والا ہے
وسیلہ چار یاروں کا ، احد کے جاں نثاروں کا
دکھا دو ایک جھلک دلبر ، مدینہ آنے والا ہے
نکالو مصطفے پیارے ، خیال اب غیر سارے
ہمارے قلب سے باہر ، مدینہ آنے والا ہے
اٹھو تعظیم کی خاطر ، پڑھو تکریم کی خاطر
سلام اے زائرو مِل کر, مدینہ آنے والا ہے
اٹھو عطّار اب اٹھو, ذرا وہ غور سے دیکھو
ہے چھایا نور ہر شے پر, مدینہ آنے ولا ہے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
الحاج مولانا الـــــــیاس عـــــــطار قادری
Ai saba mustafa se kah dena, Gham ke maare salam kahte hain
اے صبا مصطفیٰﷺ سے کہہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں
یاد کرتے ہیں تم کو شام وسحر دل ہمارے سلام کہتے ہیں
ﷲﷲ حضور کی باتیں مرحبا رنگ ونور کی باتیں
چاند جن کی بلائیں لیتا ہے اور ستارے سلام کہتے ہیں
ﷲﷲ حضور کے گیسُو بھینی بھینی مہکتی وہ خوشبو
جس سے معمور ہے فضا ہر سو وہ نظارے سلام کہتے ہیں
جب محمدﷺ کا نام آتا ہے رحمتوں کا پیام آتا ہے
لب ہمارے درود پڑھتے ہیں دل ہمارے سلام کہتے ہیں
زائرِ کعبہ تو مدینہ میں پیارے آقاﷺ سے اتنا کہہ دیا
آپ کی گردِ راہ کو آقاﷺ بے سہارے سلام کہتے ہیں
ذکر تھا آخری مہینے کا تذکرہ چھڑِ گیا مدینے کا
حاجیو مصطفیٰ سے کہہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں
اے خدا کے حبیب پیارے رسول یہ ہمارا سلام کیجئے قبول
آج محفل میں جتنے حاضر ہیں مل کے سارے سلام کہتے ہیں
Lab pe Salle ala ke tarane, ashk aankhon mein aaye hue hain
لب پہ صلے علی کے ترانے اشک آنکھوں میں آئے ہوئے ہیں
یہ ہوا یہ فضا کہہ رہی ہے آقاﷺ تشریف لائے ہوئے ہیں
ہر سو چرچا ہے خیر الوریٰ کا جشن میلاد ہے مصطفیﷺ کا
نور ہے یہ حبیب خدا کا راستے جگمگائے ہوئے ہیں
نام نبیوں کے بے شک بڑے ہیں عظمتوں کے نگینے جڑے ہیں
مقتدی بن کے پیچھے کھڑے ہیں وہ جو پہلے سے آئے ہوئے ہیں
جھک رہا ہے فلک بھی زمیں بھی ایسی چوکھٹ نہ دیکھیں بھی
جس جگہ جبرائیل امیں بھی اپنی گردن جھکائے ہوئے ہیں
در کھلے ہیں ان کے جو دوستی کے فیض جاری ہے لطف و عطا کے
آئیں دربار میں مصطفیﷺ کے وہ جو پہلے سے آئے ہوئے ہیں
آج پوری ہوئی دل کی حسرت کیوں نہ جی بھر کے کرلوں زیارت
قبر میں اپنا جلوہ دیکھانے میرے سرکارﷺ آئے ہوئے ہیں
زندگی دور رہ کر ادھوری حسرت دید کب ہوگی پوری
اپنی پلکوں پہ ہم بھی ظہوری چند آنسوں سجائے ہوئے ہیں
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
محـــــــمد عـــــــلی ظہـــــــوری
Koi Mansoor koi ban ke Ghazali aaya
کوئی منصور کوئی بن کے غزالی آئے
ان کے دربار سے ہو کر جو سوالی آئے
ان کی رحمت کو تو یہ بات گوارا ہی نہیں
انکی چوکھٹ پہ کوئی جائے تو خالی آئے
ہو میرے بس میں تو میں دل میں بسالوں اسکو
چُوم کر جو میرے سرکار کی جالی آئے
ان کا جلوہ تو ہے موجود جہاں میں لیکن
کوئی لے کر تو نظر دیکھنے والی آئے
آنکھ کھولوں تو نظر گنبدِ خضرا پہ پڑے
دِل میں جھانکوں تو نظر جلوۂ عالی آئے
ﺍﺏ ﺗﻨﮕﯽ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﭘﮧ ﻧﮧ ﺟﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﮨﯿﮟ ﺁﺝ ﻭﮦ ﻣﺎﺋﻞ ﺑﮧ ﻋﻄﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺘﻮﺟﮧ' ﺗﻮ ﺩﻋﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﻠﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﻼ' ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﮐﮯ ﻣﻮﻻ ﻧﮯ ﺑﮭﺮﺍ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﺍ ﮐﺸﮑﻮﻝ
ﮐﻢ ﻇﺮﻑ ﻧﮧ ﺑﻦ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮍﮬﺎ' ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﭼﮭﻮ ﮐﺮ ﺍﺑﮭﯽ ﺁئی ﮨﮯ ﺳﺮ ﺯﻟﻒ ﻣﺤﻤﺪﷺ
ﮐﯿﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺍﮮ ﺑﺎﺩ ﺻﺒﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﯾﺎ ﺳﺮﻭﺭ ﺩﯾﮟ' ﺷﺎﮦ ﻋﺮﺏ' ﺭﺣﻤﺖ ﻋﺎﻟﻢﷺ
ﺩﮮ ﮐﺮ ﺗﮧ ﺩﻝ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺻﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺳﺮﮐﺎﺭﷺ ﮐﺎ ﺩﺭ ﮨﮯ ﺩﺭ ﺷﺎﮨﺎﮞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﯿﺎ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺷﮏ ﮨﮯ ﮐﺮﻡ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮨﮯ ﻣﺤﺪﻭﺩ
ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﭘﮯ ﻧﮧ ﺟﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺍﺱ ﺩﺭ ﭘﮯ ﯾﮧ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﮨﻮﺍ ﺣﺴﻦ ﻃﻠﺐ ﮐﺎ
ﺟﮭﻮﻟﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮭﺮ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺮ
ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﺩﮮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﮐﮯ ﻭﮦ ﮐﭽﮫ ﺩﮮ ﻧﮩﯿﮟ سکتے
ﯾﮧ ﺑﺤﺚ ﻧﮧ ﮐﺮ ﮨﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺁ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﻣﺎﻧﺎ ﮐﮯ ﺍﺳﯽ ﺩﺭ ﺳﮯ ﻏﻨﯽ ﮨﻮ ﮐﮯ ﺍﭨﮭﺎ ﮨﮯ
ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺩﺭ ﺳﺮﮐﺎﺭﷺ ﭘﮧ ﺟﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
ﭘﮩﻨﭽﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺱ ﺩﺭ ﭘﮯ ﺗﻮ ﺭﮦ ﺭﮦ ﮐﮯ ﻧﺼﯿﺮ ﺁﺝ
ﺁﻭﺍﺯ ﭘﮧ ﺁﻭﺍﺯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮓ
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
پیر نصـــــــیر الدیـــــــن رحمتہ ﷲ علیہ
Mustafa ki sabse oonchi shaan hai
مصطفٰیﷺ کی سب سے اونچی شان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
میرے صدیق و عمر،عثماں،علی
چاروں ہی حق پر ہیں یارانِ نبی
چار یاروں کا یہی نعرہ رہا
میرا تو سب کچھ ہے بس میرا نبی
ہر صحابی کا یہی اعلان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
مصطفیٰﷺ کی آنکھ کا تارا علی
جان و دل سے ہے ہمیں پیارا علی
اہلِ حق کی محفلوں میں آج بھی
گونجتا ہے ہر طرف نعرہ علی
مرتضیٰ تو مصطفیٰ کی جان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
آنکھ سے اشکِ وفا بہتے رہے
ظالموں کے ظلم بھی سہتے رہے
مصطفٰیﷺ کے عشق میں حضرت بلال
یانبی یامصطفٰیﷺ کہتے رہے
یہ بلالی عشق کا فرمان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
عشق یوں اپنا لیا صدیق نے
مصطفیﷺ کو پالیا صدیق نے
آنچ نہ آئے نبیﷺ پر اسلئے
سانپ سے ڈنسوالیا صدیق نے
عاشقِ صادق کی یہ پہچان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
سارے آثارِ ترقی چھوڑیئے
چاند پر جانے کی باتیں چھوڑیئے
چاند جن کے اک اشارے پر چلے
اس نبیﷺ سے اپنا رشتہ جوڑیئے
چاند بھی اس چاند پر قربان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
پیرِ کامل مرشدی عطار نے
دعوتِ اسلامی کا تحفہ دیا
مدنی چینل دیکھتے ہی دیکھتے
گھر کا گھر سارا نمازی بن گیا
آقاﷺ کی سنت کا یہ فیضان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
ماں نے بچپن میں ہمیں سکھلا دیا
آقاﷺ کی سنت کبھی نہ چھوڑنا
کوئی غم ہو،کیسے بھی حالات ہوں
بارہویں اور گیارہویں نہ چھوڑنا
انکے صدقے زندگی آسان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
ہو صداقت کا ہُنر گفتار میں
روشنی پیدا کرو کردار میں
ہو چمک ایمان میں کاتب وہی
جو چمک تھی حیدری تلوار میں
مصطفائی کی یہی پہچان ہے
میرا نبیﷺ میرا ایمان ہے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
یوســـــــف حســـــــین کاتـــــــب
Jidhar dekhuN Madeene ka Haram ho
جدھر دیکھوں مدینے کا حرم ہو
کرم ایسا شہنشاہ اممﷺ ہو
کہاں سرکارﷺ دولت مانگتا ہوں
مدینے کا عطا مجھ کو تو غم ہو
بقیہ زندگی یوں کاش گزرے
مرا سر ہو ترا باب کرم ہو
کرے پرواز روح مضطرب جب
ترے قدموں میں سر شاہ امم ہو
بقیع پاک کی ﷲ اب تو
اجازت مرحمت شاہ حرم ہو
سدا رویا کرے جو ان کے غم میں
نہ کیوں میری نظر میں محترم ہو
ہمارے حالِ دل سے تم تو واقف
خداوند دو عالم کی قسم ہو
اندھیرا آہ چھایا ہے لحد میں
مرے نور خدا نظر کرم ہو
اسے کیا خوف محشر ہو کہ جس کا
تیرے دستِ شفاعت میں بھرم ہو
مٹا سکتا نہیں کوئی بھی اس کا
کہ حامی جس کا خود شاہ امم ہو
غمِ محبوب میں روتی رہے جو
مجھے یارب عطا وہ چشم نم ہو
شہا جتنے بھی دیوانے ہیں تیرے
کسی کا جذبہ الفت نہ کم ہو
جو تم چاہو ابھی تو دور مجھ سے
شہا دنیا کا ہر رنج و الم ہو
مرے بہتے رہیں ہر وقت آنسو
عطا ہجرِ مدینہ کا وہ غم ہو
سدا کرتا رہوں سنت کی خدمت
مرا جذبہ کسی صورت نہ کم ہو
کریں بہنیں سدا اے کاش پردہ
عطا ان کو بھی توفیق شرم ہو
دکھا دو سبز گنبد کی بہاریں
شہا عطار پر اب تو کرم ہو
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
الحاج مولانا الـــــــیاس عـــــــطار قادری
Zameen aamaaN o Kaun o MakaN mein Possible hi Nahi
زمین وآسماں کون و مکاں میں Possible ہی نہیں
میرے سرکار سا دونوں جہاں میں Possible ہی نہیں
خدا نے نور سے اپنے سجایا ہے انھیں دیکھو
کوئی ایسا بشر کون و مکاں میں Possible ہی نہیں
میرے سرکار کی پشت مبارک پر جو اترا ہے
نشاں ایسا نبوت کے نشاں میں Possible ہی نہیں
جو رونق آپ کے آنے سے آئی ہے زمانے میں
وہ رونق آپ سے پہلے جہاں میں Possible ہی نہیں
ابوبکر و عمر عثماں علی آقا کو پیارے ہیں
مثال ان چار یاروں کی جہاں میں Possible ہی نہیں
علی کا نام لے کر خلد جانا پوسیبل تو ہے
علی کو چھوڑ کر جنت میں جانا Possible ہی نہیں
ہوئے ہیں دین پر دیکھو فدا جیسے علی اکبر
یہ ہمت آج کل کے نوجواں میں Possible ہی نہیں
ولایت کے شہنشاہ تو جناب غوث اعظم ہیں
بنا ان کے ولی ہونا جہاں میں Possible ہی نہیں
جنید قاسمی ساجد یہ سب مولا کا کرنا ہے
کہاں ان کی ثنا خوانی کہاں میں possible ہی نہیں
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
جنـــــــید قاســـــــمی
Tu kuja man kuja
تـــــــو کـــــــجا مـــــــن کـــــــجا
تو امیرِ حرم ، میں فقیرِ عجم
تیرے گُن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب
تو عطا ہی عطا ۔ تُو کُجا مَن کُجا
تو ابد آفریں، میں ہوں دو چار پل
تو یقیں میں گماں، میں سخن تو عمل
تو ہے معصومیت، میں نری معصیت
تو کرم میں خطا ۔ تو کجا من کجا
تو ہے احرامِ انوار باندھے ہوئے
میں دُرودوں کی دستار باندھے ہوئے
کعبۂِ عشق تو، میں تیرے چار سُو
تو اثر میں دعا ۔ تو کجا من کجا
تو حقیقت ہے، میں صرف احساس ہوں
تو سمندر، میں بھٹکی ہوئی پیاس ہوں
میرا گھر خاک پر اور تیری رہگزر
سدرۃ المنتہٰی ۔ تو کجا من کجا
میرا ہر سانس تو خوں نچوڑے میرا
تیری رحمت مگر دل نہ توڑے میرا
کاسۂِ ذات ہوں، تیری خیرات ہوں
تو سخی میں گدا ۔ تو کجا من کجا
ڈگمگاؤں جو حالات کے سامنے
آئے تیرا تصور مجھے تھامنے
میری خوش قسمتی میں تیرا امتی
تو جزا میں رضا ۔ تو کجا من کجا
میرا ملبوس ہے پردہ پوشی تیری
مجھ کو تابِ سخن دے خموشی تیری
تو جلی میں خفی، تو اٹل میں نفی
تو صلہ میں گلہ ۔ تو کجا من کجا
دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں
جالیوں سے نگاہیں لپٹنے لگیں
آنسوؤں کی زباں ہو میری ترجماں
دل سے نکلے صدا ۔ تو کجا من کجا
*کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مظـــــــفر وارثـــــــی
Chamak tujh se paate hain, sab paane waale
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مِرا دِل بھی چمکا دے چمکانے والے
برستا نہیں دیکھ کر اَبرِ رَحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
مَدینہ کے خطے خدا تجھ کو رکھے
غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے
تُو زندہ ہے وﷲ تُو زندہ ہے وﷲ
مِرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے
میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو
کہ رَستے میں ہیں جا بجا تھانے والے
حرم کی زَمیں اور قدم رکھ کے چلنا
ارے سر کا موقع ہے اَو جانے والے
چل اُٹھ جبہہ فرسَا ہو ساقی کے در پر
درِ جُود اے میرے مستانے والے
تِرا کھائیں تیرے غُلاموں سے اُلجھیں
ہیں مُنکِر عجب کھانے غُرّانے والے
رہے گا یوں ہی اُن کا چرچَا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
اب آئی شفاعت کی سَاعت اب آئی
ذرا چین لے میرے گھبرانے والے
رضاؔ نفس دشمن ہے دَم میں نہ آنا
کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
امـــــــام احـــــــمد رضـــــــا خان علیہ الرحمہ
Khushboo hai Do-Aalam mein
خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گُلِ چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصافِ حمیدہ
سیرت ہےتیری جوہرِ آیئنہ تہذیب
روشن تیرے جلووں سے جہانِ دل و دیدہ
ہے طالبِ الطاف میرا حالِ پریشاں
محتاجِ توجہ ہے میرا رنگ ِ پریدہ
مضمر تیری تقلید میں ہے عالم کی بھلائی
میرا یہی ایماں ہے ، یہی میرا عقیدہ
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر
آیا ہوں تیرے در پہ بہ دامانِ دریدہ
تُو روحِ زمن، رنگِ چمن، ابرِ بہاراں
تُو حسنِ سُخن ، شانِ ادب، جانِ قصیدہ
اے رحمتِ عالم ﷺ تیری یادوں کی بدولت
کس درجہ سکوں میں ہے میرا قلبِ تپیدہ
اے ہادی ِ بر حقﷺ تری ہر بات ہے سچی
دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے تیرے لب سے شنیدہ
یوں دور ہوں تائب میں حریمِ نبوی ﷺسے
صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخِ بریدہ
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
حضرت عـــــبد الحـــــــفیظ تائـــــــب رحمتہ ﷲ علیہ
Manqabat - Khila mere dil ki kali Ghaus e Azam
🌹🌹منــــــــقبت🌹🌹
کھلا میرے دل کی کلی غوث اعظم
مٹا قلب کے بے کلی غوث
اعظم
مرے چاند میں صدقے آجا ادھر بھی
چمک اٹھے دل کی گلی غوث اعظم
ترے رب نے مالک کیا تیرے جد کو
ترے گھر سے دنیا پلی غوث اعظم
وہ ہے کون ایسا نہیں جس نے پایا
ترے در پہ دنیا ڈھلی غوث اعظم
کہا جس نے یا غوث اغثنی تو دم میں
ہر آئی مصیبت ٹلی غوث اعظم
نہیں کوئی بھی ایسا فریادی آقا
خبر جس کی تم نے نہ لی غوث
اعظم
مری روزی مجھ کو عطا کردے آقا
ترے در سے دنیا نے لی غوث اعظم
نہ مانگوں میں تم سے تو پھر کس سے مانگوں
کہیں اور بھی ہے چلی غوث اعظم
صدا گر یہاں میں نہ دوں تو کہاں دوں
کوئی اور بھی ہے گلی غوث اعظم
جو قسمت ہو میری بری اچھی کر دے
جو عادت ہو بد کر بھلی غوث اعظم
ترا مرتبہ اعلیٰ کیوں ہو نہ مولیٰ
تو ہے ابن مولیٰ علی غوث اعظم
قدم گردنِ اولیاء پر ہے تیرا ہے
تو رب کا ایسا ولی غوث اعظم
جو ڈوبی تھی کشتی وہ دم میں نکالی
تجھے ایسی قدرت ملی غوث اعظم
ہمارا بھی بیڑا لگادو کنارے
تمہیں نا خدائی ملی غوث اعظم
تباہی سے ناؤ ہماری بچادو ہوائے
مخالف چلی غوث اعظم
تجھے تیرے جد سے انہیں تیرے رب سے
ہے علم خفی و جلی غوث اعظم
مرا حال تجھ پر ہے ظاہر کہ
پتلی تری لوح سے جا ملی غوث اعظم
خدا ہی کے جلوے نظر آئے جب بھی
تری چشم حق بیں کھلی غوث اعظم
فدا تم پہ ہو جائے نورؔی مضطر
یہ ہے اس کی خواہش دلی غوث اعظم
Aaya Kamli waala, Aaaya Kamli waala
نعت رسول مقبول
آیا کملی والا آیا کملی والا
آیا کملی والا آیا کملی والا
دکھ مک گئے نے سب دنیا دے
خوشیاں دے ویلے آئے نے
بن رحمت رب ری دنیا تے
آقا تشریف لے آئے نے
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
مرحبا مرحبا آمد مصطفے
آیا کملی والا آیا کملی والا
کتے قسم اٹھائی چہرے دی
یسین دے نوری سہرے دی
یٗعطِیک فترضی کہ کہ کے
اللہ نے ناز اٹھائے نے
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
مرحبا مرحبا آمد مصطفے
آیا کملی والا آیا کملی والا
سورج نوں موڑیا سوہنے نے
چن توڑ کے جوڑیا سوہنے نے
پتھراں نے کلمے پڑھ پڑھ کے
سرکار دے گیت سنائے نے
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
مرحبا مرحبا آمد مصطفے
آیا کملی والا آیا کملی والا
کیوں روکیں جشن مناون تو
جھنڈیاں تے بتیاں لاون تو
کعبے دی چھت تے خود جھنڈے
جبریل تو رب لگوائے نے
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
آمد مصطفے مرحبا مرحبا
مرحبا مرحبا آمد مصطفے
آیا کملی والا آیا کملی والا
Man Nami goyam
من نمی گویم انا الحق یار می گوید بگو
چوں نگویم چوں مرا دلدار می گوید بگو
میں انا الحق نہیں کہتا،میرا یار کہتا ہے کہ میں کہوں
پھر کس طرح نہ کہوں جب میرامحبوب مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں
ہر چہ می گفتنی بمن بار می گفتی مگو
من نمی دانم چرا ایں بار می گوید بگو
جو کچھ بھی وہ مجھے فرماتا ہے ،مجھے بیان کرنے سے منع کرتا ہے
میں نہیں جانتا کہ اس بار کیوں کہہ رہا ہے کہ میں کہہ دوں
آں چہ نتواں گفتن اندر صومعہ با زاہداں
بے تحاشا بر سر بازار می گوید بگو
وہ بات جو گرجے میں عابدوں سے بھی کہنے کی نہیں
اس پر بار بار اصرار ہے کہ میں کھل کے سر بازار کہہ دوں
گفتمش رازے کہ دارم با کہ گویم در جہاں
نیست محرم با در و دیوار می گوید بگو
اس راز کو جو مجھے معلوم ہے جہاں میں کس سے کہوں
میرا رازداں کوئی نہیں ،فرمایا درودیوار سے کہوں
سر منصوری نہاں کردن حد چوں منست
چوں کنم ہم ریسماں ہم دار می گوید بگو
منصور کا راز چھپانے کی ہمت نہیں
کیوں نہ کہوں کہ دار کی رسی خود کہہ رہی ہے کہ میں کہوں
آتش عشق از درخت جان من بر زد علم
ہر چہ با موسی بگفت آں یار می گوید بگو
عشق کی آگ کا اظہار جب میری جان کے درخت سے ہو گیا
جو کچھ کہ موسیؑ نے کہا تھا ، محبوب کہتا ہے میں کہوں
گفتمش من چوں نیم در من مدام می دمے
من نخواہم گفتن اسرار می گوید بگو
میں بانسری کی طرح ہوں اور مدام پھونک مارتا ہے
میں یہ اسرارنہیں کہنا چاہتا لیکن وہی مجھے کہتا ہے کہ میں کہوں
اے صبا کہ پرسدت کز ما چہ می گوید معیں
ایں دوئی را از میاں بر دار می گوید بگو
اے صبا محبوب پوچھے کہ معین ہمارے بارے میں کیا کہتا ہے
کہنا کہ اس دوئی کہ پردے کودرمیان سے ہٹا کر خود ہر راز کہہ دے
Khushboo hai Do-Aalam mein
خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گُلِ چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصافِ حمیدہ
سیرت ہےتیری جوہرِ آیئنہ تہذیب
روشن تیرے جلووں سے جہانِ دل و دیدہ
ہے طالبِ الطاف میرا حالِ پریشاں
محتاجِ توجہ ہے میرا رنگ ِ پریدہ
مضمر تیری تقلید میں ہے عالم کی بھلائی
میرا یہی ایماں ہے ، یہی میرا عقیدہ
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر
آیا ہوں تیرے در پہ بہ دامانِ دریدہ
تُو روحِ زمن، رنگِ چمن، ابرِ بہاراں
تُو حسنِ سُخن ، شانِ ادب، جانِ قصیدہ
اے رحمتِ عالم ﷺ تیری یادوں کی بدولت
کس درجہ سکوں میں ہے میرا قلبِ تپیدہ
اے ہادی ِ بر حقﷺ تری ہر بات ہے سچی
دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے تیرے لب سے شنیدہ
یوں دور ہوں تائب میں حریمِ نبوی ﷺسے
صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخِ بریدہ
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
حضرت عـــــبد الحـــــــفیظ تائـــــــب رحمتہ ﷲ علیہ
Manqabat - Musallam Nabuwat hai Fazeelat e Muawiya
مسلّم الثبوت ہے فضیلتِ معاویہ
آیاں ہے شمس کی طرح کرامتِ معاویہ
وہ جس سے روٹھ جائیں تو رسول اُس سے روٹھ جائے
نبی سے اِس طرح کی ہے قرابتِ معاویہ
خدا کے فضل سے ملی اُنہیں وہ عظمتِ گِراں
کوئی نہ تول پائے گا جلالتِ مُعاویہ
نہ سب میں ہیں تجلّیاں قبلۂ رسولﷺ کی
قُریشیت سے بڑھ گئی شرافتِ معاویہ
ہے اُن کی خاہرِ عزیز جملہ مومنوں کی ماں
بڑی شرف ماٰب ہے نجابتِ معاویہ
گلِ حیات اُن کا ہے صحابیت سے عِطر بھی
اِسی لیے ہے نو بہ نو نزارتِ معاویہ
تمام مومنوں کے آپ پیارے مامو جان ہیں
ہمیں بہت عزیز ہے یہ نسبتِ معاویہ
حسن کے دستِ پاک سے بنے خلیفہِ رسولﷺ
رضائے آلِ مُصطفٰے خلافتِ معاویہ
معاویہ کے پیار سے ہمارا بیڑا پار ہے
گناہ بخشوائے گی شفاعتِ معاویہ
اُنہیں کوئی بُرا کہے تو اُس کے منہ میں خاک و آگ
نہ سُن سکیں گے ہم کبھی اہانتِ معاویہ
جو عاشق رسول ہیں وہ اُن سے پیار کرتے ہیں
فقط منافقوں کو ہے عداوتِ معاویہ
یزید کے فریب کا معاویہ سے کیا حساب
نبھا نہ پایا وہ شقی نیابتِ معاویہ
وہ کر گئے نصیحتیں اُصولِ حق پہ چلنے کی
پِسر کے فعلِ بد سے ہیں براءتِ معاویہ
وہ نجم بُرجِ ر ُشد ہیں وہ ھادیِ راہ ِ ا ِرم
فلاحِ دوجہاں بنی قیادتِ معاویہ
مِلا انہیں بھی اِختیار وحیِ پاک لکھنے کا
ہے لازوال تا ابد کتابت ِ معاویہ
کہا ہے عادلوں اور محدّثین نے
حدیث میں ہے مُستند رِوایتِ معاویہ
اُنہیں دعا نبی نے دی مھدی اور ھادی کی
ہر ایک شک سے دور ہے ھدایتِ معاویہ
تبرکاتِ مصطفٰےﷺ لحد کے واسطے چُنے
عقیدے کا چراغ ہے وصیتِ معاویہ
کشادہ ا ُ ن کا دستِ پاک آسمان کی طرح
مِثلِ بارشِ رواں سخاوتِ معاویہ
صحابہ تابعین ہو کہ اولیاءِ دین ہو
سب اہلِ حق نے مانی ہے امامتِ معاویہ
نہ رافضی۔نہ خارجی۔فقط ہے سنّی معتدل
یزید سے جدائی اور رِفاقتِ معاویہ
ہر اِک عدُوّ پہ لعنتیں خدا کی اور رسول کی
ہے باعثِ رضائےرب اطاعتِ معاویہ
یہ گوہرِ حیات ہے یہ توشہِ نجات ہے
دلِ فریدی کو مِلی مَحبتِ معاویہ
Chaman e Taiba mein, Sumbul jo sanware gesu
🌹ســـرکــــــارﷺکـــــی آمـــد مرحبـــــا🌹
چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
حور بڑھ کر شکنِ ناز پہ وارے گیسو
ہم سیہ کاروں پہ یارب تپشِ محشر میں
سایہ افگن ہوں ترے پیارے کے پیارے گیسو
آخرِ حج غمِ الفت سے پریشاں ہوکر
تیرہ بختوں کی شفاعت کو سدھارے گیسو
سوکھے دھانوں پہ ہمارے بھی کرم ہوجائے
چھائے رحمت کی گھٹا بن کے تمہارے گیسو
بھینی خوشبو سے مہک جاتی ہیں گلیاں واللہ
کیسے پھولوں میں بسائے ہیں تمہارے گیسو
تیل کی بوندیں ٹپکتی نہیں بالوں سے رضا
صبحِ عارض پہ لٹاتے ہیں ستارے گیسو
Humein apna wo kahte hain, Mohabbat ho to aisi ho
ہمیں اپنا وہ کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو
ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو
وہ پتھر مارنے والوں کو دیتے ہیں دعا اکثر
کوٸی لاٶ مثال ایسی شرافت ہو تو ایسی ہو
میرے آقا کی ولادت پر ہوٸے سب کو عطا بیٹے
اسے میلاد کہتے ہیں ولادت ہو تو ایسی ہو
نمازِ عصر کو قربان کرکے ان کے چہرے پر
علی مولا نے فرمایا عبادت ہو تو ایسی ہو
حسین ابن علی نے کربلا میں یہ کیا ثابت
رہے جاری جو نیزے پر تلاوت ہوتو ایسی ہو۔
ہمیں اپنا وہ کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو
ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو
Namoos e Nabi ki khatir Hum
ناموسِ نبی کی خاطر ہم
ہر باطل سے ٹکراٸیں گے
جو راہ میں ہماری آٸیگا
ہم اس کو مارگِراٸیں گے
یہ مسٸلہ ہے جب ایماں کا
کیا خطرہ ہے جسم و جاں کا
اس مسٸلے کو جو چھیڑے گا
پھر تات اچھالے جاٸیں گے
کیا حاجت ہمیں زندگی کی
پھر زندگی میں شرمندگی کی
سب وار کے پوجی جندڑی کی
خود بدن پہ کفن سجھاٸیں گے
گستاخ نبی کا چلتا پھرے
کیوں عاشق دل میں جلتا رہے
گستاخ کو آگ لگاکے ہی
سینے کی آگ بُھجاٸیں گے
اس راہِ محبت میں ہم سے
مہمان بنے جو جیلوں کے
کل کُھل کے بری کے باغوں میں
تختوں پہ دیکھے جاٸیں گے
اس راہ میں جس کو زخم لگے
وہ پھول ہیں گویا جنت کے
کل محشر میں ساقیِ کوثر
بھر بھر کے جام پِلاٸیں گے
محبوب کی عزت گر مانگے
”آصف“ کی جان بھی حاضر ہے
اک جان نہیں ان پہ تو
لکھ بار بھی صدقے جاٸیں گے۔
Kab gunahoN se kinara main karunga ya Rab!
کب گناہوں سے کَنارہ میں کروں گا یا رب!
نیک کب اے مِرے اللّٰه! بنوں گا یا رب!
کب گناہوں کے مَرض سے میں شِفا پاؤں گا
کب میں بیمار، مدینے کا بنوں گا یا رب!
نزع کے وقت مجھے جلوہ محبوب دکھا
تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یا رب!
قبر میں گر نہ محمد کے نظارے ہوں گے
حشر تک کیسے پھر تنہا رہوں گا یا رب!
آج بنتا ہوں مُعزز جو کُھلے حشر میں عیب
آہ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یا رب!
عَفو کر اور سدا کے لئے راضی ہو جا ﷲ
گر کرم کر دے تو جنت میں رہوں گا یا رب!
دے دے مرنے کی مدینے میں سعادت دیدے
کس طرح پنجاب (پردیس) کے جنگل میں مروں گا یا رب!
مجھ گنہگار پہ گر خاص کرم ہو جائے
جام، طیبہ میں شہادت کا پیوں گا یا رب!
#حج کا ہر (اس) سال شرف دیدے تو مکے آکر
جھوم کر کعبے کے چو گرد پھروں گا یا رب!
کاش! ہر سال مدینے کی بہاریں دیکھوں
سبز گنبد کا بھی دیدار کروں گا یا رب!
اِزن سے تیرے سر حشر کہیں کاش! حُضُور
ساتھ عطار کو جنت میں رکھوں گا یا رب!
آمیــــــن ثم آمیـــــــن يا رب العالمـــــین🤲🏻
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
الحاج مولانا الـــــــیاس عـــــــطار قادری
Tere Daaman e Karam mein jise neend aagai hai
ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے
جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی ہے
مجھے کیا پڑی کسی سے کروں عرض مدعا میں
مری لو تو بس انہیں کے درِ جود سے لگی ہے
وہ جہان بھر کے داتا مجھے پھیردیں گے خالی؟
مری توبہ اے خدا یہ مرے نفس کی بدی ہے
جو پئے سوال آئے مجھے دیکھ کر یہ بولے!
اسے چین سے سلائو کے یہ بندۂ نبی ہے
میں مروں تو میرے مولیٰ یہ ملائکہ سے کہہ دیں
کوئی اس کو مت جگانا ابھی آنکھ لگ گئی ہے
میں گناہ گارہوں اور بڑے مرتبوں کی خواہش
تو مگر کریم ہے خو تری بندہ پروری ہے
تری یاد تھپکی دیکر مجھے اب شہا سلا دے
مجھے جاگتے ہوئے یوں بڑی دیر ہوگئی ہے
اے نسیم کوئے جاناں ذرا سوئے بد نصیباں
چلی آ کھلی ہے تجھ پہ جو ہماری بے کسی ہے
ترا دل شکستہ اخترؔ اسی انتظار میں ہے
کہ ابھی نوید وصلت ترے در سے آرہی ہے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مفتی اخـــــــتر رضـــــــا خان قادری علیہ الرحمہ
Ye Nazaare ye sab mausam suhaane baad mein aaye
یہ نظارے یہ سب موسم سہانے بعد میں آئے
وہ پہلے تھے مگر جلوہ دیکھانے بعد میں آئے
خدا کے بعد تھی ہستی فقط زہرا کے بابا کی
رسولوں اور نبیوں کے زمانے بعد میں آئے
ملائکہ حور و غلماں خود خدا مدح خواں کب سے
یہ نغمے سب یہ تعریفیں ترانے بعد میں آئے
وہ نانا کے لبوں کو چوس کر سیراب تھا کب سے
یہ یزیدی نہر پر پہرا لگانے بعد میں آئے
رسول پاک کے آگے نہ تھی جرت کسی کی بھی
یہ میلاد پاک پر فتوے لگانے بعد میں آئے
صحابہ سارے کے سارے میرے آقا کے عاشق تھے
یہ سب منکر یہ سب نجدی لڑانے بعد میں آئے
Teri jaaliyoN ke neeche, Teri RahmatoN ke saaye
تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
جسے دیکھنی ہو جنت وہ مدینہ دیکھ آئے
نہ یہ بات شان سے ہے نہ یہ بات مال و زر کی
وہی جاتا ہے مدینے آقا ﷺجسے بلائیں
کیسے وہاں کے دن ہیں کیسی وہاں کی راتیں
انہیں پوچھ لو نبیﷺ کا جو مدینہ دیکھ آئے
جو مدینے لمحے گزرے جو مدینے دن گزارے
وہی لمحے زندگی ہیں وہی میرے کام آئے
طیبہ کو جانے والے تجھے دیتا ہوں دعائیں
در مصطفی ﷺپے جا کے تو جہاں کو بھول جائے
روضے کے سامنے میں یہ دعائیں مانگتا تھا
میری جاں نکل تو جائے یہ سما بدل نہ جائے
لو چلا ہوں میں لحد میں میرے مصطفی ﷺسے کہ دو
کہ ہوا تیری گلی کی مجھے چھوڑنے کو آئے
وہ ظہوریؔ یار میرا وہی غم گسار میرا
میری قبر پر جو آئے نعت نبیﷺ سنائے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
محـــــــمد عـــــــلی ظہـــــــوری
Saiyyadi anta habeebi
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
مدعا زیست کا میں نے پایا
رحمتِ حق نے کیا پھر سایا
میرے آقا نے کرم فرمایا
پھر مدینے کا بلاوا آیا
پہلے کچھ اشک بہالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
چاند تارے بھی مجھے دیکھیں گے
ماہ پارے بھی مجھے دیکھیں گے
خود نظارے بھی مجھے دیکھیں گے
غم کے مارے بھی مجھے دیکھیں گے
میں نظر سب سے بچولوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
شکر میں سر کو جھکانے کے لیے
داغ حسرت کے مٹانے کے لیے
بختِ خوابیدہ جگانے کے لیے
اُن کے دربار میں جانے کے لیے
اپنی اوقات بنالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
سامنے ہو جو درِ لطف و کرم
یوں کروں عرض کہ یا شاہِ اُمم
آگیا آپ کا محتاج کرم
اِس گناہ گار کا رکھیے گا بھرم
شوق کو عرض بنالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں سے تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
اُن کی مدحت میں ہے جینا میرا
کیسے ڈوبے گا سفینہ میرا
دیکھ لو چیر کے سینہ میرا
دل ہے یا شہرِ مدینہ میرا
دل ادیب دکھالوں تو چلوں
اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
AankoN ka tara Naam e Mohammed ﷺ
آنکھوں کا تارا نامِ محمد ﷺ
دل کا اجالا نامِ محمد ﷺ
اللہ اکبر رب العلٰی نے
ہر شے پہ لکھا نامِ محمد ﷺ
ہیں یوں تو کثرت سے نام لیکن
سب سے ہے پیارا نامِ محمد ﷺ
دولت جو چاہو دونوں جہاں کی
کرلو وظیفہ نامِ محمد ﷺ
شیدا نہ کیوں ہوں اُس پر مسلماں
رب کو ہے پیارا نامِ محمد ﷺ
اللہ والا دم میں بنا دے
اللہ والا نامِ محمد ﷺ
صَلِّ علیٰ کا سہرہ سِجا کر
دولھا بنا یا نامِ محمد ﷺ
نوح و خلیل و موسیٰ و عیسیٰ
سب کا ہے آقا نامِ محمد ﷺ
سارے چمن میں لاکھوں گلوں میں
گل ہے ہزارا نام محمد ﷺ
پائیں مرادیں دونوں جہاں میں
جس نے پکارا نامِ محمد ﷺ
مومن کو کیوں ہو خطرہ کہیں پر
دل پر ہے کندہ نامِ محمد ﷺ
رکھو لحد میں جس دم عزیزو
مجھ کو سنانا نامِ محمد ﷺ
پڑھتی درودیں دوڑیں گی حوریں
لاشہ جو لےگا نامِ محمد ﷺ
روز قیامت میزان و پل پر
دے گا سہارا نامِ محمد ﷺ
پوچھے گا مولیٰ لایا ہے کیا کیا
میں یہ کہوں گا نامِ محمد ﷺ
غم کی گھٹائیں چھائی ہیں سر پر
کردے اشارہ نامِ محمد ﷺ
رنج و الم میں ہیں نام لیوا
کردے اشارہ نامِ محمد ﷺ
بیڑا تباہی میں آگیا ہے
دے دے سہارا نامِ محمد ﷺ
زخمی جگرپر مجروح دل پر
مرہم لگا جا نامِ محمد ﷺ
دل میں عداوت خر کی بھر ی ہے
نجدی نہ لے گا نامِ محمد ﷺ
اپنے رضا کے قربان جاؤں
جس نے سکھایا نامِ محمد ﷺ
آنکھوں میں آکر دل میں سما کر
رنگت رچا جا نامِ محمد ﷺ
اپنے جمؔیلِ رضوی کے دل میں
آجا سما جا نامِ محمد ﷺ
از✍🏻قـــــــــــــــــــــلم
مولانا جمـــــــیل الـرحـــــــمٰن قادری
Sab nazare Huzoor Aap ke Hain
سب نظارے حضور آپﷺ کے ہیں
چاند تارے حضور آپﷺ کے ہیں
اب غلاموں کو خوف کیوں ہو گا
جب سہارے حضورﷺ آپ کے ہیں
ہم کو کشتی کا خوف کیوں ہو گا
سب کنارے حضورﷺ آپ کے ہیں
کیوں نہ ہوتا یہ چاند دو ٹکڑے
جب اشارے ححضورﷺآپ کے ہیں
قمر گھر جس نے سارا وار دیا
وہ دلارے حضورﷺ آپ کے ہیں
Qismat mein meri chain se jeena likh de
قسمت میں مری چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے
جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لئے
اے کاتبِ تقدیر مدینہ لکھ دے
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامیِ بے کساں کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم
آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہِ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم
آپ کا نام لے لے کے مر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
کیا تم سے کہوں اے عرب کے کنور
تم جانتے ہو من کی بتیاں
در فرقتِ تو اے امّی لقب
کاٹے نہ کٹے ہیں اب رتیاں
توری پریت میں سدھ بدھ سب بسری
کب تک یہ رہیگی بے خبری
گاہے بفگن دزدیدہ نظر
کبھی ہمیں دزدیدہ نظر سے دیکھو
کبھی سن بھی تو لو ہمری بتیاں
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا
اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیبِ حزیں...
ہو حبیبِ حزیں پر بھی آقا نظر
ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
مدینے چلیں
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
مدینے چلیں
آؤ مدینے چلیں اسی مہینے چلیں
آؤ مدینے چلیں آؤ مدینے چلیں
آؤ مدینے چلیں اسی مہینے چلیں
تجلّیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں
نگاہِ شوق کی ہے انتہا مدینے میں
غمِ حیات نہ خوفِ قضا مدینے میں
نمازِ عشق کریں گے ادا مدینے میں
براہِ راست ہے راہِ خدا مدینے میں
آؤ مدینے چلیں آؤ مدینے چلیں
اسی مہینے چلیں آؤ مدینے چلیں
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
دستِ ثاقیِ کوثر سے پینے چلیں
دستِ ثاقیِ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر...
اٹھ گئی اک نظر
جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
یاد رکھو اگر اٹھ گئی اک نظر
وہ نظر
جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
خوفِ طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر
سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم
آپ ہی گر نہ لیں گے ہماری خبر
ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہ کرم
ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامیِ بے کساں کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم
Attar ka chaman kitna pyara chaman
عطار کا چمن کتنا پیارا چمن
کتنا میٹھا چمن ہے دلارہ چمن
جن کے دیدار سے یاد آئے خدا
جن کا کردار ہے سنت مصطفٰی
ذکر غوث الوَرٰی ۔ عکس ِاحمد رضا
حامی بے کسا مرشد باصفا
انکے چہرے سے پھوٹے یہ نوری کرن
اور پھولے پھلے انکا مدنی چمن
پیر و مرشد ملا مجھ کو عطار ہے
اب بھی در در پھروں یہ تو بیکار ہے
اور اب کچھ نہیں مجھ کو درکار ہے
مجھ کو عطار ہی سے سروکار ہے
میں کہیں اور جاؤں بھلا کیوں لمن
اور پھولے پھلے انکا مدنی چمن
آل و اصحاب سے ان کو راحت بھی دے
ان کو صحت بھی دے اور برکت بھی دے
ان ہمت عطا کر تو طاقت بھی دے
مدنی کاموں سے جو کہ انہیں روک دے
ان مولٰی رکھ تو دور ایسی تھکن
اور پھولے پھلے انکا مدنی چمن
اُمِ عطار پر پِدرِ عطار پر
آل پر اور محِبّانِ عطار پر
مدنی مرکز پہ اور بیتِ عطار پر
کیجئے رحمتیں آپ شاہِ زمن
اور پھولے پھلے انکا مدنی چمن
عطار کا چمن کتنا پیارا چمن
کتنا میٹھا چمن ہے دلارہ چمن
Meri Dhadkan mein ya Nabi
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
کوئی گفتگو ہو لب پر تیرا نام آ گیا ہے
تیرا ذکر کرتے کرتے یہ مقام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
درِ مصطفےٰ کا منظر میری چشمِ تر کے اندر
کبھی صبح آ گیا ہے کبھی شام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
یہ طلب تھی انبیاء کی رُخِ مصطفےٰ کو دیکھیں
یہ نماز کا وسیلہ اُنھیں کام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
دو جہاں کی نعمتوں سے تیرے در سے جو بھی مانگا
میرے دامنِ طلب میں وہ تمام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
وہ جو پی کے شیخ سعدی بلغ العلیٰ پکارے
میرے دستِ ناتواں میں وہی جام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
وہ ادیب جس نے محشر میں بپا کیا ہے محشر
وہ کہیں کہ آؤ دیکھو یہ غلام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی
میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی
Mohabbat mein apni guma ya Nabi
محبت میں اپنی گما یا الہی
نہ پاؤں میں اپنا پتہ یا الہی
گناہوں نے میری کمر توڑ ڈالی
میرا حشر میں ہو گا کیا یا الہی
میرے دل سے دنیا کی الفت مٹا دے
مجھے اپنا عاشق بنا یا الہی
میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو
کر اخلاص ایسا عطا یا الہی
مسلماں ہیں ہم سب تیری عطا سے
ہو ایمان پر خاتمہ یا الہی
Manqabat - Sarwara Shaha Kareema Dastageera Ashrafa
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
سیدی مخدوم اشرف غوث العالم دستگیر
مظہر شان علی اور چشت کے بدر منیر
صاحب جودوسخا سرچشمہ روشن ضمیر
ہوگئی ہیں غم کے ہاتھوں چشم نم مثل نیر
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
نیر برج ولایت صاحب عزووقار
معدن فیض و کرامت تیرے در کی ہے بہار
ہے گدا و شاہ پر تیری عنایت بے شمار
آپ کی ذات مقدس پر ہے کل دارومدار
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
نوربطحا کی تجلی ہر طرف جلوہ فگن
نصرت غوث الوری فیضان خواجہ موجزن
اولیاء اقطاب سے آباد ہے تیرا چمن
بہر نورالعین کرود دور سب رنج و محن
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
جامع اشرف ہے فروغ سنیت کا شاہکار
جامع اشرف فیض مخدومی کی ہے اک یادگار
جامع اشرف احمد اشرف کے تخیل کا مینار
ہو سلامت تا ابدپھولے پھلے لیل و نہار
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
لے لئے ہیں فتنہ پردازوں کے فتنوں نے جنم۔
حرص دنیا کے لئے کچھ چھوڑ رکھے ہیں صنم
تیری چوکھٹ پہ یہی ہے التجا با دیدہ نم۔
عاصی اظہار کی رکھ لیجئے آقاﷺ بھرم
سرورا شاہا کریما دستگیرا اشرفا
حرمت روح پیمبر اک نظر کن سوئے ما
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
حضرت علامہ سید اظـــــــہار اشـــــــرف اشرفی
Mujhe dar pe phir bulana Madni Madeene waale
مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
مئے عشق بھی پلانا مدنی مدینے والے
مری آنکھ میں سمانا مدنی مدینے والے
بنے دل تیرا ٹھکانہ مدنی مدینے والے
تری جب کہ دید ہو گی جبھی میری عید ہو گی
مرے خواب میں تم آنا مدنی مدینے والے
مجھے سب ستا رہے ہیں مرا دل دکھا رہے ہیں
تمہی حوصلہ بڑھانا مدنی مدینے والے
مرے سب عزیز چھوٹے سبھی یار بھی تو روٹھے
کہیں تم نہ روٹھ جانا مدنی مدینے والے
میں اگرچہ ہوں کمینہ ترا ہوں شہ مدینہ
مجھے سینے سے لگانا مدنی مدینے والے
ترے در سے شاہ بہتر ترے آستاں سے بڑھ کر
ہے بھلا کوئی ٹھکانہ مدنی مدینے والے
ترا تجھ سے ہوں سوالی شہا پھیرنا نہ خالی
مجھے اپنا تم بنانا مدنی مدینے والے
یہ مریض مر رہا ہے ترے ہاتھ میں شفاء ہے
اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے
تُو ہی انبیاء کا سرور تُو ہی جہاں کا یاور
تُو ہی رہبرِ زمانہ مدنی مدینے والے
تُو ہے بیکسوں کا یاور اے مرے غریب پرور
ہے سخی تیرا گھرانا مدنی مدینے والے
تُو خدا کے بعد بہتر ہے سبھی سے میرے سرور
ترا ہاشمی گھرانہ مدنی مدینے والے
تیری فرش پر حکومت تری عرش پر حکومت
تُو شہنشہ زمانہ مدنی مدینے والے
ترا خلق سب سے اعلیٰ ترا حسن سب سے پیارا
فدا تجھ پہ سب زمانہ مدنی مدینے والے
کہوں کس سے آہ! جاکر سنے کون میرے دلبر
مرے درد کا فسانہ مدنی مدینے والے
بعطائے رب دائم تُو ہی رزق کا ہے قاسم
ہے ترا سب آب و دانہ مدنی مدینے والے
میں غریب بے سہارا کہاں اور ہے گزارا
مجھے آپ ہی نبھانا مدنی مدینے والے
یہ کرم بڑا کرم ہے تیرے ہاتھ میں بھرم ہے
سر حشر بخشوانا مدنی مدینے والے
کبھی جو کی موٹی روٹی تو کبھی کھجور پانی
ترا ایسا سادہ کھانا مدنی مدینے والے
ہے چٹائی کا بچھوانا کبھی خاک ہی پہ سونا
کبھی ہاتھ کا سرہانہ مدنی مدینے والے
تیری سادگی پہ لاکھوں تیری عاجزی پہ لاکھوں
ہوں سلام عاجزانہ مدنی مدینے والے
ملے نزع میں بھی راحت، رہوں قبر میں سلامت
تُو عذاب سے بچانا مدنی مدینے والے
اے شفیع روزِ محشر! ہے گنہ کا بوجھ سر پہ
میں پھنسا مجھے بچانا مدنی مدینے والے
گھپ اندھیری قبر میں جب مجھے چھوڑ کر چلیں سب
مری قبر جگمگانا مدنی مدینے والے
مرے شاہ! وقتِ رخصت مجھے میٹھا میٹھا شربت
تیری دید کا پلانا مدنی مدینے والے
پس مرگ سبز گنبد کی حضور ٹھنڈی ٹھنڈی
مجھے چھاؤں میں سُلانا مدنی مدینے والے
مرے والدین محشر میں گو بھول جائیں سرور
مجھے تم نہ بھول جانا مدنی مدینے والے
شہا! تشنگی بڑی ہے یہاں دھوپ بھی کڑی ہے
شہ حوض کوثر آنا مدنی مدینے والے
مجھے آفتوں نے گھیرا، ہے مصیبتوں کا ڈیرہ
یانبی مدد کو آنا مدنی مدینے والے
ترے در کی حاضری کو جو تڑپ رہے ہیں اُن کو
شہا! جلد تم بلانا مدنی مدینے والے
کوئی اِس طرف بھی پھیرا ہو غموں کا دور اندھیرا
اے سراپا نور! آنا مدنی مدینے والے
کوئی پائے بخت ورگر ہے شرف شہی سے بڑھ کر
تری نعل پاک اٹھانا مدنی مدینے والے
مرا سینہ ہو مدینہ مرے دل کا آبگینہ
بھی مدینہ ہی بنانا مدنی مدینے والے
اے حبیب رب باری، ہے گنہ کا بوجھ بھاری
تمہیں حشر میں چھڑانا مدنی مدینے والے
مری عادتیں ہوں بہتر بنوں سنتوں کا پیکر
مجھے متقی بنانا مدنی مدینے والے
شہا! ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں
تیری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے
ترے نام پر ہو قرباں مری جان، جانِ جاناں
ہو نصیب سر کٹانا مدنی مدینے والے
تیری سنتوں پہ چل کر مری روح جب نکل کر
چلے تم گلے لگانا مدنی مدینے والے
ہیں مبلغ آقا جتنے، کرو دور اُن سے فتنے
بری موت سے بچانا مدنی مدینے والے
مرے غوث کا وسیلہ رہے شاد سب قبیلہ
اُنھیں خلد میں بسانا مدنی مدینے والے
مرے جس قدر ہیں احباب اُنھیں کر دیں شاہ بیتاب
Aaya na hoga is tarah, Rang o Shabab reit par
آیا نہ ہو گا اس طرح رنگ و شباب ریت پر
گُلشنِ فاطمہ کے تھے سارے گُلاب ریت پر
جانِ بتول کے سِوا کوئی نہیں کھِلا سکا
قطرۂ آب کے بغیر اتنے گُلاب ریت پر
ترسے حُسین آب کو میں جو کہوں تو بے ادب
لمسِ لبِ حُسین کو تَرسا ہے آب ریت پر
عشق میں کیا لُٹایئے عشق میں کیا بچائیے
آلِ نبی نے لکھ دیا سارا نصاب ریت پر
لذّت سوزش بلال، شوقِ شہادتِ حُسین
جس نے لیا یونہی لیا اپنا خطاب ریت پر
جتنے سوال عشق نے آلِ رسول سے کیے
ایک سے بڑھ کے اِک دیا سب نے جواب ریت پر
آلِ نبی کا کام تھا آلِ نبی ہی کر گئے
کوئی نہ لکھ سکا ادیؔب ایسی کتاب ریت پر
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
Main Banda e Aasi hoon Khata kaar hoon Maula
میں بندۂ عاصی ہوں خطاکار ہوں مولیٰ
لیکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولیٰ
وابستہ ہے امید میری تیرے کرم سے
تیرا ہوں فقط تیرا پرستار ہوں مولیٰ
باہر کے اجالے مجھے کیا راہ سجھائیں
اندرکے اندھیروں میں گرفتار ہوں مولیٰ
پھر تو میرے ایماں کو توانائی عطا کر
برسوں نہیں صدیوں سے بیمار ہوں مولیٰ
اک تیرا اشارہ ہو اور آسان ہو مشکل
اک لہر اٹھے میں اس پار ہوں مولیٰ
Mohammed Hamare Badi Shaan waale
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے
خدا جس کے سینے پہ قرآں اتارے
مدثر کہے اور مزمل پکارے
وہ نورِ خدا دو جہاں کے ُاجالے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
جب آئے زمیں پر محمدﷺ ہمارے
فلک نے زمیں پر بچھائے ستارے
اٹھے سر زمینِ عرب سے یہ نعرے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
نواسے جو روئے تو روئے ممحمدﷺ
وہ جب تک نہ سوئے نہ سوئے محمدﷺ
دو آنکھیں نبیﷺ کی تھی دونوں نواسے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
نواسہ مزارے محمدﷺ پہ آیا
کہا پیارے نانا یہ وعدہ ہے میرا
ہے اسلام اب کربلا کے حوالے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
صدا آئی قبرِ محمدﷺ سے بیٹا
دعا گو ہیں نانا، علی اور زہرا
چلے غازی عباس پرچم سنبھالے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
وہ عاشور کا دن محمدﷺ کا کنبہ
جو مقتل میں دین کو لہو دے رہا تھا
یہ کہہ کہہ کے سینوں پہ کھائے ہیں بھالے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
ریحان و علی جی عزادارِ سرور
غلامانِ حیدر غلامِ پیمبر
صدا اس صدا سے زمانہ ملا لے
محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے
Arsh ki Aql dang hai, Charakh mein aasman hai
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے
بزمِ ثنائے زُلف میں میری عروسِ فکر کو
ساری بہارِ ہشت خلد چھوٹا سا عِطر دان ہے
عرش پہ جا کے مرغِ عقل تھک کے گِراغش آگیا
اور ابھی منزلوں پَرے پہلا ہی آستان ہے
عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش میں طرفہ دُھوم دَھام
کان جِدھر لگائیے تیری ہی داستان ہے
اِک ترے رُخ کی روشنی چین ہے دو جَہان کی
اِنس کا اُنس اُسی سے ہے جان کی وہ ہی جان ہے
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
گود میں عالمِ شباب حالِ شباب کچھ نہ پوچھ!
گلبنِ باغِ نور کی اور ہی کچھ اُٹھان ہے
تجھ سا سِیاہ کار کون اُن سا شفیع ہے کہاں
پھر وہ تجھی کو بُھول جائیں دِل یہ تِرا گمان ہے
پیشِ نظر وہ نو بہار سجدے کو دِل ہے بے قرار
روکیے سر کو روکیے ہاں یہی امتحان ہے
شانِ خدا نہ ساتھ دے اُن کے خرام کا وہ باز
سدرہ سے تا زمیں جسے نرم سی اِک اُڑان ہے
بارِ جلال اُٹھا لیا گرچہ کلیجا شق ہُوا
یُوں تو یہ ماہِ سبزہ رنگ نظروں میں دھان پان ہے
خوف نہ رکھ رضاؔ ذرا تو تو ہے عَبدِ مصطفٰی
تیرے لئے اَمان ہے تیرے لئے اَمان ہے
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
امـــــــام احـــــــمد رضـــــــا خان علیہ الرحمہ
Kyun kar na mere dil mein ho ulfat Rasool Allah ki
کیوں کر نہ میرے دل میں ہو اُلفت رسولﷺ کی
جنت میں لے کے جائے گی چاہت رسولﷺ کی
بگڑی بھی بنائیں گے در پر بھی بلائیں گے
گھبراؤ نہ دیوانو ! سرکار بلائیں گے
چلتا ہوں میں بھی قافلے والو! رُکو ذر ا
ملنے دو بس مجھے بھی اجازت رسولﷺ کی
کیا سبز سبز گنبد کا خوب نظارا ہے
کس قدر سوہانہ ہے کیسا کیسا پیارا
سر کار نے بلا کے مدینہ دکھا دیا
ہو گی مجھے نصیب شفاعت رسولﷺ کی
ان آنکھوں کا پردہ ہی کوئی مصرف نہیں ہے
اۓ ! سرکار تمہارا رُخ زیبا نظر آئے
یا ر ب ! دکھا دے آج کی شب جلوۂ حبیب
اِک بار تو عطا ہو زیارت رسولﷺ کی
قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فرشتے بھی اُٹھائیں ان سے میں یوں کہوں
اب تو پائے ناز سے میں اۓ فرشتو! کیوں اُٹھوں
مر کے پہنچا ہوں یہاں اس دلرُبا کے واسطے
تڑپا کے ان کے قدموں میں مجھ کو گرا دے شوق
جس وقت ہو لحد میں زیارت رسولﷺ کی
حشر میں اِک نیک کام تکتے پھرتے ہیں عدو
آفتوں میں چھوڑ گئے ان کا سہارا لیکر
دامن میں ان کے لے لو پناہ آج منکرو!
مہنگی پڑے گی ورنہ عداوت رسولﷺ کی
پوچھیں گے جو دینِ ایماں نکیرین قبر میں
اُس وقت میرے لب پہ ہو مدحت رسولﷺ کی
تو ہے غلام ان کا "عبیؔدرضا" تیرے
محشر میں ہو گی ساتھ حمایت رسولﷺ کی
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
الحاج محمد عبـــــــید رضـــــــا قادری
Aks e Rue Mustafa se aisi zebai mili
عکسِ روئے مصطفٰیﷺ سے ایسی زیبائی ملی
کِھل اٹھا رنگِ چمن پھولوں کو رعنائی ملی
ﷲ ﷲ یہ نگاہِ مصطفٰیﷺ کا معجزہ
سنگریزے بول اٹھے ان کو گویائی ملی
بحرِ عشقِ مصطفٰیﷺ کا ماجرا ہو کیابیاں
لطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی ملی
جس طرف اٹھي نگاہیں محفلِ کونین میں
رحمۃً للعالمینﷺ کی جلوہ فرمائی ملی
چادرِ زہرا کا سایہ ہے میرے سر پر نصیر
فیضِ نسبت دیکھیئے نسبت بھی زہرائی ملی
ازقـــــــــــــــــــــلام✍🏻
پیر نصـــــــیر الدیـــــــن گیلانی رحمتہ ﷲ علیہ
Raaste saaf batate hain ki aap aate hain
راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
لوگ محفل کو سجاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
اہلِ دل گیت یہ گاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
آنکھ رہ رہ کہ اُٹھاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
کہکشاں ، رہگزر ، چاند ، ستارے ، ذرے
سب چمک کر یہ دکھاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
اپنے شاہکار پے خلاقِ دو عالم کو ہے ناز
انبیاء جھومتے جاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
اہلِ ایماں کے لبوں پر ہے درود اور سلام
یومِ میلاد مناتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
دل کو جلووں کی طلب ، آنکھ کو طیبہ کی لگن
دیکھیے مجھ کو بلاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
اُنکی آمد کے پیامی ہیں صبا کے جھونکے
پھول شاخوں کو ہلاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
بول بالا ہوا حق کا تو بُتانِ باطل
خانہِ کعبہ سے جاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
رہگزر میں نظر آنے لگے ہر سو جلوے
ذرے رہ رہ کے بتاتے کہ آپﷺ آتے ہیں
مرحبا صلی علٰی کی صدائیں ہیں لب پر
لوگ صدقے ہوئے جاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
اُنکے جلووں سے نکھرنے لگی دل کی رونق
میری تقدیر جگاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
چاند تاروں میں نصــیر آج بڑی ہلچل ہے
یہی آثار بتاتے ہیں کہ آپﷺ آتے ہیں
کـــــــــــــــــــــلا✍🏻
پیر نصـــــــیر الدیـــــــن نصـــــــیر
Na Nabi Nazr e Karam Farmana
یا نبیﷺ نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
زہرہ پاک کے صدقے ہم کو طیبہ میں بلانا
سج گئی ہے میلاد کی محفل کیا ہے خوب نظارہ
کیف ومستی میں ڈوبا ہے دیکھو عالم سارا
ڈھونڈھ رہی ہے آپﷺ کی رحمت بخشش کا بہانا
بے مایہ ہے لیکن دو جگ پر ہے آپکا سایہ
عرشِ مُعلّی بنا محلہ دید کو رب نے بلایا
حشر تلک نہ ہو گا کسی کا ایسا آنا جانا
آپﷺکے کے در کا میں بھکاری آپﷺ ہیں میرے داتا
سارے رشتوں نوتوں سے ہے پیارا اپنا ناتا
آپﷺ تو ہیں آقا ہے جنکو سب کی لاج نبھانا
نسبت کا فیضان ہے دیکھو خادمِ غوث چلی ہوں
کرتا ہے مجھ پہ ناز زمانہ میں اوصاف علی ہوں
آپ کی آل کا میں نوکر خادم ہوں پُرانا
Hum na chhodenge tera dar Murshid
ہم نہ چھوڑیں گے تیرا در مرشد
ہم پہ رکھنا سدا نظر مرشد
تیرے اس باغ کی بہاروں کو
نہ کسی کی لگے نظر مرشد
ہم فقیروں کی لاج بھی رکھنا
ناز ہے ہم کو آپ پر مرشد
صدقہ بغداد کی فضاؤں کا
جن کا مہکا رہے نگر مرشد
ہم نہ چھوڑیں گے تیرا در مرشد
ہم پہ رکھنا سدا نظر مرشد
Humein wo apna kahte hain, Mohabbat ho to aisi ho
ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو
ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو
وہ پتھر مارنے والوں کو دیتے ہیں دُعا اکثر
لاؤ کوئی مثال ایسی شرافت ہو تو ایسی ہو
اشارہ جب وہ فرمائیں تو پتھر بول اُٹھتے ہیں
نبوت ہو تو ایسی ہو رسالت ہو تو ایسی ہو
وہاں مُجرم کو ملتی ہیں پناہیں بھی جزائیں بھی
مدینے میں جو لگتی ہے عدالت ہو تو ایسی ہو
بنا دیتے ہیں سائل کو سکندر وہ زمانے کا
کریمی ہو تو ایسی ہو سخاوت ہو تو ایسی ہو
مُحمدﷺ کی ولادت پر ہوئے سب کو عطا بیٹے
اسے میلاد کہتے ہیں ولادت ہو تو ایسی ہو
زمین و آسماں والے بھی آتے ہیں غُلامانہ
حقیقت ہے یہی ناصر حکومت ہو تو ایسی ہو
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
پیر نصـــــــیر الدیـــــــن گیلانی رحمتہ ﷲ علیہ
Adam se laayi hai hasti mein aarzoo e Rasool ﷺ
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسول ﷺ
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے جستجوئے رسول ﷺ
خوشا وہ دل کہ ہو جس دل میں آ رزو ئے رسول ﷺ
خوشا وہ آنکھ جو ہو محو حسنِ روئے رسول ﷺ
تلاش نقشِ کفِ پائے مصطفٰے ﷺ کی قسم
چنے ہیں آنکھوں سے ذراتِ خاک کوئے رسول ﷺ
پھر ان کے نشۂ عرفاں کا پوچھنا کیا ہے
جو پی چکے ہیں ازل میں مئے سبوئے رسول ﷺ
بلائیں لوں تیری اے جذب شوق صل علی
کہ آج دامن دل کھنچ رہا ہے سوئے رسول ﷺ
شگفتہ گلشن زہرا کا ہر گل تر ہے
کسی میں رنگ علی اور کسی میں بوئے رسول ﷺ
عجب تماشا ہو میدان حشر میں بیدمؔ
کہ سب ہوں پیش خدا اور میں رو بروئے رسول ﷺ
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
بیـــــــدم شـــــــاہ وارثـــــــی
Ya Nabi Salaam alaika
یانبی سلام علیک
یارسول سلام علیک
یاحبیب سلام علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
آج وہ تشریف لایا
جس نے روتو کو ہنسایا
جس نے جلتوں کو بجھایا
جس نے بگڑوں کو بنایا
عرشِ اعظم کا ستارا
فرش والوں کا سہارا
آمنہ بی کا دلارا
حق تعالیٰ کا پیارا
دو جہاں کا راج والا
تخت والا تاج والا
بے کسوں کی لاج والا
ساری دنیا کا اُجالا
تم بہارِ باغِ عالم
تم نوید ابنِ مریم
تم پہ قربان سارا عالم
آدم و اولادِ عالم
تم بنا دو سرا ہو
کعبہ والے کی دعا ہو
تم ہی سب کے مدعی ہو
جان نہ کیوں تم پر فدا ہو
آپ ہیں وحدت کے مظہر
آپ ہیں کثرت کے مصدر
آپ اوّل آپ آخر
قبلۂدل آپ کا در
آپ کے ہو کر جئیں ہم
نامِ نامی پر مریں ہم
جب قیامت میں اٹھیں ہم
عرض اس طرح کریں ہم
عرض ہے سالکؔ کی آقا
جاں کنی کا ہو یہ نقشہ
سامنے ہو پاک روضہ
اور لبوں پر ہو یہ کلمہ
یانبی سلام علیک
یارسول سلام علیک
یاحبیب سلام علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
Madeene ka Safar hai aur main nam deedah nam deedah
JabeeN afsurdah afsurdah Qadam Laghzeedah Laghzeedah
Chala hoon ek mujrim ki tarah main jaanib e Taiba
Nazar Sharmindah Sharmindah Badan larzeedah larzeedah
Kisi ke haath ne mujh ko sahaara de diya warna
kahan main aur kahan ye raaste pecheeda pecheeda
Ghulamaan e Mohammad door se pahchaane jaate hain
Dil e garweeda garweeda sar e shorida shorida
Kahan main aur kahan us Rauza e Aqdas ka nazara
Nazar us samt uthti hai magar darzeeda darzeeda
Madeene jaake hum samjhe taqaddus kis ko kahte hain
Hawa pakeeza pakeeza fiza sanjeeda sanjeeda
Basaarat kho gai lekin baseerat to salamat hai
Madeena hum ne dekha hai magar nadeeda nadeeda
Wahi Iqbaal jis ko naaz tha kal khush mizaaji par
Firaaq e Taiba mein rahta hai magar ranjeeda ranjeeda
Ahamad Kahoon ki Haamid e Yakta Kahoon Tujhe
احمد کہُوں کہ حامدِ یکتا کہُوں تجھے
مولٰی کہُوں کہ بندۂ مولٰی کہُوں تجھے
کہہ کر پُکاروں ساقیٔ کوثر بروزِ حشر
یا صاحبِ شفاعتِ کُبریٰ کہُوں تجھے
یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں
یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے
ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں
دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے
تجھ پر ہی بابِ ذاتِ صِفاتِ خُدا کُھلا
توحید کا مدرسِ اعلیٰ کہُوں تجھے
پا کر اشارہ سورۂ یٰسں کا اِس طرف
دل چاہتا ہے سیدِ والا کہُوں تجھے
زہرا ہے لختِ دل تو حَسن ہے تِری شَبیہہ
زینب کا یا حُسین کا بابا کہُوں تجھے
لفظوں نے ساتھ چھوڑ دیا کھو چُکے حَواس
میرے کریم! تُو ہی بتا کیا کہُوں تجھے
اُٹھتے ہی ہاتھ بَھر گئیں مَنگتوں کی جھولیاں
حق تو یہ ہے کہ خَلق کا داتا کہُوں تجھے
کرتا ہُوں اختتامِ سُخن اِس پہ اب نصیر
کُچھ سُوجھتا نہیں کہ کیا کیا کہُوں تجھے
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
پیر نصـــــــیر الدیـــــــن رحمتہ ﷲ علیہ
نعـــــــت رسولﷺ
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﻟﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺑﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍ ﮐﺎﻡ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﻟﻄﻒ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮔﺎ ﺩﺳﺘﮕﯿﺮ ﺿﺮﻭﺭ
ﺟﻮ ﮔﺮﺗﮯ ﮔﺮﺗﮯ ﺗﺮﺍ ﻧﺎﻡ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻣﺤﺸﺮ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻥِ ﻣﺤﺒﻮﺑﯽ
ﮐﮧ ﺁﭖ ﮨﯽ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮐﮩﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﺑﯿﮍﯼ ﯾﮧ ﮐﺎﭨﺘﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺳﯿﺮِ ﻏﻢ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭﺗﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﭘﻠّﮧ ﭘﮧ ﯾﮧ ﮨﻮﻧﮕﮯﻭﻗﺖِ ﻭﺯﻥِ ﻋﻤﻞ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﺳﮯ ﻣﻮﻧﮩﮧ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮩﮯ ﮔﺎ ﺩُﮨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ
ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﮭﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﻦ ﻣﭽﻞ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﺷﮑﺴﺘﮧ ﭘﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺮﮮ ﺣﺎﻝ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﮐﺮﺩﻭ
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﮯ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﺯﺑﺎﻥ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﺩﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻟﺐِ ﮐﻮﺛﺮ
ﺟﻨﺎﺏِ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﭘﮧ ﮔِﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮨﺰﺍﺭ ﺟﺎﻥ ﻓِﺪﺍ ﻧﺮﻡ ﻧﺮﻡ ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ
ﭘﮑﺎﺭ ﺳﻦ ﮐﮯ ﺍﺳﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﻭﮌﺗﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﻋﺰﯾﺰ ﺑﭽﮧ ﮐﻮ ﻣﺎﮞ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﮮ
ﺧﺪﺍ ﮔﻮﺍﮦ ﯾﮩﯽ ﺣﺎﻝ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﮩﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﺒﯽ ﺍِﺫﮬَﺒُﻮﺍِﻟﯽٰ ﻏَﯿﺮﯼ
ﻣﺮﮮ ﺣﻀﻮﺭ ﮐﮯ ﻟﺐ ﭘﺮ ﺍَﻧﺎ ﻟَﮭَﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﺩﻋﺎﺋﮯ ﺍﻣﺖِ ﺑﺪﮐﺎﺭ ﻭﺭﺩِ ﻟﺐ ﮨﻮﮔﯽ
ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﺠﺪﮦ ﻣﯿﮟ ﺳَﺮ ﺟﮭﮑﺎ ﮨﻮﮔ
ﻏﻼﻡ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﻋﻨﺎﯾﺖ ﺳﮯ ﭼﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﻋَﺪﻭ ﺣﻀﻮﺭﷺ ﮐﺎ ﺁﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﮔﺎ
ﻣﯿﮟ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺩﺭ ﮐﺎ ﺑﮭﮑﺎﺭﯼ ﮨﻮﮞ ﻓﻀﻞِ ﻣﻮﻟﯽٰ ﺳﮯ
ﺣﺴﻦ ﻓﻘﯿﺮ ﮐﺎ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺘﺮﺍ ﮨﻮﮔﺎ
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
علامہ حـــــــسن رضـــــــا خان رحمۃ ﷲ علیہ
Meri ulfat madeene se yun hi nahi
میری اُلفت مدینے سے یُونہی نہیں
میرے آ قا کا روضہ مدینے میں ھے
مَیں مدینے کی جانِب نہ کیسے کِھچوں
میرا دین اور دُنیا مدینے میں ھے
سرورِ دو جہاں سے دُعا ھے میری
ہو نصیب چشمِ تر اِلتِجا ھے میری
ان کی فہرست میں میرا بھی نام ھو
جن کا روز آ نا جانا مدینے میں ھے
پھر مُجھے موت سے کوئی خطرہ نہیں
موت کیا زندگی کی بھی پرواہ نہیں
کاش سرکار اک بار مجھ سے کہیں
اب تیرا جینا مرنا مدینے میں ھے
عرشِ اعظم سے اونچی بڑی شان ھے
روضہ مُصطفٰی جس کی پہچان ھے
جس کا ہم پلہ کوئی محلہ نہیں
ایک ایسا محلہ مدینے میں ھے
Kuch aisa karde mere kirdar aankhoN mein
کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں
ہمیشہ نقش رہے روئے یار آنکھوں میں
وہ نور دے میرے پروردگار آنکھوں
کہ جلوہ گر رہے رُخ کی بہار آنکھوں میں
بسر کے ساتھ بصیرت بھی خوب روشن ہو
لگاؤں خاکِ قدم بار بار آنکھوں میں
نظرمیں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے
کہ بس چکے ہیں مدینے کہ خار آنکھوں میں
اُنہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں
کہ دیکھنے کی ہے ساری بہار آنکھوں میں
یہ دل تڑپ کے کہیں آنکھوں میں نہ آجائے
کہ پھر رہا ہے کسی کا مزار آنکھوں میں
عجب نہیں کہ لکھا لَوح کا نظر آئے
جو نقشِ پا کا لگاؤں غبار آنکھوں میں
فرشتوں پوچھتے ہو مجھ سے کس کی امت ہو
لو دیکھ لو یہ ہے تصویرِ یار آنکھوں میں
کرم یہ مجھ پہ کیا ہے میرے تصور نے
کہ آج کھینچ دی تصویرِ یار آنکھوں میں
پیا ہے جامِ محبت جو آپ نے نوری
ہمیشہ اس کا رہے گا خمار آنکھوں میں
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
حضور مفـــــــتی اعـــــــظم ہند رحمتہ ﷲ علیہ
Ai saba Mustafa se kah dena
اے صبا مصطفٰی ﷺ سے کہہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں
یاد کرتے ہیں تم کو شام و سحر دل ہمارے سلام کہتے ہیں
ﷲ ﷲ حضورﷺ کی باتیں مرحبا رنگ و نور کی باتیں
چاند جن سے بلائیں لیتا ہے اور تارے سلام کہتے ہیں
ﷲ ﷲ حضور ﷺ کے گیسو بھینی بھینی مہکتی وہ خوشبو
جن سے معمور ہے فضا ہر سو وہ نظارے سلام کہتے ہیں
جب محمد ﷺ کا نام آتا ہے رحمتوں کا پیام لاتا ہے
لب ہمارے دورود پڑھتے ہیں دل ہمارے سلام کہتے ہیں
زائر طیبہ تو مدینے میں پیارے آقا ﷺ سے اتنا کہہ دینا
آپ کی گرد راہ کو آقاﷺ بے سہارے سلام کہتے ہیں
عاشقوں کا سلام لے جاؤ غم زدوں کا سلام لے جاؤ
یہ تڑپتے ہلکتے دیوانے ان کا بھی کچھ پیام لے جاؤ
ذکر تھا آخری مہینے کا تذکرہ چھڑ گیا مدینے کا
حاجیو مصطفٰی ﷺ سے کہہ دینا غم کے مارے سلام کہتے ہیں
آپ عطار کیوں پریشان ہیں عاصیوں پر وہ بہت مہربان ہیں
ان پہ رحمت وہ خاص کرتے ہیںجو مسلماں سلام کہتے ہیں
●▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬●
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
الحاج مولانا الـــــــیاس عـــــــطار قادری
Ya Husain ibn e Ali Tera Zamana Yaad hai
یاحسین ابنِ علی تیرا زمانہ یاد ہے
چھوڑ کر طیبہ تیرا کربل میں جانا یاد ہے
حضرتِ معصوم کا تیر کھانا گود میں
اور نہر پر عباس کا بازو کٹانا یاد ہے
تیروں کی برسات میں سید نے چھوڑی نہ نماز
اور چڑھ کے نیزے پر تیرا قرآں سنانا یاد ہے
سجدے میں آقا گئے کندھے پہ چڑھنا آپ کا
مصطفیٰ کا سجدے سے سر نہ اٹھانا یاد ہے
Saiyaadi anta Habeebi
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
مدعا زیست کا میں نے پایا رحمتِ حق نے کیا پھر سایا
میرے آقا نے کرم فرمایا پھر مدینے کا بلاوا آیا
پہلے کچھ اشک بہالوں ۔ تو چلو اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ۔ سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی
چاند تارے بھی مجھے دیکھیں گے ۔ ماہ پارے بھی مجھے دیکھیں گے
خود نظارے بھی مجھے دیکھیں گے ۔ غم کے مارے بھی مجھے دیکھیں گے
میں نظر سب سے بچولوں تو چلوں ۔ اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ۔ سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی
شکر میں سر کو جھکانے کے لیے ۔ داغ حسرت کے مٹانے کے لیے
بختِ خوابیدہ جگانے کے لیے ۔ اُن کے دربار میں جانے کے لیے
اپنی اوقات بنالوں تو چلوں ۔ اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ۔ سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی
سامنے ہو جو درِ لطف و کرم ۔ یوں کروں عرض کہ یا شاہِ اُمم
آگیا آپ کا محتاج کرم ۔ اِس گناہ گار کا رکھیے گا بھرم
شوق کو عرض بنالوں تو چلوں ۔ اِک نئی نعت سنالوں سے تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ۔ سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی
اُن کی مدحت میں ہے جینا میرا ۔ کیسے ڈوبے گا سفینہ میرا
دیکھ لو چیر کے سینہ میرا ۔ دل ہے یا شہرِ مدینہ میرا
دل ادؔیب دکھالوں تو چلوں ۔ اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ۔ سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِی
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
Kaunain de waali da Ghar baar bada sohna
کونین دے والی دا گھر بار بڑا سوھنا
سونہہ رب دی مدینے دا دربار بڑا سوھنا
صدیق عمر عثماں حیدر توں میں واری جاں
میرے سوہنے سوہنے آقا دا ہر یار بڑا سوھنا
انج مسجد نبوی دی ہر چیز نرالی اے
جیہڑا روضے دے نال جُڑّیا مینار بڑا سوھنا
سب رستے مدینے دے ساہنوں جان تو ودھ پیارے
جیہڑا روضے نوں جاؤندا ایہہ بازار بڑا سوھنا
دنیا دیاں سفراں توں بندہ تھک وی تے جاؤندا ایہہ
پر سفر مدینے دا ہر وار بڑا سوھنا
ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺁﻏﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺗﮭﮏ ﮐﮯ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺎﮞ
ﺗﺐ ﮐﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺳﮑﻮﻥ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﭘﺎ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﭽﮫ ﺍﺳﻄﺮﺡ ﮔﮭﻞ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺎﮞ
ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﮰ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﺍﻭﮌﮬﺘﯽ ﮨﮯ ﺧﻮﺩ ﺗﻮ ﻏﺮﺑﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﻮﺳﯿﺪﮦ ﮐﻔﻦ
ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﺮﮨﻦ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﺭﻭﺡ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﯾﮧ ﮔﮩﺮﺍﺋﯿﺎﮞ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺌﮯ
ﭼﻮﭦ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺑﺮﻑ ﺳﯽ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺍ
ﺑﭽﮧ ﺗﻮ ﭼﮭﺎﺗﯽ ﭘﮯ ﮨﮯ ﮔﯿﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﺍﭘﻨﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﺎ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﷲ ﷲ ﮨﻢ ﮐﻮ ﺭﭨﻮﺍﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺟﺐ ﺩﻭﺭ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﻮﺭ ﻧﻈﺮ
ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺁﻥ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﺭ ﭘﮯ ﺁﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﺩﮮ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺿﻤﺎﻧﺖ ﻣﯿﮟ ﺭﺿﺎﺋﮯ ﭘﺎﮎ ﮐﯽ
ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺩﻭﺭ ﺗﮏ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﮐﺎﻧﭙﺘﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﯿﭩﺎ ﺍﻟﻮﺩﺍﻉ
ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺭﮨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﮩﺮﺍﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﻟﻮﭦ ﮐﮯ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺳﻔﺮ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮨﻢ
ﮈﺍﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﻧﮩﯿﮟ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﮐﻮ ﺳﮩﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﻭﻗﺖ ﺁﺧﺮ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﭘﺮﺩﯾﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﺭ ﻧﻈﺮ
ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭘﺘﻠﯿﺎﮞ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭘﺮ ﺭﮐﮫ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
ﭘﯿﺎﺭ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻣﺘﺎ ﮐﯿﺎ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻥ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺟﻦ ﮐﯽ ﻣﺮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺎﮞ
ﺳﺎﻝ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﯾﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻔﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻌﺮﺍﺕ ﮐﻮ
ﺫﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺎ ﺻﻠﮧ ﺍﮎ ﻓﺎﺗﺤﮧ ﭘﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﮞ
Ali warga zamaane te koi peer wikha menu
علی ورگا زمانے تے کوئی پیر وکھا مینوں
علی باہج محمد دا کوئی ویر وکھا مینوں
اُچی ذات علی دی ایہہ،کائنات علی دی ایہہ
علی جتنی کسے دی وی جاگیر وکھا مینوں
ایدا ہتھ یدُﷲ ایہہ،چہرہ وجہُ ﷲ ایہہ
ایدی صورت جئی کوئی تصویر وکھا مینوں
کعبے وچ آون ہے،مسجد وچ جاون ہے
علی ورگی کسے دی وی توقیر وکھا مینوں
حاکم ہے علی حاکم، ہے شیرِ جلی حاکم
میرے گل وچ بِن ایدے زنجیر وکھا مینوں
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
احـــــــمد عـــــــلی حاکـــــــم
Na ho aaram jis beemar ko saare zamaane se
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے
تمہارے دَر کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اِک عالم
گزارا سب کا ہوتا ہے اِسی محتاج خانے سے
شبِ اسریٰ کے دُولھا پر نچھاور ہونے والی تھی
نہیں تو کیا غرض تھی اِتنی جانوں کے بنانے سے
کوئی فردوس ہو یا خلد ہو ہم کو غرض مطلب
لگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے
نہ کیوں اُن کی طرف اللہ سو سو پیار سے دیکھے
جو اپنی آنکھیں مَلتے ہیں تمہارے آستانے سے
تمہارے تو وہ اِحساں اور یہ نافرمانیاں اپنی
ہمیں تو شرم سی آتی ہے تم کو منہ دکھانے سے سے
بہارِ خلد صدقے ہو رہی ہے روے عاشق پر
کھلی جاتی ہیں کلیاں دل کی تیرے مسکرانے سے
زمیں تھوڑی سی دے دے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں
لگا دے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے
پلٹتا ہے جو زائر اُس سے کہتا ہے نصیب اُس کا
ارے غافل قضا بہتر ہے یاں سے پھر کے جانے سے
بُلا لو اپنے دَر پر اب تو ہم خانہ بدوشوں کو
پھریں کب تک ذلیل و خوار دَر دَر بے ٹھکانے سے
نہ پہنچے اُن کے قدموں تک نہ کچھ حسنِ عمل ہی ہے
حسنؔ کیا پوچھتے ہو ہم گئے گزرے زمانے سے
ﯾﺎ ﻣﺤﻤﺪﷺ ﻧﻮﺭِ ﻣﺠﺴﻢ ﯾﺎ ﺣﺒﯿﺒﯽ ﯾﺎ ﻣﻮﻻﺋﯽ
ﺗﺼﻮﯾﺮِ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﺤﺒﺖ ﺗﻨﻮﯾﺮِ ﺟﻤﺎﻝِ ﺧﺪﺍﺋﯽ
ﺗﯿﺮﺍ ﻭﺻﻒ ﺑﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﮐﺲ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﮐﻮﻥ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﺑﮍﺍﺋﯽ
ﺍﺱ ﮔﺮﺩِ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﮨﮯ ﺟﺒﺮﯾﻞِ ﺍﻣﯿﮟ ﮐﯽ ﺭﺳﺎﺋﯽ
ﺍﮮ ﻣﻈﮩﺮِ ﺷﺎﻥِ ﺟﻤﺎﻟﯽ ﺍﮮ ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻭﺑﻨﺪہ ﻋﺎﻟﯽ
ﻣﺠﮭﮯ ﺣﺸﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺫﻭﻕِ ﺳﺨﻦ ﺁﺭﺍئی
ﻣﺎﺍﺟﻤﻠﮏ ﺗﯿﺮﯼ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﺎﺍﺣﺴﻨﮏ ﺗﯿﺮﯼ ﺳﯿﺮﺕ
ﻣﺎﺍﮐﻤﻠﮏ ﺗﯿﺮﯼ ﻋﻈﻤﺖ ﺗﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﮨﮯ ﺧﺪﺍﺋﯽ
ﯾﮧ ﺭﻧﮓِ ﺑﮩﺎﺭِ ﮔﻠﺸﻦ ﯾﮧ ﮔﻞ ﺍﻭﺭ ﮔﻞ ﮐﺎ ﺟﻮﺑﻦ
ﺗﯿﺮﮮ ﻧﻮﺭِﻗﺪﻡ ﮐﺎ ﺩﮬﻮﻭﻥ ﺍﺱ ﺩﮬﻮﻭﻥ ﮐﯽ ﺭﻋﻨﺎئی
ﺗﯿﺮﯼ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮐﮯ ﻃﺎﻟﺐ ﺗﯿﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﺳﺨﻦ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﮞ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﯿﺮﮮ ﺷﯿﺪﺍﺋﯽ
ﺗﻮ ﺭﺋﯿﺲِ ﺭﻭﺯ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﺗﻮ ﺍﻣﯿﺮِ ﻟﻄﻒ ﻭ ﻋﻨﺎﯾﺖ
ﮨﮯ ﺍﺩﯾﺐؔ ﮐﻮ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﻧﺴﺒﺖ ﯾﮧ ﻏﻼﻡ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﻗﺎﺋﯽ
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
Ai sabz gumbad waale Manzoor dua karna
اے سبز گبند والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
اے نور خدا آکر آنکھوں میں سما جانا
یا در پہ بلا لینا یا خواب میں آ جانا
اے پردہ نشیں دل کے پردہ میں رہا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
میں قبر اندھیری میں گھبراوں گا جب تنہا
امداد کو میری تم آ جانا رسول اللہﷺ
روشن میری تربت کو للہ ذرا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
چہرے سے ضیا پائی ان چاند ستاروں نے
اس در سے شفا پائی دکھ درد ے ماروں نے
آتا ہے ان میں صابر ہر دکھ کی دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
محمد صابـــــــر حســـــــین شھید
Ya shah e umam ik nazre karam
یا شاہ امم ایک نظرے کرم
موری لاج تمہارے ہاتھ سرکار ﷺ
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
صلی اللہ سیدالمرسلین ﷺ
ٹوٹی ہوئی آس ہوں میں
دکھ سے بھرا دل ہے میرا
نظرے کرم بہرے خدا
کوئی نہیں تیرے سوا
صلی اللہ سید المرسلین ﷺ
غم خوار جہاں تسکیں جاں
ایک شب تو مجھے بھی ہو دیدار
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
یا شاہ امم ایک نظر کرم
موری لاج تمہارے ہاتھ سرکار ﷺ
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
باغ ارم شہر تیرا
جسکی ہوا مشک حطن
نام تیرا صل علی
روح بیاں , جان سخن
صلی اللہ سید المرسلین ﷺ
ہو دور میرے سب رنج و الم
پھر آؤں مدینے . . میں ایک بار
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
یا شاہ امم ۔ ۔ ۔ ایک نظر کرم
موری لاج تمہارے ہاتھ . . سرکار ﷺ
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
عاصی ہوں میں بگڑے نصیب
رکھ لو بھرم , رب کے حبیب ﷺ
روح ادب . . . . . جان عزیز
تم ہی تو ہو سب کے طبیب
صلی اللہ سید المرسلین ﷺ
تمہیں کیا ہے کمی مکی مدنی ﷺ
تم دونوں جہاں کے ہو مختار
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
یا شاہ امم ۔ ۔ ۔ ایک نظر کرم
موری لاج تمہارے ہاتھ سرکار ﷺ
موری نیا لگا دو اپنے کرم سے پار
سرکار ﷺ ۔۔۔۔ سرکار ﷺ ۔۔۔۔ سرکارﷺ
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
ادیـــــــب رائـــــــے پـــــــوری
Taajdaare Haram, ai Shahenshah e DeeN
تاجــدارِ حــرم ﷺ اے شہنشـاہِ دِیـں ﷺ
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
ہو نگاہِ کـــرم مـجھ پـہ ســلطانِ ﷺ دِیـں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
دور رہ کـــر نہ دم ٹُوٹ جائے کہیـــں
کاش! طیبـہ میں اے میرے مــاہِ مُبیـں ﷺ
دفـــن ہونے کو مِل جائے دو گز زمیـــں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
کوئی حُســـنِ عمـــل پاس میـــرے نہیں
پَھنس نہ جاؤں قیامت میں مولٰی کہیـں
اے شفیـــعِ اُمـــم ﷺ لاج رکھنـا تُمہیـــں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
فکـــرِ اُمـت میں راتـــوں کو روتـے رھـے
عاصیـــوں کے گنـاہوں کو دھوتـے رھــے
تُـــم پـہ قربان جاؤں میرے مــہ جبیـں ﷺ
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
پھول رحـمت کے ہـر دم لُٹـاتے رھــے
ھم غریبـــوں کی بگـڑی بناتـے رھــے
حـوضِ کـــوثر پـہ نہ بھـــول جانا کہیں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
کافـروں کے ستـــم ہنس کے سہتے رھے
پھر بھـی ہـر آن حـــق بات کہتے رھـــے
کتنی محنت سے کی تُـم نے تبلیـــغِ دِیـں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
اب مـدینے میں سب کو بلا لیجیے
اور سیـــنہ مدیـــنہ بنــا دیجیــے
از پئے غـــوث اعـــظم امـــامِ مُـبیـں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
عـــشق سے تیرے معمــور سیـنہ رھے
لـب پہ ہـر دم مدیـــنہ مدیـــنہ رھــے
بـس میں دیوانہ بـن جاؤں سـلطانِ دِیـں ﷺ
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
پِھر بُلا لو مــدینے میں عـطار کو
اپنے قدمـــوں میں رکھ لو گنہگار کو
یہ تڑپتا ہے طـــیبہ کے دیــدار کـــو
کوئی اس کے ســوا آرزو ہـی نہیــں
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
تاجــدارِ حــرم ﷺ اے شہنشـاہِ دِیـں ﷺ
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
ہو نگاہِ کـــرم ہــم پہ ســلطانِ دیں ﷺ
تُـم پـہ ہـر دم کــروڑوں درود و ســلام
Mustafa ka khuda aur khud mustafa
مصطفیﷺ کا خدا اور خود مصطفیﷺ
کیوں کہوں میرا کوئی سہارا نہیں
میں مدینے سے لیکن بہت دور ہوں
یہ خلش میرے دل کو گوارا نہیں
آپﷺ کا عشق ہے عشق رب العلیٰ
آپﷺ کا ذکر ہے خاص ذکرِ خدا
خود خدا نے قرآن میں یہ اعلاں کیا
جو تمہارا نہیں وہ ہمارا نہیں
ٹھوکروں کے سوا اور پائے گا کیا
جس کی منزل کا کوئی نہ ہو رہنما
اپنی منزل پہ ہرگز نہ پہنچے گا وہ
ہاتھ میں جس کے دامن تمہارا نہیں
اسم احمد کی تعظیم کے منکرو
اس کی عزت کو قرآن سے دیکھ لو
بے لقب ان کا اسم مبارک کہیں
ان کے معبود نے بھی پکارا نہیں
عقل جن و بشر کا یہاں ذکر کیا
صدرہ والے جہان دنگ و حیران ہے
رفعتِ مصطفیﷺ کی ملے حد کسے
یہ وہ دریا ہے جس کا کنارہ نہیں
وہی روضے کے بلواۓ گے ایک دن
اۓ سکندر ذرا صبر سے کام لے
ان کے در کا گدا اور مایوس ہو
میرے سرکارﷺ کو یہ گوارا نہیں
ﻭﮦ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺤﻔﻞِ ﮐﻮﻧﯿﻦ ﺳﺠﯽ ﮨﮯ
ﻓﺮﺩﻭﺱِ ﺑﺮﯾﮟ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻭﺳﯿﻠﮯ ﺳﮯ ﺑﻨﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﮨﺎﺷﻤﯽ ﻣﮑّﯽ ﻣﺪﻧﯽُ ﺍﻟﻌﺮﺑﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﺍﺣﻤﺪ ﮨﮯ، ﻣﺤﻤﺪ ﮨﮯ، ﻭﮨﯽ ﺧﺘﻢُ ﺍﻟّﺮﺳﻞ ﮨﮯ
ﻣﺨﺪﻭﻡ ﻭ ﻣﺮﺑﯽّ ﮨﮯ، ﻭﮨﯽ ﻭﺍﻟﺊ ﮐُﻞ ﮨﮯ
ﺍُﺱ ﭘﺮ ﮨﯽ ﻧﻈﺮ ﺳﺎﺭﮮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻟﮕﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﻭﺍﻟﺸﻤﺲ ﻭﺍﻟﻀﺤٰﯽ ﭼﮩﺮۂ ﺍﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﺟﮭﻠﮏ ﮨﮯ
ﻭﺍﻟﻠﯿﻞ ﺳﺠﺎ ﮔﯿﺴﺆِ ﺣﻀﺮﺕ ﮐﯽ ﻟﭽﮏ ﮨﮯ
ﻋﺎﻟﻢ ﮐﻮ ﺿﯿﺎﺀ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻭﺳﯿﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﺍﻟﻠّﮧ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺍﻟﻢ ﻧﺸﺮﺡ ﻟﮏ ﺻﺪﺭﮎ
ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﺭﻓﻌﻨﺎ ﻟﮏ ﺫﮐﺮﮎ
ﺟﺲ ﺫﺍﺕ ﮐﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﺬﮐﺮِ ﺟﻠﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﻣﺰﻣﻞ ﻭ ﯾﺲٰ ﻭ ﻣﺪﺛﺮ ﻭ ﻃﮧٰ
ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﻧﺌﮯ ﺍﻟﻘﺎﺏ ﺳﮯ ﻣﻮﻟٰﯽ ﻧﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ
ﮐﯿﺎ ﺷﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ، ﮐﮧ ﺟﻮ ﺍُﻣّﯽ ﻟﻘﺒﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺫﺍﺕ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻣﻈﮩﺮِ ﻟﻮﻻﮎَ ﻟﻤﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﺻﺎﺣﺐِ ﺭﻑ ﺭﻑ ﺷﺐِ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ
ﺍَﺳﺮﯼٰ ﻣﯿﮟ ﺍِﻣﺎﻣﺖ ﺟﺴﮯ ﻧﺒﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﺟِﺲ ﺩﺭ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻣﻈﻠﻮﻡ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ
ﭘﮭﺮ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺑﺪﻭﻟﺖ ﻣﻠﯽ ﺍِﺳﮯ ﻋﺰﺕ ﻭ ﺭﻓﻌﺖ
ﻭﮦ ﻣﺤﺴﻦ ﻭ ﻏﻤﺨﻮﺍﺭ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮨﯽ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺟِﺲ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺤﻔﻞِ ﮐﻮﻧﯿﻦ ﺳﺠﯽ ﮨﮯ
ﻓِﺮﺩﻭﺱِ ﺑﺮﯾﮟ ﺟِﺲ ﮐﮯ ﻭﺳﯿﻠﮯ ﺳﮯ ﺑﻨﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﮨﺎﺷﻤﯽ ﻣﮑّﯽ ﻣﺪﻧﯽُ ﺍﻟﻌﺮﺑﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺒﯽ ﮨﮯ
Hemein Fikr o Nazr ki ik yahi tatheer kaafi hai
ہمیں فکر و نظر کی اک یہی تطہیر کافی ھے
ثناے مصطفی' کی روز و شب تدبیر کافی ھے
اگرچہ چاند تارے سب کے سب روپوش ہوجائیں
زمانے میں رخ والشمس کی تنویر کافی ہے
بشر کہنا انہیں اپنی طرح تمکو مبارک ہو
ہمیں قد جاءکم کے نور کی تفسیر کافی ہے
ہلانے کے لیئے قصر یزیدیت کی بنیادیں
فقط چه ماہ کا وہ اصغر بے شیر کافی ہے
زمانے بهر کے لوگوں کی عبادت کے مقابل میں
تن تنہا فقط اک سجدہ شبیر کافی ہے
اگر چہ دشمنوں کے پاس بم بارود ہوں لیکن
ہمارے ہاته میں بس حیدری شمشیر کافی ہے
اسی سے دشمنان دین ہوجائینگے لرزیدہ
زباں پہ بس ہمارے نعرہ تکبیر کافی ہے
وہابی اور صلح کلی کے چهکے چهڑا نے کو
مرے احمد رضا کی صرف اک تحریر کافی ہے
لگانے کے لیئے منه پر طمانچہ دشمن دیں کے
ضیاءالمصطفی کی شعلہ زن تقریر کافی ہے
نہیں کام آنے والے حشر کے دن مال و زر کچه بهی
فقط عشق رسول پاک کی جاگیر کافی ہے
شمیم بے نوا در در کی ٹهوکر کیوں بهلا کهائے
اسے تو صرف وہ بغداد والا پیر کافی ہے
ازقلم ........
محمد شمیم رضا اویسی امجدی مدینةالعلماء گهوسی مئ
Shama e Rukh e Ahmad ka har ek hai parwana
نعتِ رسولِ کریم ﷺ
💐🌿💐
شمعِ رخِ احمدﷺ کا ہر ایک ہے پروانہ
تا حشر زمانہ ہے سرکار ﷺ کا دیوانہ
دیدِ رخِ انور کے کب سے ہیں تمنائی
اے حسنِ ازل، جلوے آنکھوں میں بسا
جانا
محبوب زمانوں کا، رب کا وہ دلارا ہے
وہ نورِ مجسم ہے ، دلبر ہے وہ شاہانہ
ہیں محوِ تمنا بھی، یوں اے دلِ حیراں
ہم
چشمانِ تمنا سے،دل میں بھی چلے آنا
توقیر بڑھی اس کی عزت بھی سوا
دیکھی
جوعشقِ محمد میں خود سےہوابیگانہ
سرکارکی حرمت پر سب چاہنے والوں
نے
کیا کچھ نہ کیا قرباں، جاں کا دیا
نذرانہ
اس وقت دلِ عاصی پھولے نہ سماۓ گا
جس وقت شفاعت کا آ جاۓ گا پروانہ
ہونٹوں پہ سجا ہوگا محشر میں درود
ان کا
اور ساتھ ادا ہوگا اک نعرۂِ مستانہ
میزان سجے گی جب اعمال کی، میداں
میں
اس وقت دلِ حیراں محشر میں نہ
گھبرانا
نازاں ہوں میں جس پروہ سرکارﷺکی
مدحت ہے
بخشا مجھے مدحت کا اک اذنِ کریمانہ
روکے گا اگرکوئی سردارکی مدحت سے
زینب نہیں پاۓ گا دیدِ رخِ جانانہ
Nabi ke jaisi jahan mein koi misaal kahan
نعتِ رسول
نبی کے جیسی جہاں میں کوئی مثال کہاں
میں ان کی نعت لکھوں یہ.مری مجال کہاں
یہ میں نے کب کہا یارب کہ دے مجھے جنت
مدینہ مجھکو جو مل جائے پھر سوال کہاں
وہ دیں کے کام میں بھی کرتے ہیں سیاست جو
وہ دنیا دار ہیں عقبٰی کا اب خیال کہاں
خدا نے بھیجے بہت انبیاء جہاں.میں مگر
نبی کے جیسی نبوت میں تھی مثال کہاں
تمہارا حسن ہے نوری ہے والضحٰی چہرہ
یہ چاند تارے اے پیارے نبی مثال کہاں
نبی کی نعت میں لکھتا ہوں اے ضیا لیکن
رضا کے جیسے میرے شعر باکمال کہاں
ندیم ضیاء بارہ بنکوی
Quraan e paak ki har dam, tilawat ho to aisi ho
نعت شریف دلنواز ازھر کٹیہار
قرآن پاک کی ہردم تلاوت ھو تو ایسی ھو
مچل اٹھےزمانہ خودسماعت ھو تو ایسی ھو
لپٹ کر انکے دامن سے صحابہ جان جاتے تھے
حبیب کبریا کے در سے نسبت ھو تو ایسی ھو
پڑھوں نعتیں مدینے میں یہی دلکی تمنا ھے
مرے سرکار کی مجھ پر عنایت ھو تو ایسی ھو
جو غار ثور میں ایک سانپ تھا بے چین برسوں سے
نبی کو دیکھ کر بولا زیارت ھو تو ایسی ھو
بریلی نےہراک گستاخ کوایسی سزادی ہے
عمر کے فیصلے جیسی عدالت ھو تو ایسی ھو
حسین پاک نے سجدہ کیا نیزےکے ساۓ میں
زمینِ کربلاجیسی عبادت ھو تو ایسی ھو
کروڑوں لوگ تھے تاج الشریعہ کے جنازے میں
ولایت ھو تو ایسی ھوکرامت ہوتوایسی ھو
ہو بن پانی کے مچھلی کی طرح ہردم ترپ ازھر
در سرکار پر جانے کی چاہت ھو تو ایسی ھو
ازقلم دلنواز ازھر کٹیہار بھار
Kis lab pe kya dua hai, Sarkar jaante hain
کس لب پہ کیا دعا ہے سرکار جانتے ہیں
کس کے دلوں میں کیا ہے سرکار جانتے ہیں
مردہ کیا کہ زندہ بچی ہے یا کہ بچہ
پختہ ہے یا کہ کچا اور کس ہے یہ نطفہ
کس کو بھلا خبر ہے مجبور ہر بشر ہے
ماں کے شکم میں کیا ہے سرکار جانتے ہیں
شاخ کھجور لیکر قبروں پہ ڈالتے ہیں
میت کی ہر سزا کو پل بھر میں ٹالتے ہیں
مردہ ہے کس جگہ کا کس کا ہے ماجرہ کیا
قبروں میں حال کیا ہے سرکار جانتے ہیں
سدرہ پہ لیکے پہنچے جبریل ساتھ چھوڑے
مجھ کو نہ کچھ پتا ہے کہتے ہاتھ جوڑے
آگے حضور جائیں یہ میری انتہا ہے
سدرہ کے آگے کیا ہے سرکار جانتے ہیں
شیشوں کے گھر میں رہ کر پتھر اچھالتے ہیں
عشاق مصطفٰی تو تقدیر ٹالتے ہیں
عامیر رب ہے خالق پر مصطفٰی ہے مالک
قسمت میں کیا لکھا ہے سرکار جانتے ہیں
سرکار جانتے ہیں سرکار جانتے ہیں
سرکار جانتے ہیں سرکار جانتے ہیں
Taaj walon saroN ke par
تاج والوں کےسروں پر پائے اَقدس آپﷺ کے
میں بھی چوموں گا پغمبر پائے اَقدس آپﷺ کے
تاج والوں۔۔۔۔۔۔۔۔
آپﷺ کے قدموں کے نیچے نرم پتھر ہو گئے
کیا کہوں اللہ اکبر پائے اَقدس آپﷺ کے
تاج والوں۔۔۔۔۔۔۔
اس لیے مکہ مدینہ بن گئے دونوں حرم
آگئے جب بندہ پرور پائے اَقدس آپﷺ کے
تاج والوں کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاکِ پائے مصطفٰےﷺ کی کھائ قرآں نے قسم
طَیّبُُ و طَاہِر مُنوّر پائے اَقدس آپﷺ کے
تاج والوں کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری قسمت بھی کُھلے گی میرے گھر بھی آئیں گے
دیکھوں گا میں زندگی بھر پائے اَقدس آپﷺ کے
تاج والوں کے ۔۔۔۔۔۔۔۔
حشر تک مِٹتا نہیں ہے مِٹ گیا جو آپﷺ پر
اے اُجاگر تھام مِٹ کر پائے اَقدس آپﷺ کے
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
نـــــــثار عـــــــلی اجاگـــــــر
Likhun na midah e Nabi to Dil Nihaal
نعتِ رسولِ کریم ﷺ
🌿🍁〰🍁🌿
لکھوں نہ مدحَ نبی کی تو دل نہال
کہاں
جسے ہےشہ سے محبت وہ خستہ حال
کہاں
ہے باکمال کہاں ان سا خوش خصال
کہاں
جہاں میں شہ سا کوئی صاحبِ جمال
کہاں
یہ بس انہی کا کرم ہے کہ چل رہا ہے
قلم
میں ان کی نعت لکھوں یہ مری مجال
کہاں
ہو ان کی مثل کہیں یہ نہیں یہاں
ممکن
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں کوئی مثال
کہاں
خیال و فکر میں جنت کی رچ گئی
خوشبو
نبی کے عشق میں رہتے شکستہ حال
کہاں
درود بھیجتے رہنا نبئ رحمت پر
بہار آۓ نہ گلشن میں، احتمال کہاں
نبی کے لطف و کرم کی چلی ہے بادِ
نسیم
خزاں نہ لوٹ کے جاۓ ، ہے یہ محال
کہاں
محب کودید کی خواہش رہی لحد میں
بھی
ابھی ہے ہجر میں شاداں یہاں وصال
کہاں
درود ہونٹوں پہ جن کے ہے شاہ ﷺ
جلوہ نما
لحد میں ہوں گے سراپا، وہاں سوال
کہاں
وہ جس میں ڈھانپ دیا پنج تن کو
خالق نے
ہوئی جو شانۂ اقدس سےمس وہ شال
کہاں
Unki dahleez pe baithoon, ye mera dil chaahe
نعتِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
🎄🎄🎄
ان کی دہلیز پہ بیٹھوں یہ مرا دل چاہے
قلب و جاں اُن پہ لٹا دوں یہ مرا دل چاہے
عکس ہو گنبدِ خضرا کا مری آنکھوں میں
بندآنکھوں سےبھی دیکھوں یہ مرادل چاہے
گنبدِ سبز کے نظروں سے سدا بوسے لوں
روح میں اپنی بسالوں یہ مرا دل چاہے
دور سے آئیں نظرجب بھی حرم کے مینار
آنکھ سے من میں اتاروں یہ مرا دل چاہے
باریابی کا مجھے اذن دے میرے أقا
حال آ کر میں سناؤں یہ مرا دل چاہے
مری تقدیر میں لکھ دے مرے آقاﷺ طیبہ
حسرتیں ساری نکالوں یہ مرا دل چاہے
بیٹھ کر روضۂ انورکے حسیں چھاؤں میں
اپنی ہستی کو اجالوں یہ مرا دل چاہے
جس جگہ بھی شہِ والا نے قدم رکھے ہیں
ﷺ
ہر جگہ دیکھنے جاؤں یہ مرا دل چاہے
وقتِ رخصت ہیں رواں اشک بہت زینب کے
سنگِ در چوم کے آؤں یہ مرا دل چاہے
Aasmaan Mahka, Zameeno ka badan mahka diya
عید میلاد النبی صلی اللٰہ علیہ وسلّم کے موقعے پر مہکتی ہوئی نعت پاک ﷺ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آسماں مہکا ، زمینوں کا بَدَن مہکا دیا
آمـدِ سرکار نـے سـارا گـگن مہکا دیا
🌹
ہرطرف پھیلی ہیں میلاد النّبی کی برکتیں
روشنی مہـکی اندھیروں کا وطـن مہکا دیا
🌹
بارہںویں تاریـخ سے چَلنے لگی ٹھنـڈی نَسیـم
میرے آقا نـے ہںواؤں کا چَـلَن مہـکا دیا
🌹
شدتِ ظلم و ستم ، تبدیل کر کے عدل سے
ِرحمت عالم نے دستورِ زَمَن مہکا دیا
🌹
بیکس و مظلوم کے غم کی لکیریں مٹ گئیں
مصطفی نے آکے ہر زخمِ کُہَن مہکا دیا
🌹
ایسا خوشبودار ہے جلوہ نبی کے عشق کا
جِس میں آیا ، اسکی جاں کا پیرہن مہکا دیا
🌹
زُلفِ مہتابِ رِسالت کُھل گئ جب رات کو
چاندنی مہکی ، قمر کا بانکپن مہکا دیا
🌹
آیا ماہِ نور ، تو بادل کرم کے چھا گیے
موسمِ رحمت نے ایمانی چَمن مہکا دیا
🌹
روشنی بن کر ہے پھیلی ہر طرف بوے رسول
اُس مہک نے ہر چراغِ انجُمن مہکا دیا
🌹
نجد کے شیطان ، سب غمگین ہیں میلاد پر
ذکر آقا نـے ، دلِ اہلِ سُنـن مہـکا دیا
🌹
اعلٰی حضرت کے کمالِ عشق پر لاکھوں سلام
اُس گُلِ عرفان نے گلزارِ سخن مہکا دیا
🌹
سرورِ کونین کی مدحت میں جو مصروف ہے
نعت نے وہ خامہ و فکر و دہن مہکا دیا
🌹
آگئ ہںے قبر کی مِٹّی میں طیبہ کی مہک
عشق نے ، انکے غلاموں کا کفن مہکا دیا
🌹
جِنکی خوشبو سے ہںوئیں نسلوں کی نسلیں عطر بیز
اُنکی مِدحت نے فریدی ، میرا فن مہکا دیا
صلی اللہ تعالی علیہ و سلّم
PahunchuN dar e sarkar pe, Chaha to yahi hai
پہنچوں در سرکار پہ چاہا تو یہی ہے
آگے میری تقدیر تمنا تو یہی ہے
اک خاص مہک آنے لگی موج_ہوا میں
آثار بتاتے ہیں مدینا تو یہی ہے
ہے گنبد_خضرا کے سوا اور بھی جلوے
آنکھون کیلۓ خاص نظارہ تو یہی ہے
یہ ان کی رضا ہے مجھے بھیجیں مجھے روکیں
واپس میں نہیں آؤں گا سوچا تو یہی ہے
یاد ان کی رہے دل میں جمال ان کا نظر میں
نام ان کا زبان پر رہے اچھا تو یہی یے
ھر سانس سے آتی ہو صدا صل_علی کی
ہم لاکھ جیئیں اصل میں جینا تو یہی ہے
اظھار غم_حجر کی کیا شکل نکالوں
رونے کی بھی طاقت نہیں رونا تو یہی ہے
طیبہ میں وہ سب کچھ میرے دامن میں ہے عاصی
دنیا کا کروں میں کیا میری دنیا تو یہی ہے
Ratein bhi Madeene ki, baatein bhi Madeene ki
راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
جینے مین یہ جینا ھے کیا بات ھے جینے کی
عرصہ ھوا طیبہ کی گلیوں سے وہ ﷺ گزرے ہیں
اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی
وہ ﷺ اپنی نگاہوں سے دیوانہ بناتے ہیں مستانہ بناتے ہیں
زحمت ہی نہیں دیتے میخار کو پینے کی
تعریف کے لائق جب الفاظ نہیں ملتے
تعریف کرے کوئی کس طرح مدینے کی
یہ زخم ہے طیبہ کا یہ سب کو نہیں ملتا
کوشش نہ کرے کوئی اس زخم کو سینے کی
Wo sue lala zaar phirte hain
وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
تیرے دِن اے بہار پِھرتے ہیں
جو تِرے در سے یار پِھرتے ہیں
در بدر یُوں ہی خوار پِھرتے ہیں
آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پِھرتے ہیں
ان کے اِیما سے دونوں باگوں پر
خیلِ لیل و نہار پِھرتے ہیں
ہر چراغِ مزار پر قُدسی
کیسے پروانہ وار پِھرتے ہیں
اُس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پِھرتے ہیں
جان ہیں جان کیا نظر آئے
کیوں عَدو گِردِ غار پِھرتے ہیں
پُھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پِھرتے ہیں
لاکھوں قُدسی ہیں کام خدمت پر
لاکھوں گِردِ مزار پِھرتے ہیں
وردیاں بولتے ہیں ہرکارے
پہرہ دیتے سوار پِھرتے ہیں
رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم
مَوْل کے عیب دار پِھرتے ہیں
ہائے غافِل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں چار پِھرتے ہیں
بائیں رستے نہ جا مسافِر سُن
مال ہے راہ مار پِھرتے ہیں
جاگ سنسان بن ہے رات آئی
گُرگ بہرِ شِکار پِھرتے ہیں
نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
جیسے خاصے بِجار پِھرتے ہیں
کوئی کیوں پُوچھے تیری بات رضاؔ
تجھ سے کتّے ہزار پِھرتے ہیں
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
امام احـــــــمد رضـــــــا خان علیہ الرحمہ
Nematein bantta jis samt wo zeeshaan gaya
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا
❣🌹♥🌷
لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا
اُنہیں جانا ، اُنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو ! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصب آخر
بِھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا ، سارا تو سامان گیا
الشاہ امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ علیہ الرحمہ
Na kyun sab se aala ho rutba tumhaara
نہ کیوں سب سے اعلی ہو رتبہ تمہارا
کہ ہے حق تلک آنا جانا تمہارا
ہمیں اس لیے خوف محشر نہیں ہے
ہمیں مل چکا ہے دلاسہ تمہارا.
عرب ہو عجم ہو فلک ہو زمیں ہو
ہے سارے کا سارا علاقہ تمہارا
زمین و فلک پر یہ قبضہ ہے کس کا؟
تمہارا ، تمہارا ، تمہارا ، تمہارا.
نکیرین کیسے بھلا چھیڑ جاتے؟
مرے پاس تھا جب حوالہ تمہارا
خدا نے نبی سے یہ وعدہ کیا ہے،
تمہارا ، ہمارا ، ہمارا ، تمہارا.
اسے موج غم کیا ڈبائے گی آقا
جسے مل گیا ہے کنارا تمہارا.
مجھے کیوں کسی کی دوائی لگے گی
میں بیمار ہوں جب مسیحا! تمہارا.
صلی اللہ تعالی علیہ و سلّم
رمز جلال آبادی.
Kue Nabi se aa na sake hum, Rahat hi kuch aisi thi
کوئے نبی سے آنہ سکے ہم راحت ہی کچھ ایسی تھی
یاد رہی نہ جنت ہمکو جنت ہی کچھ ایسی تھی.
تکتے رہے یوسف جیسے بھی حشر میں انکے چہرے کو
جب پوچھا تو کہنے لگے وہ
صورت ہی کچھ ایسی تھی.
بولو اے جبریل کے ان کی کیونکر تلیاں چومی تھیں.
تو کہنے لگے جبریل کہ انکی عظمت ہی کچھ ایسی تھی.
دنیا میں سرکار کی نعتیں پڑھتے رہے ہر اک لمحہ
قبر میں بھی تھی نعت لبوں پر عادت ہی کچھ ایسی تھی.
پاس بلایا پاس بٹھایا
عرش پہ انکو خالق نے
یہ تو آخر ہونا ہی تھا
چاہت ہی کچھ ایسی تھی.
اکبر و اصغر اور یہ غازی
دین پہ وارے ہنس ہنس کر
یوں لگتا ہے دین نبی کی قیمت ہی کچھ ایسی تھی.
قبر میں حاکم جب پہنچے تو
ہنس کر نکیروں نے دیکھا
کیوں نہ فرشتے پیار سے ملتے
نسبت ہی کچھ ایسی تھی
ازقـــــــــــــــــــــلم✍🏻
احـــــــمد عـــــــلی حاکـــــــم
Ratein bhi Madeene ki Batein bhi Madeene ki
راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
جینے مین یہ جینا ھے کیا بات ھے جینے کی
عرصہ ھوا طیبہ کی گلیوں سے وہ ﷺ گزرے ہیں
اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی
وہ ﷺ اپنی نگاہوں سے دیوانہ بناتے ہیں مستانہ بناتے ہیں
زحمت ہی نہیں دیتے میخار کو پینے کی
تعریف کے لائق جب الفاظ نہیں ملتے
تعریف کرے کوئی کس طرح مدینے کی
یہ زخم ہے طیبہ کا یہ سب کو نہیں ملتا
کوشش نہ کرے کوئی اس زخم کو سینے کی
Munauwar meri aankhoN ko mere Shamsud duha kar de
منور میری آنکھوں کو میرے شمس الضحی' کر دے
غموں کی دھوپ میں وہ سایہ زلف دوتا کر دے
جہاں بانی عطا کر دیں بھری جنت ہبہ کر دے
نبی مختار_کل ہیں جسے جو چاہیں عطا کر دے
جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کر دے
زمیں کو آسماں کر دیں ثریا کو ثری' کر دے
جہاں میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کر دے
وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں روا کر دے
ہر اک موج بلا کو میرے مولا ناخدا کر دے
میری مشکل کو یوں آساں میرے مشکل کشا کر دے
عطا ہو بے خودی مجھ کو خودی میری ہوا کر دے
مجھے یوں اپنی الفت میں میرے مولا فنا کر دے
جہاں میں عام پیغام شہ احمد رضا کر دے
پلٹ کر پیچھے دیکھیں پھر سے تجدید وفا کر دے
نبیﷺ سے ہو جو بیگانہ اسے دل سے جدا کر دے
پدا، مادر، برادر، مال و جاں ان پر فدا کر دے
تبسم سے گماں گزرے شب تاریک پر دن کا
ضیاء_رخ سے دیواروں کو روشن آئینہ کر دے
کسی کو وہ ہنساتے ہیں کسی کو وہ رلاتے ہیں
وہ یونہی آزماتے ہیں وہ اب تو فیصلہ کر دے
گل طیبہ میں مل جاوں گلوں میں مل کے کھل جاوں
حیات_جاودانی سے مجھے یوں آشنا کر دے
یہ دور آزمائش ہے انہیں منظور ہے جب تک
نہ چاہیں تو ابھی وہ ختم دور ابتلا کر دے
سگ آوارہ صحرا سے اکتا سی گئی دنیا
بچاو اب زمانے کا سگان مصطفیﷺ کر دے
زمانہ خوگر مے ہے نئی مے کی ضرورت ہے
پلا کر اپنی نظروں سے وہ تجدید_نشہ کر دے
مجھے کیا فکر ہو اختر میرے یاور ہیں وہ یاور
بلاوں کو جو میری خود گرفتار بلا کر دے
کـــــــــــــــــــــلام✍🏻
مفتی اخـــــــتر رضـــــــا خان ازہری علیہ الرحمہ
Haqeeqat mein wo lutfe zindagi paya nahi karte
نعت شریف
حقیقت میں وہ لطف زندگی پایا نہیں کرتے
جو نام مصطفیٰ ﷺ سے دل کو بہلایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
زباں پر شکوہ رنج و الم لایا نہیں کرتے..
نبیﷺ کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
یہ دربار محمد ﷺ ہے یہاں اپنوں کا کیا کہنا
یہاں سے ہاتھ خالی غیر بھی جایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
ارے او نا سمجھ قربان ہو جا ان کے روضے پر..
یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے۔۔۔!!!
یہ دربار محمدﷺ ہے یہاں ملتا ہے بے مانگے
ارے نادان یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
مدینے جو بھی جاتا ہے وہ جھولی بھر کے لاتا ہے
سخی داتا ہیں خالی ہاتھ لوٹایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
محمد مصطفیٰ ﷺ کے باغ کے سب پھول ایسے ہیں
جو بے پانی کے تر رہتے ہیں مرجھایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
ندامت ساتھ لیکر حشر میں اے عاصیو جانا
سنا ہے شرم والوں کو وہ شرمایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
جو ان کے دامن رحمت سے وابستہ ہیں اے حامد
کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھیلایا نہیں کرتے۔۔۔!!!
Khuda ka fazl hai hum qurb e Simnani mein rahte hain
خدا کا فضل ہے ہم قرب سمنانی میں رہتے ہیں
بہت خوشوقت ہیں وہ لوگ جوان کے نگرانی میں رہتے ہیں
نبی کی آل کا صدقہ ہمیں دے دو مرے اشرف
تمہارے لعل کے ہم بھی نگہبانی میں رہتے ہیں
مقام ان کا بیاں کیسے کرے یہ رضوان اشرفی
مقدس کیچھوے جو نیر کے پانی میں رہتے ہیں
Tumhi se kaliyaN mahek rahi hain
نعتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
تمہی سے کلیاں مہک رہی ہیں، تمہاری رنگت گلاب میں ہے
تمہارے جلوے چمن چمن میں، تمہی سے گلشن شباب میں ہے
فضا معطر ہے گیسوؤں سے، جہاں ہے روشن تمہارے دم سے
سجی ہے توصیف ہر زباں پر، تمہاری مدحت کتاب میں ہے
صفات جتنی ہیں لم یزل کی، انہی کا عکسِ جمیل تم ہو
پیمبروں کا کمال سارا، ہر ایک خوبی جناب میں ہے
کیا ہے قدرت نے آشکارا، تمہاری ہستی پہ راز سارا
کہ محرمِ راز تیرا، مدام رہتا حجاب میں ہے
نسیمِ صبحُ تمہارے مہر و کرم کے گہرے سحاب لاۓ
یہ رحمتوں کا اُمڈتا دریا، حضور تیرے حباب میں ہے
علوم و عرفاں کے سب خزانے، تمہی کو سونپے ہیں اُس خدا نے
نصاب سارا خدا کے دیں کا، تمہارے عمدہ خطاب میں ہے
تمہاری نظرِ کرم پہ آقا نثار ہر دو جہاں ہیں
جو لطف تیری نگاہ میں ہے، کہاں وہ آبِ شراب میں ہے
Till 25/01/2019
Special Thanks to Haafiz Firoz Khan Baskharvi
بشکریہ: حافظ فیروز خان بسکھاروی
*****************************************************************************************************************
=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*==*=*=*=*=*==*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=